بھارتی جارحیت پر پُراسرار خاموشی؛ مشی خان، عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان پر برس پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)معروف اداکارہ مشی خان نے اپنے دو مشہور ہم عصر فنکاروں، عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان کو بھارتی حملوں میں معصوم پاکستانیوں کے جانوں کے نقصان پر خاموشی اختیار کرنے پر سخت تنقید کی ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے بعد جاری کشیدگی میں جہاں پاکستانی عوام اور فنکار کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں ان دونوں عالمی شہرت یافتہ گلوکاروں کی خاموشی نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔
عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان نے بالی ووڈ کے لیے بے شمار مشہور گانے گائے ہیں اور بھارتی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں خاص مقام حاصل کیا ہے۔
تاہم، بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری تنازعے کے دوران ان کی طرف سے کوئی بیان یا ردِعمل سامنے نہ آنے پر مشی خان نے ان سے سوال کیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)
مشی خان نے پوچھا کہ جب بھارتی جارحیت میں 33 سے زائد پاکستانی شہری شہید ہوچکے ہیں، تو عاطف اسلم کہاں ہیں؟ اور راحت فتح علی خان کیوں خاموش ہیں۔
مشی خان نے ایک سابق واقعے کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ شاید وہ (راحت فتح) اپنا ‘دم والا پانی’ پی کر سو رہے ہوں گے۔
مشی خان نے مزید کہا کہ دوسری جانب بھارتی فنکاروں کو دیکھیں کہ کس طرح پہلگام واقعے کے بعد مسلسل جنگی بیانات دے رہے ہیں لیکن ہمارے فنکار چپ ہیں؟
مشی خان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی شدید ردِعمل دیا ایک صارف نے لکھا کہ یہ دونوں گلوکار بھارت کے خلاف کبھی نہیں بولیں گے کیونکہ ان کی آمدنی وہیں سے ہوتی ہے۔
ایک اور صارف نے کہا کہ ان دونوں کو صرف پیسے سے پیار ہے اپنے ملک سے نہیں۔ ان کو شرم آنا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ رافیل طیاروں کے بھارتی پائلٹس نے کیسے جان بچائی؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اور راحت فتح علی خان
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی جارحیت: شہدا کی تعداد 65 ہزار 419 سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں اسرائیل کی جاری جارحیت اور جنگی کارروائیوں میں اب تک 65 ہزار 419 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 1 لاکھ 67 ہزار 160 افراد زخمی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق وزارت صحت کے ترجمان نے کہاکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 37 لاشیں مختلف اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے چار افراد کو ملبے تلے سے نکالا گیا، مزید 175 زخمیوں کو بھی اسپتال منتقل کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ درجنوں افراد تاحال ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر دبے پڑے ہیں لیکن ریسکیو ٹیموں کو شدید بمباری اور محاصرے کے باعث ان تک پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں امدادی سامان لینے کی کوشش کرنے والے 5 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر شہید کردیا جبکہ 20 زخمی ہوگئے، اس طرح 27 مئی کے بعد سے اب تک 2,531 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید اور 18,531 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
خیال رہےکہ اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو دوبارہ حملے شروع کیے تھے، جس کے بعد سے اب تک 12,823 فلسطینی شہید اور 54,944 زخمی ہوچکے ہیں، یہ حملے اس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے بعد کیے گئے جس پر رواں سال جنوری میں اتفاق ہوا تھا۔
واضح رہےکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) گزشتہ نومبر میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے، جہاں غزہ پر جاری اس جنگ کو عالمی برادری نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہےکہ غزہ میں امداد کے نام پر درحقیقت امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، وہ نہ صرف محاصرہ قائم رکھے ہوئے ہیں بلکہ انسان دوست امدادی قافلوں اور مشنز کو بھی بزور طاقت ناکام بنا رہے ہیں۔
عالمی ادارے اس کھلی دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مظلوم فلسطینی عوام کو فوری اور بلا رکاوٹ امداد پہنچانے کے لیے عملی اور فیصلہ کن اقدامات وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہیں۔