Express News:
2025-09-22@11:50:50 GMT

اسلام کا تصورِ تفریح

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

ہمارے معاشرے میں تعلیم و تربیت کی کمی کی وجہ سے بہت سے معاملات میں غلط فہمیاں اور اُلجھنیں پیدا ہو چکی ہیں، جن میں سے ایک اہم بات ’’اسلام کا تصورِ تفریح‘‘ بھی ہے، لوگوں کے ذہنوں میں آج کل جو اسلام کا عمومی تصور پایا جاتا ہے، وہ یہ ہے کہ اسلام صرف عبادات کا دین ہے اور یہ فرد کا انفرادی معاملہ ہے۔

بلاشبہ! تفریح، انسانی شخصیت کے بنا نے اور بگاڑنے کا بہت اہم ذریعہ ہے اور صحیح و بامقصد تفریح بغیر کسی عمر کی قید کے انسان کی بہتر نشو و نما کی ضامن ہے۔ اسلام بامقصد تفریح کی اجازت دیتا ہے اور وقت کے ضیاع اور اخلاقیات کی بر بادی کرنے والی تفریحات کی سخت ممانعت کرتا ہے۔ اسلام میں اخلاقی اور شرعی حدود کو توڑنے والا جو بھی طریقۂ تفریح ہے وہ ناپسندیدہ ہے۔

آئیے! احادیث کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ ہم بہ حیثیت مسلمان زندگی کو کس طرح پروقار، مفید اور خوب صورت بنا سکتے ہیں۔

پروقار مزاح:

رسول اﷲ ﷺ کی نجی زندگی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپؐ اپنے متعلقین اور اصحابؓ کے ساتھ لطف و کرم، محبت و مؤدت اور نرمی کا برتاؤ کرتے تھے۔ آپؐ کے مزاج میں درشتی اور سختی نام کو نہ تھی۔ قرآن نے آپ ﷺ کے اس وصف کو اﷲ تعالیٰ کی رحمت قرار دیا ہے۔ آپ ﷺ کی خوش طبعی اور خندہ روئی کا یہ معاملہ بچوں کے ساتھ بھی تھا۔

آپ ﷺ ان کے ساتھ بہت محبت سے پیش آتے، ان سے پیار بھری باتیں کرتے اور کبھی لطیف مزاح بھی فرماتے۔ حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابُوطلحہؓ کا ایک بچہ تھا، جس کا نام ابُوعمیرؓ تھا، رسول کریم ﷺ جب بھی ابُوطلحہؓ کے گھر تشریف لے جاتے، اس بچے سے ہنسی مذاق فرماتے تھے۔ (مسند احمد)

آپ ﷺ ملنے والوں سے خندہ پیشانی سے پیش آتے، ان سے مسکرا کر بات چیت کرتے، ان کی ظریفانہ مجالس میں شریک ہوتے، بسا اوقات ان سے لطیف مزاح بھی فرماتے۔ آپ ﷺ کا یہ برتاؤ تمام طبقات کے ساتھ تھا۔ اندرون خانہ ازواج مطہراتؓ ہوں یا بچے، آپ ﷺ کے قریبی اصحابؓ ہوں یا اجنبی، سب آپ ﷺ کے بحر الطاف و عنایات سے فیض یاب ہوتے تھے۔ سیرت نبوی ﷺ کا یہ ایک ایسا باب ہے جس سے آپ کی نجی زندگی کے ایک اہم پہلو پر روشنی پڑتی ہے۔ رسول کریم ﷺ کے قریبی اصحابؓ کا بیان ہے کہ آپ ﷺ کے چہرۂ مبارک پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی۔ حضرت عبداﷲ بن حارثؓ فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اﷲ ﷺ سے زیادہ کسی شخص کو مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘ (شمائل ترمذی)

ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: میں نے کبھی رسول اﷲ ﷺ کو ٹھٹھا مارکر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ صرف تبسم فرماتے تھے۔‘‘ (صحیح بخاری)

ایک مرتبہ بعض لوگوں نے آپ ﷺ کو کھانے کی دعوت دی آپ ﷺ ان کے یہاں جارہے تھے۔ راستے میں آپ ﷺ کے نواسے حضرت حسنؓ یا حضرت حسینؓ ملے۔ آپ ﷺ نے انھیں پکڑنا چاہا تو وہ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ آپ ﷺ ہنستے ہوئے انھیں پکڑنے کی کوشش کرنے لگے، یہاں تک کہ پکڑلیا۔ پھر اپنا ایک ہاتھ ان کی گدی پر اور دوسرا ان کی ٹھوڑی پر رکھا اور اپنا منہ ان کے منہ پر رکھ کر بوسہ لے لیا۔

اﷲ کے رسول ﷺ اپنے اصحابؓ سے بھی لطیف مزاح فرمایا کرتے تھے۔ ایک بدوی صحابیؓ تھے جن کا نام زاھرؓ تھا۔ وہ دیہات کی چیزیں آپ ﷺ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ وہ دیہات کی کچھ چیزیں لاکر بازار میں فروخت کر رہے تھے۔ اتفاقاً آپ ﷺ کا ادھر سے گزر ہوا۔ آپؐ نے پیچھے سے جاکر انھیں دبوچ لیا۔ انھوں نے کہا: کون ہے، چھوڑ دو مجھے۔ مڑ کر دیکھا تو اﷲ کے رسول ﷺ تھے تو انھوں نے اپنی پیٹھ اور بھی آپ ﷺ سے چپکا دی۔ آپ ﷺ نے آواز لگائی: کون اس غلام کو خریدتا ہے؟ بولے: اے اﷲ کے رسولؐ! مجھ جیسے غلام کو جو خریدے گا وہ نقصان میں رہے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: لیکن تم اﷲ کے نزدیک بہت قیمتی ہو۔ (ترمذی)

ایک شخص نے خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: مجھے کوئی سواری عطا کیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ٹھیک ہے، میں تمھیں اونٹنی کا بچہ دے دوں گا۔ اس نے کہا: میں اونٹنی کا بچہ لے کر کیا کروں گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا کوئی ایسا اونٹ بھی ہوتا ہے جو اونٹنی کا بچہ نہ ہو؟ (ترمذی)

آپ ﷺ کے پاس ایک مرتبہ ایک بزرگ خاتون حاضر ہوئیں اور عرض کیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! میرے لیے دعا فرمائیں کہ اﷲ تعالیٰ مجھے جنّت نصیب فرمائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بوڑھی عورتیں جنّت میں نہیں جائیں گی۔ وہ روتی پیٹتی واپس ہونے لگیں تو آپ ﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا: ان کو بتادو کہ عورتیں بڑھاپے کی حالت میں جنت میں نہیں جائیں گی، بل کہ جوان ہوکر جائیں گی۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ارشاد فرماتی ہیں، مفہوم: رسول اﷲ ﷺ میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوکر اپنی چادر سے میرے لیے پردہ کرلیتے تھے، حبشی لوگ اپنے ہتھیاروں سے کھیلتے تھے، میں اس کو دیکھتی اور جب تک سیر ہوکر ہٹ نہ جاتی رسول اﷲ ﷺ میرے لیے کھڑے رہتے تھے۔ (مسلم)

حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھی، اس وقت تک میں ہلکی پھلکی تھی، فربہ بدن نہیں ہوئی تھی۔ آپ ﷺ نے لوگوں کو آگے بڑھ جانے کی ہدایت کی، پھر مجھ سے فرمایا: ’’آؤ دوڑ کا مقابلہ کرتے ہیں‘‘۔ میں آپ ﷺ کے ساتھ دوڑی اور آگے نکل گئی۔ آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک مرتبہ پھر مجھے آپ کے ساتھ سفر میں جانے کا موقع ملا، اس وقت میں فربہ بدن ہوگئی تھی۔ آپ ﷺ نے اس موقع پر بھی اپنے اصحابؓ کو آگے بڑھ جانے کا حکم دیا، پھر مجھ سے فرمایا: ’’آؤ دوڑ کا مقابلہ کرتے ہیں۔‘‘ میں آپ ﷺ کے ساتھ دوڑی تو آپؐ مجھ سے آگے نکل گئے۔ آپؐ ہنسنے لگے اور فرمایا: ’’یہ اُس دن کا بدلہ ہے۔‘‘

ایک مرتبہ رسول اﷲ ﷺ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کے ساتھ بڑے حوض میں داخل ہوئے اور فرمایا کہ ہر شخص اپنے ساتھی کے پاس تیر کر جائے، جس کے بعد سب ایک دوسرے کی جانب تیر کے پہنچے، آخر میں رسول اﷲ ﷺ اور حضرت ابوبکرؓ بچ گئے، تو رسول اﷲ ﷺ حضرت ابوبکرؓ کی جانب تیر کر تشریف لے گئے۔

زندگی کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں، اپنے گھر والوں، دوست احباب کے ساتھ خوش رہیں، بس حدود اﷲ پامال نہ ہوں، چند باتوں کا خیال رکھیں۔ حقوق اﷲ و حقوق العباد سے متصادم نہ ہو۔ اسلام کہتا ہے کہ کھیل سے حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی ادائی میں حرج واقع نہ ہو، بل کہ حقوق و فرائض میں معاون ثابت ہو، نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے: ’’ہر وہ چیز جس سے ابن آدم غفلت میں پڑے وہ باطل ہے۔‘‘ (ترمذی)

حدودِ اوقات کی پابندی: تفریح بے وقت اور بے قاعدہ نہیں ہونی چاہیے، نبی کریم ﷺ کا معمول تھا: ’’آپ ﷺ عشاء سے پہلے نیند کو ناپسند کرتے تھے اور عشاء کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند کرتے۔‘‘ (البخاری)

رات کو اﷲ پاک نے آرام کے لیے بنایا ہے اور دن کو باقی سرگرمیوں کے لیے اور آج ہم فطرت کے اصولوں کے خلاف چلنے میں زندگی کی ترقی اور خوشی ڈھونڈ رہے ہیں۔ تفریح کرنی چاہیے، لازمی اور ہر روز کرنی چاہیے، اگر صحت مند تفریح نہیں ہوگی تو آپ اپنے حقوق و فرائض بہ حسن و خوبی انجام نہیں دے سکتے، مگر اخلاقی، گھریلو، سماجی اور مذہبی خدمات کے اوقات کو کھیل کود میں لگا نا عقل مندی نہیں۔ ازراہ مزاح استہزاء کرنا، کسی کے بارے میں محض لذتِ زبان کے لیے جھوٹ بھولنا، طنز کا نشانہ بنانا، شخصیت کے عیب نکالنا، جسمانی ساخت کا مذاق اڑانا، ایسی تمام باتیں ناپسندیدہ ہیں، معاشرتی و اخلاقی بگاڑ کا ذریعہ ہیں، ان سے اجتناب کریں۔

ہنسیں، کھیلیں اور مسکرائیں لیکن حد سے تجاوز نہ کریں

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا پ ﷺ نے فرمایا اﷲ کے رسول رسول اﷲ ﷺ ایک مرتبہ کرتے تھے ا پ ﷺ کے کے ساتھ ہے اور

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا؛ ترجمان دفتر خارجہ

سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے لیے خطرہ کے طور پر استعمال  نہیں ہو گا، معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا۔ 

ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا، کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا، یہ دورہ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر کیا، وزیر اعظم نے سعودی قیادت کے ساتھ تزویراتی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔ انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا۔ 

آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کا آفیشل گانا جاری

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم نے خادم الحرمین الشریفین سلمان بن عبد العزیز کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ نے دوحہ میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم نے دوحہ میں ہنگامی او آئی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ مسلح افواج کے سربراہ بھی دوحہ موجود تھے۔ وزیر اعظم نے فلسطین کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا، انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی، وزیر اعظم نے قطر کی علاقائی سالمیت و خودمختاری کی خلاف ورزی کی مذمت کی۔ 

بھارتی گلوکارزوبین گارگ سکوباڈائیونگ حادثے میں انتقال کرگئے

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ صدر مملکت چین کا دورہ کر رہے ہیں، انہوں نے شنگھائی اور چنگڈو کے دورے کیے۔ انہوں نے بتایا کہ 16ستمبر کو نائب وزیراعظم سے جرمن وزیر خارجہ کا ٹیلی فون رابطہ ہوا۔ اسحاق ڈار سے گذشتہ روز مصری وزیر خارجہ نے ٹیلیفون رابطہ کیا۔ 13 ستمبر کو امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے نائب وزیراعظم سے رابطہ کیا۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان مختلف ممالک کے ساتھ مل کر ثابت قدم امدادی بحری بیڑے کے خلاف کسی اقدام کا مخالف ہے۔ بین الاقوامی پانیوں میں ثابت قدم فلوٹیلا پر کسی قسم کے حملے سے باز رہنے کی اپیل کرتے ہیں۔ 

نمبرپلیٹس، فائلز،سمارٹ کارڈز کے ڈلیوری بڑھا دیے گئے

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات منفرد,  طویل المدت ہیں، دونوں ممالک کی قیادت باہمی قیادت ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے لیے خطرہ کے طور پر استعمال  نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی راہنماوں کو نصیحیت کرتے ہیں کہ وہ اپنے نقصانات کا جائزہ لیں، بھارت کی پاکستان کی طرف سے جوہری خطرے کی تنبیہہ ایک مس انفارمیشن ہے۔ 

ہم بجلی کی پیداوار، تجارت اور ترسیل کے ایک نئے دور آغاز کر رہے ہیں؛ اویس لغاری

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں تقریر کی تاریخ سے جلد مطلع کریں گے، بھارت کی جانب سے دیگر ممالک میں دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، پاکستان بہت سے سکھ مقامات کا کسٹوڈین ہے، ابھی تک بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو روکنے یا ویزے جاری نہ کرنے کی سرکاری طور پر اطلاع نہیں دی گئی، تاہم بھارت ایک طویل عرصہ سے سکھ یاتریوں کو پاکستان آمد سے روک رہا ہے، گردوارہ کرتار پور صاحب مکمل طور پر فعال ہے۔ 

 یکم ربیع الثانی 1447 ہجری کا آغاز 24 ستمبر کو متوقع

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم کا بیان نہایت واضح ہے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسائیگی والے تعلقات چاہتے ہیں، وزیر اعظم کا بیان افغانستان کو سفارتی زرائع سے بھجوایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ معمول کا دورہ ہے، جونہی ان کا نیا دورہ افغانستان طے ہو گا ہم میڈیا کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کریں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم زلمے خلیل زاد کے بیانات کا جواب نہیں دیتے، بگرام کا معاملہ کابل میں افغان حکومت اور امریکی حکومت کا باہمی معاملہ ہے۔ 

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاک سعودی عرب دفاع اور معاشی تعلقات جہت میں مختلف ہیں، پاک سعودی عرب باہمی تزویراتی معاہدے میں دفاعی پیداوار پر تبصرہ نہیں کر سکتے، تاہم پاکستان سعودی عرب دفاعی تعلقات ایک طویل المدت تعلقات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا جوہری ڈاکٹرائن ہماری اندرونی دستاویز ہے، اس کا دیگر ممالک سے کوئی لینا دینا نہیں ، ہمارا جوہری ڈاکٹرائن انتہائی واضح ہے، حالیہ ایران اسرائیل تناو میں ہمارا موقف انتہائی واضح تھا۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ساتھ رقابت والا تصور باقی نہیں رہا، ہماری جیت کا تناسب 1-10 ہے: سوریا کمار یادیو
  • اسلام آباد میں قتل کی انوکھی واردات میں ملوث جوڑا 3 سال بعد کیسے گرفتار ہوا؟
  • تاوان کیلیے مبینہ اغوا؛ ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب
  • جماعت اسلامی ٹنڈوالٰہیار کے زیر اہتمام جلسہ سیرت النبی کاانعقاد
  • کانگریس نے کشمیر کیساتھ ساتھ پورے ملک میں دہشتگردوں کو حمایت فراہم کی ہے، رویندر رینہ
  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا، رانا ثناء
  • افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد حملہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا: رانا ثنا
  • اب پاکستان پر حملہ سعودی عرب اور سعودی عرب پرحملہ پاکستان پر حملہ تصور ہوگا
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا؛ ترجمان دفتر خارجہ
  • اسلامی دفاعی و سیاسی اتحاد کی تشکیل پر غور ضروری ہے، علامہ مقصود ڈومکی