اس بار صرف چائے نہیں بسکٹ بھی کھلائیں گے! (آخری حصہ)
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
ایک پہلو یہ بھی ہے جو پاکستانیوں کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے کہ کیا پاکستان اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ مودی پاکستان کو ہلکا سمجھ کر ہر دفعہ حملے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے اور اپنی غلطیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا رہتا ہے پھر اس کے حملے کو روکنے کے لیے ہمیں صفائیاں پیش کرنا پڑتی ہیں۔ شاید فوجی اعتبار سے تو پاکستان کسی طور پر بھی کمزور نہیں ہے البتہ ملک میں نظریاتی خلفشار اور انتشار اتنا زیادہ ہے کہ دشمن ہمارے اختلافات اور انتشار سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ مودی بغیر کسی ثبوت کے ہر دہشت گرد حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا رہتا ہے مگر وہ خود کتنا بڑا دہشت گرد ہے، اس کی دہشت گردی کے چرچے تو کہاں نہیں ہیں۔ کینیڈا ہی کیا امریکا بھی اس کی دہشت گردی کا شکار ہو چکا ہے جس کے ثبوت بھی پیش کیے جا چکے ہیں، کینیڈا میں اس نے سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجرکو خالصتان کی آواز بلند کرنے پر قتل کرایا اور امریکا میں وہ گرپتونت سنگھ پنّو کو قتل کرانا چاہتا تھا مگر وہ بچ گیا۔
کینیڈا کی حکومت نے بھارت کو اپنے شہری نجّر کا قاتل قرار دیا ہے اور اسے اس کی وضاحت کے لیے کہا ہے مگر بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے جن دنوں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر آئے تھے گرپتوت سنگھ پنّو نے امریکی نائب صدر سے اپیل کی تھی کہ وہ مودی سے اس کے قتل کی سازش کے بارے میں پوچھ گچھ کریں اور اسے سکھوں کے مطالبات ماننے پر مجبور کریں۔مودی پنّو کے اسی بیان سے گھبرا کر وینس کو دہلی میں ہی چھوڑ کر سعودی عرب کے دورے پر بھاگ نکلا اور وینس کی موجودگی میں ہی پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے بھارت کو معصوم اور مظلوم بنانے کا ڈرامہ رچا ڈالا۔
مودی نے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کر کے پوری دنیا میں اپنی دہشت گردی کا ثبوت پیش کردیا ہے۔ حالانکہ ایک کشمیری گروپ جو ’’دی ریزیڈنٹس فرنٹ‘‘ کہلاتا ہے پہلگام حملے کی ذمے داری قبول کر چکا ہے جب ہی کشمیر میں کئی مقامات پر کئی مکانوں کو دھماکوں سے گرایا گیا ہے، شاید یہ انھی لوگوں کے گھر ہوں گے جنھوں نے حملے کا اعتراف کیا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کسی کے گھر کو گرانا کھلی دہشت گردی ہے اور مودی حکومت ایسی دہشت گردی برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرتی آ رہی ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے جب پاکستان کشمیریوں پر ظلم کی بات کرتا ہے تو اسے دہشت گرد حملوں کا ذمے دار قرار دے دیا جاتا ہے حالانکہ یہ تمام دہشت گردی کے واقعات مودی سرکار کی اپنی دہشت گردی ہے مگر بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے۔
ریزیڈنٹس فرنٹ دراصل بھارت سرکار کو کئی دفعہ خبردارکرچکا ہے کہ وہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد ہونے کی دعوت نہ دے۔ مودی مقبوضہ جموں کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے وہ بھارت کے دوسرے حصوں سے لوگوں کو لا کر یہاں آباد کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں کام جاری ہے اب تک 35 لاکھ غیر کشمیریوں کو مستقل رہائش کے لیے اسناد جاری کی جا چکی ہیں۔ کشمیر ٹائمز جموں کشمیر کا ایک موقر روزنامہ ہے اس کی مدیرہ انو رادھا بھاسین نے اپنے اخبار کے ایک اداریے میں لکھا کہ پہلگام میں 26 سیاحوں کا قتل یقینا ایک ناقابل برداشت سفاکیت ہے۔
ان مارے جانے والے سیاحوں کی سیکیورٹی کی ذمے داری بھارتی حکومت پر عائد ہوتی ہے افسوس کہ اس سے اجتناب برتا گیا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد وادی میں سیاحوں کی آمد میں یقینا اضافہ ہوا ہے مگر بدقسمتی سے مودی حکومت کشمیر میں سیاحت کو ایک سیاسی پراجیکٹ کے طور پر متعارف کرا رہی ہے۔ کشمیر میں نارمل حالات کا معیار یہاں بسنے والے عام شہریوں کی سوچ سے نہیں بلکہ سیاحوں کی آمدنی کو قرار دیا گیا ہے۔
مودی حکومت کی جانب سے بڑے فخر سے بتایا جاتا ہے کہ یہاں فلاں سال اتنے لاکھ اور اس کے بعد اس سے بھی زیادہ سیاح آئے اس سے جموں کشمیر کے باسیوں کو یہ تاثر ملا کہ انڈیا سے سیاح یہاں سیر کرنے نہیں بلکہ جیت کا جشن منانے آتے ہیں۔ جب سیاحوں کی آمد کو حکومت کی سیکیورٹی پالیسی کی کامیابی کا اشتہار بنا لیا گیا پھر آزادی سے محروم اور بھارتی ظلم سے متاثرہ کشمیریوں کا اس سے بھڑکنا قدرتی عمل ہے۔
چند سال کی خاموشی سے سیکیورٹی ادارے بھی سمجھنے لگے تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور اب یہ واردات ہو گئی جو سراسر حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ بہرحال مودی نے پورے بھارت میں جنگی جنون پیدا کر دیا محض اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے، بہرحال پاکستان بھی یہاں تیار بیٹھا ہے ، اب اگر ابھی نندن یا اس جیسا کوئی پاکستانی سرحد میں گھسا تو اسے چائے کے ساتھ بسکٹ بھی ضرور کھلائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاحوں کی اور اس ہے اور ہے مگر کے لیے
پڑھیں:
حریت رہنمائوں کی5 اگست کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل
حریت رہنمائوں نے خبردار کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم سے جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں نے بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو 6 سال پورے ہونے کے موقع پر 5 اگست بروز منگل کو یوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنمائوں اور تنظیموں، کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد، غلام محمد خان سوپوری، عبدالصمد انقلابی، مولانا مصعب ندوی، معراج الدین، سید امتیاز احمد خان، پروفیسر زبیری، مسلم لیگ جموں و کشمیر، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت جموں و کشمیر، مسلم خواتین مرکز، کشمیر تحریک خواتین، جموں و کشمیر سٹوڈنٹس اینڈ یوتھ فورم اور جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں مودی حکومت کی دفعہ370 کی منسوخی کو کشمیریوں کے خلاف ایک بڑی سازش کا حصہ قرار دیا ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنا اور کشمیریوں کو املاک، شناخت، روزگار اور سیاسی خودمختاری سے محروم کرنا تھا۔
حریت رہنمائوں نے خبردار کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم سے جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے جنگی جنون کو روکیں اس سے پہلے کہ صورتحال وسیع تر علاقائی بحران کی شکل اختیار کر جائے۔ حریت رہنمائوں نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان اور آسیہ اندرابی سمیت ہزاروں کشمیری سیاسی نظربندوں کی رہائی کے لیے بھارت پر دبائو بڑھائے۔