آرمی چیف کی ایئر ہیڈ کوارٹر آمد، بھارتی طیارے گرانے پر فضائیہ کو خراج تحسین پیش کیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
آرمی چیف کی ایئر ہیڈ کوارٹر آمد، بھارتی طیارے گرانے پر فضائیہ کو خراج تحسین پیش کیا WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر ایئر ہیڈکوارٹر پہنچے جہاں چیف آف ائیر اسٹاف ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔
آرمی چیف نے چیف آف ائیراسٹاف اور ائیر فورس کے شاہینوں کو بھارتی ائیر فورس کی جارحیت ناکام بنانے پر خراج تحسین پیش کیا۔آرمی چیف نے پاکستان ائیر فورس کو ایک بار پھر دشمن کے متعدد جہاز مار گرانے اور اپنا لوہا منوانے پر بے حد سراہا۔ آرمی چیف نے تینوں سروسز کے مابین بہترین تعاون کو بھی سراہا۔
ملاقات کے دوران اس عزم کو دہرایا گیا کہ کسی کو بھی پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی نہیں کرنے دی جائے گی اور جو بھی اس کی کوشش کرے گا اس کی قیمت ادا کرے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ندیم محبوب کو سیکرٹری قومی صحت کا اضافی چارج بھی تفویض سیکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ندیم محبوب کو سیکرٹری قومی صحت کا اضافی چارج بھی تفویض فرانسیسی سفارتخانے کے وفد کا زرعی ترقیاتی بینک کا دورہ جماعت اسلامی کا بھارت کے حملوں کے خلاف 9مئی کو ملک گیر یوم عزم منانے کا اعلان سیکیورٹی کے پیش نظر راولپنڈی کی تمام سوسائٹیز میں بلیک آوٹ رکھنے کا حکم جاری پاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈا پھیلانے والے 16بھارتی نیوز چینلز، 31یوٹیوب چینلز اور 20 سے زائد ویب سائٹس بلاک عامر ڈوگر پر مبینہ پولیس تشدد کا معاملہ، 2ایس ایچ اوز اور اے ایس آئی معطلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آرمی چیف
پڑھیں:
بگرام ائیر بیس بارے ٹرمپ کے بیان پر افغانستان کا ردعمل
مشیر امور خارجہ ذاکر جلالی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام ملک افغانستان کی عبوری حکومت کے مشیر امور خارجہ ذاکر جلالی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی فوجی موجودگی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، دونوں ممالک کے تعلقات باہمی احترام کی بنیاد پر استوار ہونے چاہئیں۔ ذاکر جلالی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے جواب میں کہا کہ بگرام بیس کی واپسی کے بارے میں ٹرمپ کے بیانات کو ایک معاہدے یا کاروبار کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کبھی بھی افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے، اور یہ معاملہ دوحہ مذاکرات میں بھی مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔ جلالی نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان میں کہا ہے کہ اقتصادی شعبوں میں امریکہ کے ساتھ تعامل کے دروازے اب بھی کھلے ہیں، اور دونوں ممالک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اپنے تعلقات استوار کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے بھی کئی بار بگرام اڈے کو دوبارہ حاصل کرنے کی اپنی کوششوں پر زور دیا ہے اور اسے چین پر نظر رکھنے، ایک اینٹی ٹیرورزم مرکز قائم کرنے اور اہم معدنی وسائل تک رسائی حاصل کرنے جیسے اسٹریٹجک مقاصد کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ سی این این کے مطابق بگرام اڈے کو واپس لینے کے بارے میں بات چیت مارچ سے جاری ہے، لیکن ٹرمپ کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے افغانستان میں امریکی فوجوں کی موجودگی کی ضرورت ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔ امریکہ کابل کی حکومت سے اپنے شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس نے طالبان کے بعض عہدیداروں کے علاقائی اجلاسوں میں سفر کو بھی محدود کر دیا ہے۔ افغانستان میں امریکہ کی اسٹریٹجک رسائی اور اثر و رسوخ برقرار رکھنے کی کوششوں کو ہمیشہ طالبان کی مخالفت کا سامنا رہا ہے، اور افغانستان کی موجودہ حکومت نے کئی بار کسی بھی غیر ملکی فوجی موجودگی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔