واشنگٹن(انٹرنیشنل‌ڈیسک)امریکی کانگریس کے دو ریپبلکن اراکین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور امریکا کو ایسی کسی بھی صورتحال کو روکنے میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک کے ایک ہوٹل میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں امریکی رکنِ کانگریس لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) جیک برگمین اور لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) کیتھ سیلف مہمانِ خصوصی تھے جبکہ پاکستانی امریکن تنویر احمد سمیت متعدد نمایاں شخصیات شریک ہوئیں۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے پیدا کی گئی کشیدگی، جنگی جنون اور پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات کی طرف کانگریس اراکین کی توجہ دلائی۔

کیتھ سیلف، جو امریکا کی اسپیشل فورسز کے نیوکلیئر یونٹ میں کمانڈر رہ چکے ہیں، نے کہا کہ وہ جنگ کے اسٹریٹیجک پہلوؤں کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایک بار ایٹمی جنگ شروع ہو جائے تو اسے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک ایسا راستہ اختیار کرلیتی ہے جس کا اندازہ کوئی بھی نہیں لگا سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور ان کے درمیان جنگ کا تصور بھی خوفناک ہے۔

جیک برگمین نے کہا کہ دنیا میں موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے امریکا کو اپنے ہم خیال آزاد ممالک کے ساتھ مل کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ دنیا کو ناکامیوں سے بچایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں انسان بستے ہیں، جو اپنی غلطیوں سے اسے تباہی کے دہانے پر لے آتے ہیں، لہٰذا ایسے وقت میں قیادت اور ہوش مندی کی ضرورت ہے۔

تقریب میں پاکستانی امریکن تنویر احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت قیام پاکستان سے اب تک کئی فالس فلیگ آپریشنز میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پہلگام واقعہ کے محض 10 منٹ بعد ایف آئی آر درج کر لی گئی، حالانکہ جائے وقوعہ سے قریبی پولیس اسٹیشن ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے حسبِ روایت بغیر کسی ثبوت کے الزام پاکستان پر دھر دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے ماحول میں امریکا کیا کردار ادا کرے گا؟

شرکاء نے توقع ظاہر کی کہ امریکا بھارتی جنگی ماحول کو ختم کرنے کے لیے مداخلت کرے گا تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھا جا سکے۔ کانگریس اراکین نے یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اسے متعلقہ فورمز پر اجاگر کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:جنگلات میں طیارے کی ہنگامی لینڈنگ، مسافر بچوں سمیت مگرمچھوں کے بیچ پھنس گئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی وفد نے اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقات کی تاکہ امریکی صنعت کے لیے محفوظ اور شفاف معدنی سپلائی چینز قائم کرنے کے امکانات پر بات کی جاسکے، کیونکہ واشنگٹن کی عالمی نایاب معدنیات پر چین کی بالادستی کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وفد کی سربراہی رابرٹ لوئس اسٹریئر دوم کر رہے تھے، جو امریکی حکومت کے تعاون سے قائم کردہ کریٹیکل منرلز فورم (سی ایم ایف) کے صدر ہیں۔

سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں تعاون کے امکانات، سپلائی چین کے تحفظ کو مضبوط بنانے اور پاکستان کے کریٹیکل منرلز کے شعبے میں ذمہ دار اور پائیدار سرمایہ کاری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب امریکا اور بھارت نے دفاعی تعاون کے لیے 10 سالہ فریم ورک معاہدے کا اعلان کیا ہے۔

کریٹیکل منرلز فورم (سی ایم ایف) کی توجہ اسٹریٹجک خطرے پر مرکوز ہے، جو بیجنگ کے ان وسائل پر کنٹرول سے پیدا ہوا ہے، اسٹریئر نے سی ایم ایف کی ویب سائٹ پر اپنے واحد مضمون میں لکھا کہ ’چین کا کریٹیکل منرل سپلائی چینز پر غلبہ امریکی قومی سلامتی، اقتصادی مسابقت اور طویل المدتی اسٹریٹجک مقاصد کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے‘۔

اسٹریئر نے پاکستان کو بتایا کہ سی ایم ایف دنیا بھر، خصوصاً ابھرتی ہوئی منڈیوں میں امریکی صنعت کے لیے قابلِ اعتماد سپلائی چینز کے قیام پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فورم کی توجہ نایاب اور مخصوص دھاتوں پر مرکوز ہے جن میں تانبا اور اینٹیمونی شامل ہیں اور اس کا مقصد مالی اور سلامتی کے نقطہ نظر سے سرمایہ کاری کے خطرات کو کم کرنا ہے۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کی منتقلی، دانشورانہ املاک کے تحفظ اور امریکی نجی سرمایہ کاروں کے اعتماد کے فروغ کے لیے تعاون کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

بیان کے مطابق اسٹریئر نے اعتراف کیا کہ امریکا، پاکستان کے سائنس، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں موجود ٹیلنٹ کو ایک مسابقتی برتری سمجھتا ہے اور پاکستان کو مستقبل میں کریٹیکل منرلز کی ترقی کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

وفد کے ہمراہ موجودہ اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے کہا کہ امریکی سفارت خانہ پاکستان میں امریکی تجارتی مصروفیات کی حمایت کرتا ہے اور معدنیات کے شعبے میں مضبوط سرمایہ کار اعتماد اور مؤثر ریگولیٹری فریم ورک کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔

جواب میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اہم قانونی و ضابطہ جاتی اصلاحات پر کام کر رہا ہے اور منظم تجاویز کا خیرمقدم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ تعاون کے لیے ایک تفصیلی فریم ورک کے ساتھ واپس آئیں، پاکستان اسے ذمہ دار سرمایہ کاری اور باہمی مفاد کو یقینی بنانے کے تناظر میں جانچے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پیچیدہ جغرافیائی سیاسی منظرنامے میں توازن قائم کر رہا ہے اور اپنی مضبوط شراکت داریوں کو اجاگر کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج عالمی تعلقات کے ایک تعمیری موڑ پر کھڑا ہے، پاکستان۔امریکا تعلقات میں نئی جان، چین کے ساتھ آزمودہ تعلقات اور سعودی عرب کے ساتھ تعاون اس کی مثال ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کا معدنی شعبہ ایک انقلابی موقع فراہم کرتا ہے، جو معیشت کو ’کھپت پر مبنی چکروں سے برآمدات پر مبنی ترقی‘ کی طرف منتقل کر سکتا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایک مضبوط معدنیات پالیسی فریم ورک پاکستان کو بار بار آنے والے مالیاتی خسارے کے دباؤ سے نکالنے اور مستقبل میں کثیرالجہتی اداروں پر انحصار کم کرنے میں مدد دے گا۔

وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ انہوں نے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران کئی عالمی مالیاتی اداروں، بشمول دیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) سے ملاقات کی، جنہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

امریکی فریق نے اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ چین عالمی کریٹیکل منرلز پر اپنا کنٹرول تیزی سے بڑھا رہا ہے۔

رابرٹ لوئس اسٹریئر نے کہا کہ چین کی بالادستی، خاص طور پر معدنیات کی پراسیسنگ میں سرکاری سبسڈی، عمودی انضمام اور کمزور ماحولیاتی ضوابط کی بدولت ہے، جو توانائی اور تعمیل پر مبنی شعبہ ہے، اس کے برعکس امریکا نے اس میدان میں کم سرمایہ کاری کی ہے۔

امریکی تھنک ٹینک ’اٹلانٹک کونسل‘ کے مطابق، کریٹیکل منرلز جدید معیشت اور ریاستی طاقت کی بنیاد ہیں، توانائی، دفاع اور تجارتی ٹیکنالوجیز کے لیے ناگزیر ہیں، یہ مواد لڑاکا طیاروں کے لیے مقناطیسی پرزوں سے لے کر برقی گاڑیوں کی بیٹریوں تک استعمال ہوتے ہیں۔

کونسل نے خبردار کیا کہ ان سپلائی چینز میں ’نہایت نازکیت‘ پیدا ہو چکی ہے، جو چند ممالک تک محدود ہیں، زیادہ تر چین میں ریفائن ہوتی ہیں اور شدید موسمیاتی خطرات سے دوچار ہیں۔

مزید کہا گیا کہ چین نے اپنی بالادستی کو ’ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی آمادگی‘ دکھائی ہے، جیسا کہ اس نے امریکا کے تجارتی کنٹرول کے جواب میں گریفائٹ اور اینٹیمونی جیسے مواد پر برآمدی پابندیاں سخت کر دی ہیں۔

تاہم رابرٹ لوئس اسٹریئر نے تسلیم کیا کہ امریکی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پیداواری لاگت اور معدنی قیمتوں میں غیر معمولی و غیر یقینی صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غیر یقینی صورتحال ’منفعت کے خواہشمند سرمایہ کاروں کے لیے ایک سرد اثر ‘ رکھتی ہے، کیونکہ سرمایہ کار ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں جن میں خطرے کے مقابلے میں متوقع منافع زیادہ ہو۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ہمارے ایٹمی ہتھیار پوری دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • کراچی؛ ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق نوجوان کی 4 ماہ قبل شادی ہوئی تھی، تدفین آج ہوگی
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • چین کی معدنی بالادستی: امریکا کو تشویش، توازن کے لیے پاکستان سے مدد طلب
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی