بھارت کی آبی جارحیت ،مقبوضہ کشمیر میں دو نئے ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹس شروع
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
بھارت نے دریائے چناب پر قائم بگلیہار ڈیم کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کر دیے
پاکستان آنے والا پانی کم ہو کر صرف 5,300کیوسک رہ گیا ،بھارتی اقدام آبی جارحیت قرار
بھارت نے ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دو نئے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر کام شروع کر دیا ہے ، جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ بھی شامل ہے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ان منصوبوں سے متعلق پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی، جو کہ سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ یہ معاہدہ بھارت کو یکطرفہ طور پر ایسے اقدامات اٹھانے سے روکتا ہے ۔یاد رہے کہ بھارت پہلے ہی غیر قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کا اعلان کر چکا ہے ، حالانکہ یہ عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 میں طے پایا تھا اور اس پر کوئی یکطرفہ قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر قائم بگلیہار ڈیم کے بعد اب سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث پاکستان آنے والا پانی کم ہو کر صرف 5,300کیوسک رہ گیا ہے ۔بھارتی اقدامات کو ماہرین نے آبی جارحیت قرار دیا ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے والا عمل کہا جا رہا ہے ۔22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا اور اسی بہانے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا، جسے پاکستان نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بھارتی ہٹ دھرمی برقرار ،سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان،پاکستان نے بیان مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی(صباح نیوز)بھارتی وزیر داخلہ ا میت شاہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا، ہم وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جو اسے مل رہا تھا۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ا میت شاہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا اور پاکستان جانے والے پانی کا رخ اندرون ملک استعمال کے لیے موڑ دیا جائے گا۔ بھارتی وزیر داخلہ نے دعوی کیا کہ پاکستان کو وہ پانی کبھی نہیں ملے گا جو اسے ناجائز طور پر مل رہا تھا۔۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اس معاہدے کی بحالی کبھی بھی ممکن نہیں ہو گی۔ بھارت نے 1960میں طے پانے والے اس معاہدے کو اس وقت ”معطل کر دیا تھا، جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے میں اس کے 26 شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اس کارروائی کو ”دہشت گردی قرار دیا تھا۔اس معاہدے کے تحت پاکستان کو بھارت سے نکلنے والے تین دریاوں سے 80فیصد زرعی پانی کی ضمانت حاصل تھی۔امیت شاہ نے کہا، ”نہیں، یہ معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا، ”وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، ہم اسے ایک نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے۔ پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا تھا۔دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔بھارتی وزیر داخلہ کے سندھ طاس معاہدے کی بحالی کو مکمل طور پر مسترد کرنے سے متعلق بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “یہ بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی اور سنگین بے حسی کا مظہر ہے، سندھ طاس معاہدہ کوئی سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں کسی یک طرفہ اقدام کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کا غیر قانونی اعلان بین الاقوامی قانون، معاہدے کی شقوں اور ریاستوں کے باہمی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس قسم کا طرزِ عمل نہایت خطرناک اور غیر ذمے دارانہ نظیر قائم کرتا ہے، جو بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اور ایسی ریاست کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتا ہے جو کھلے عام اپنے قانونی وعدوں سے انحراف کرتی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پانی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا غیر ذمے دارانہ فعل ہے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ریاستی اصولوں کے منافی ہے بھارت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اپنے یک طرفہ اور غیر قانونی مقف کو واپس لے اور سندھ طاس معاہدے پر مکمل اور بلا تعطل عملدرآمد کو بحال کرے، پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔