عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر، آئینی بینچ تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر، آئینی بینچ تشکیل WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا جبکہ کیس کی سماعت کے لیے 5 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر کل سماعت کرے گا۔توہینِ عدالت کی درخواست وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی تھی، یہ درخواست 25 مئی 2022 کو لانگ مارچ مقررہ مقام کے بجائے ڈی چوک تک آنے پر دائر کی گئی تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی فضائی کارروائی، 200سے زائد پروازیں منسوخ، 20ہوائی اڈے بند بھارتی فضائی کارروائی، 200سے زائد پروازیں منسوخ، 20ہوائی اڈے بند پاک بھارت کشیدگی، جے ایف 17تھنڈر بنانے والی چینی کمپنی کے شیئرز کی قدر میں زبردست اضافہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد کرتارپور راہداری غیرمعینہ مدت کیلئے بند وزیر اعظم کی پیشکش کو مثبت انداز میں لیتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر آرمی ایکٹ کی اصل شکل میں بحالی، جسٹس مندوخیل و جسٹس نعیم افغان کا اختلافی نوٹ جاری صورتحال کشیدہ، بھارتی آبی ذخائر کو نشانہ بنانا بھی ایک آپشن ہو سکتا ہے، خواجہ آصفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس، نیا بینچ تشکیل دیدیا
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے لیے نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دیدیا گیا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے نظر ثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
جسٹس امین الدین گیارہ رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔ جبکہ بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افگان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس کی سماعت سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اہم فیصلہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کے لیے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔
فیصلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم کی نظر ثانی درخواستوں پرجسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ ون نے جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیاد نہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلے سے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرا نکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس مقرر
فیصلے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کا بھی ہے، من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
مذکورہ فیصلہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم کی نظر ثانی درخواستوں پر جاری کیا گیا ہے، 29 فروری 2022 کو پرائمری اسکول ٹیچرز کے تقرری کے حوالے سےسپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ڈومیسائل رہائش کا اصلی ثبوت جبکہ صرف شناختی کارڈ اِس سلسلے میں ناکافی ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق وضاحت، رجسٹرار کی جانب سے جواب چیف جسٹس کو ارسال
اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ نے بھی یہی فیصلہ صادر کیا تھا جس کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فیمیل) اور خیبرپختونخوا حکومت محکمہ تعلیم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جس پر مذکورہ درخواست دہندگان نے نظرِثانی اپیلیں دائر کی تھیں۔
خیبر پختونخواہ محکمہ تعلیم نے سونیا بیگم، شکیلہ چمن، سائرہ امین، سید امجد رؤوف شاہ، راز محمد، مہک سجاول اور دیگر کو اِس بنیاد پر پرائمری ٹیچر بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ اُن کے شناختی کارڈ اور ڈومیسائل میں درج رہائشی پتے میں فرق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں