آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس بدستور 4 فیصد برقرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ انکم ٹیکس سرکلر کے مطابق مالی سال 26-2025 کے دوران آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح بدستور 4 فیصد ہی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت تعلیم چینی ٹیک کمپنی ہواوے کے اشتراک سے پاکستانی طلبا کو آئی ٹی ٹریننگ فراہم کرے گی
سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ فائنانس ایکٹ 2025 سے قبل انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 153 کے تحت غیر درجہ بند خدمات پر کمپنیوں کے لیے 9 فیصد اور دیگر کے لیے 11 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لاگو تھا، اس کے علاوہ، کھلاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 10 فیصد مقرر تھی۔
اسی طرح، شق 152 اور 153 کے تحت مخصوص خدمات پر 4 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جاتا تھا، فائنانس ایکٹ 2025 کے ذریعے غیر مخصوص خدمات اور کھلاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح یکساں طور پر 15 فیصد مقرر کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کے آئی ٹی پروگرامز: معیار کیا ہے، مارکیٹ کتنا مستفید ہو رہی ہے؟
مزید یہ کہ، شق 152 کے تحت مخصوص خدمات پر شرح 4 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد، اور شق 153 کے تحت 4 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کر دی گئی ہے، تاہم، آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات اس اضافے سے مستثنیٰ ہیں اور ان پر بدستور 4 فیصد کی شرح برقرار رہے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ٹی انکم ٹیکس انکم ٹیکس آرڈیننس ایف بی آر فائنانس ایکٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ود ہولڈنگ ٹیکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ٹی انکم ٹیکس انکم ٹیکس ا رڈیننس ایف بی ا ر فائنانس ایکٹ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ود ہولڈنگ ٹیکس پر ودہولڈنگ ٹیکس انکم ٹیکس خدمات پر آئی ٹی کی شرح کے تحت
پڑھیں:
سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ریٹیل مارکیٹ میں دستیاب سگریٹ برانڈز میں سے 81.01 فیصد پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں ہے، یہ رجحان وسیع پیمانے پر ایکسائز ڈیوٹی چوری کی نشاندہی کرتا ہے۔ سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے گئے، جبکہ 6.96 فیصد سگریٹ برانڈز ٹیکس کی ادائیگی کرکے اور بغیر ٹیکس دونوں شکلوں میں فروخت ہو رہے تھے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ باقاعدہ سگریٹ برانڈز کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی چل رہا ہے۔ملک میں غیر قانونی تجارت کے خاتمے کے لیے ایک مشاورتی فورم اسٹاپ الیگل ٹریڈ کے تحت کئے گئے سروے ‘‘پاکستان میں غیر قانونی سگریٹوں کا بے قابو پھیلاو ¿’’ میں سگریٹ کی ریٹیل مارکیٹ میں ٹیکس اور تمباکو کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی تشویشناک سطح کو اجاگر کیا گیا ہے۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں سگریٹ کی بلیک مارکیٹ تیزی سے پھل پھول رہی ہے اور غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے ضوابط کے سختی سے اطلاق کی فوری ضرورت ہے۔سروے کے مطابق تقریباً 47 فیصد سگریٹ برانڈز نے پیکنگ پر لازمی صحت سے متعلق وارننگز ظاہر نہیں کیں، جو قومی تمباکو کنٹرول قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صرف 53.16 فیصد برانڈز نے ان قوانین کی پاسداری کی۔ غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ سگریٹ برانڈز کی وسیع موجودگی انفورسمنٹ نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکی ہے۔