میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے چیئرمین نے سیاسی رہنماؤں کو پاک-بھارت کشیدگی کے حوالے سے بریفنگ کو خوش آئند قدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کا اجلاس خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی ضروری تھا۔ اسلام ٹائمز۔ قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سیاست کے بجائے ملک کے دفاع اور سالمیت کے لئے یکجہتی کی ضرورت ہے اور یہ وقت کسی کی آزادی کا نہیں بلکہ قومی اتفاق اور اتحاد کا ہے۔ تحصیل تنگی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے سیاسی رہنماؤں کو پاک-بھارت کشیدگی کے حوالے سے بریفنگ کو خوش آئند قدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کا اجلاس خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاست کی نہیں بلکہ ملک کے دفاع اور سالمیت کے لیے یک جہتی کی ضرورت ہے، یہ وقت کسی کی آزادی کا نہیں بلکہ قومی اتفاق و اتحاد کا ہے تاکہ حالات بہتر ہو سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں بغیر شواہد کے بھارت کے یک طرفہ فیصلے ہرگز قابل قبول نہیں، کشمیر کے واقعے پر پاکستان میں یک جہتی ہے جبکہ بھارت میں اس پر آپس میں اختلافات ہیں۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ کشمیری عوام پر مودی سرکار کے مظالم کے خلاف آواز بلند کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پانی بند کرنے کا بھارتی فیصلہ ناقابل قبول ہے، پاکستانی قوم ہمیشہ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم کے خلاف اسلامی ممالک کو متحد ہو کر مؤثر آواز بلند کرنی چاہیے کیونکہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم و ستم اور شہادتیں ہو رہی ہیں، اس سلسلے میں او آئی سی کی قراردادیں کافی نہیں، اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، مختلف ممالک کو اس کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ٹینشن ختم ہو، جنگ دونوں ممالک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، بھارت مسلمانوں کی قوت کا سامنا نہیں کر سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر بھارت نے ہمیں مجبور کیا تو پاک فوج ایسا منہ توڑ جواب دے گی جو بھارت کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

او آئی سی کا بھارت میں اسلاموفوبیا اور کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے خلاف شدید ردعمل

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے تحت کام کرنے والے مستقل آزاد انسانی حقوق کمیشن (IPHRC) نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلاموفوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں پر حملوں میں خطرناک اضافے پر شدید تشویش اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن نے حالیہ پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

او آئی سی نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان نفرت انگیز حملوں کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کرائے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔

کمیشن نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی سزا، سیاسی قید، اور بنیادی آزادیوں پر پابندیاں لگا کر ظلم کر رہا ہے۔

او آئی سی نے ایک بار پھر 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیا اور مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مشن کی رسائی کا مطالبہ کیا۔

انسانی حقوق کمیشن نے سیاسی قیدیوں کی رہائی، بنیادی حقوق کی بحالی، اور عالمی فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کی اپیل بھی کی ہے۔

او آئی سی نے اپنا دیرینہ مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں آزادانہ و منصفانہ رائے شماری کرائی جائے تاکہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا جا سکے۔


 

متعلقہ مضامین

  • یہ وقت کسی کی آزادی کا نہیں بلکہ قومی اتفاق و اتحاد کا ہے، آفتاب خان شیرپاؤ
  • او آئی سی کا بھارت میں اسلاموفوبیا اور کشمیری مسلمانوں پر مظالم کیخلاف شدید ردعمل
  • او آئی سی کا بھارت میں اسلاموفوبیا اور کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے خلاف شدید ردعمل
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا، بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے: رانا ثنا
  • دہلی یونیورسٹی میں اب طلباء کو مسئلہ کشمیر اور فلسطین نہیں پڑھایا جائیگا
  • کشمیرکا حل ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیح ہونا چاہئے، صرف مرہم پٹی نہیں، پاکستانی سفیر
  • ملکی دفاع کیلئے تمام جماعتوں کا متحد ہونا اچھی روایت ہے، نواز شریف
  • بھارت پہلگام ڈرامہ فلسطین میں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے کر رہا ہے، علامہ مرید نقوی
  • وہ ملک جس نے سب سے پہلے عید الاضحٰی کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا