عمان سے پاکستان آنے والی لڑکی کی مبینہ گمشدگی معمہ کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پشاور پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے عمان سے آنے والی ایک لڑکی کی تلاش شروع کر دی ہے، جو سوشل میڈیا کے ذریعے ایک پاکستانی نوجوان سے دوستی کے بعد پاکستان آئی تھی۔ لڑکی کئی روز سے لاپتہ ہے اور تاحال معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ ذولفقار حمید چوہدری کے مطابق لڑکی کی مبینہ گمشدگی کی تفتیش جاری ہے اور پولیس لڑکی کی تلاش میں مصروف ہے، اس سلسلے میں میزبان خاندان کے افراد سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک لڑکی کے بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں اور یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کس مقصد کے تحت پاکستان آئی تھی۔
عمان سے لڑکی کب اور کیوں پاکستان آئی؟پولیس کے مطابق عمان سے آنے والی لڑکی کی شناخت صفیہ کے نام سے ہوئی ہے، جو 19 اپریل کو لاہور پہنچی تھی جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے۔ پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لڑکی کا رابطہ پشاور کے رہائشی ایک لڑکے سے سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا تھا، اور وہ اس سے پہلے مارچ میں بھی پاکستان آئی تھی۔
پولیس کو وزارت داخلہ کے ذریعے اس لڑکی کی آمد کے بارے میں اطلاع ملی۔ تفتیش کے مطابق، صفیہ غیر شادی شدہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور ایئرپورٹ سے پشاور کے رہائشی لڑکے نے اس کا استقبال کیا اور اپنے ساتھ لے گیا۔ اس کے بعد سے دونوں سے رابطہ منقطع ہے۔ پولیس افسر نے مزید بتایا کہ لڑکی، لڑکا اور لڑکے کی والدہ تینوں غائب ہیں، اور ان کے موبائل نمبرز بھی بند ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکی کو ریسو کرنے والا لڑکا حیات آباد کا رہائشی ہے، اور ان کے گھر پر تالا لگا ہوا ہے۔ تفتیش کے دوران لڑکے کے رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا تھا، جنہیں بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد رہا کر دیا گیا۔
کیا لڑکی نے سوشل میڈیا دوستی کے بعد پاکستانی لڑکے سے شادی کر لی؟پولیس کے مطابق لڑکی کے اہل خانہ کو شبہ ہے کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر شادی کرسکتی ہے۔ تفتیش سے بھی یہی عندیہ ملا ہے کہ یہ معاملہ پسند کی شادی کا ہے۔ بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، دونوں نے شادی کر لی ہے اور لڑکی ممکنہ طور پر ڈی پورٹ ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر روپوش ہو گئی ہے۔ تاہم، حیات آباد میں تعینات ایک اور افسر کا کہنا ہے کہ ابھی تک نکاح رجسٹرڈ نہیں ہوا اور نہ ہی خاندان والوں نے اس کی تصدیق کی ہے۔
تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکے نے ٹکٹ اور دیگر اخراجات کے لیے اپنی والدہ کے بینک اکاؤنٹ کا استعمال کیا اور والدہ بھی روپوش ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ لڑکی آخر گئی کہاں، کیونکہ مسلسل کوششوں کے باوجود اس کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔
صفیہ پشاور آئی تھی؟تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ صفیہ پشاور بھی آئی تھی، اور لڑکا اسے اپنے گھر لے گیا تھا۔ پولیس کو لڑکے کے گھر سے لڑکی کی دستاویزات بھی ملی ہیں، جو اس کی وہاں موجودگی کی تصدیق کرتی ہیں۔ تاہم، اب میزبان بھی غائب ہے۔ پشاور میں نکاح رجسٹریشن کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا، مگر تاحال کوئی ثبوت نہیں ملا۔
پولیس افسر کے مطابق، بظاہر یہ پسند کی شادی کا معاملہ لگتا ہے، اور امکان ہے کہ لڑکی کا اپنے اہل خانہ کیساتھ تنازع یا پھر قانونی مسائل کے دباؤ کا اندازہ ہو گیا تھا، اسی لیے وہ روپوش ہو گئی، پشاور پولیس کے مطابق پولیس کیس مختلف پہلوں سے دیکھ رہی ہے۔ اور اغوا کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور پولیس تقفتیش شادی عمان گمشدگی معمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور پولیس تقفتیش گمشدگی کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی پشاور پولیس اور پولیس کے مطابق پولیس کے آئی تھی لڑکی کی کہ لڑکی کے بعد
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔
نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔ گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔
انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔