اداکارہ سوناکشی سنہا نے غلط اور سنسنی خیز خبروں پر بھارتی میڈیا کو ’جوکر‘ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر غلط رپورٹنگ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے، ادکارہ نے بھارتی میڈیا کو جوکر قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 2 سال کے بچے کو شہید کرکے بھارتی میڈیا جشن منارہا ہے، یہ شرمناک ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
سوناکشی سنہا نے سوشل میڈیا ایپ انسٹاگرام پر اپنی اسٹوری میں لکھا کہ بھارتی نیوز چینل مذاق بن گئے ہیں، وہ بے بنیاد، غلط اور سنسنی خیز خبریں نشر کرکے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں، نیوز چینل کی حد سے زیادہ ڈرامائی انداز کی خبریں دیکھ دیکھ کر تنگ آ چکی ہوں۔
انہوں نے لکھا کہ خبروں میں وژوئل افیکٹس اور بیک گراؤنڈ میوزک کا غلط استعمال کرکے جنگ کی خبروں کو سنسنی بنا رہا ہے، میڈیا اس میں جوکر کی طرح نظر آتا ہے۔
بالی ووڈ اداکارہ نے مزید لکھا کہ نیوز چینل اور میڈیا کے اداروں کو درست اور بروقت معلومات عوام تک پہنچانی چاہیے، جو ان نیوز چینلز کا کام ہے، وہ کریں، خبروں کو سنسنسی بنا کر لوگوں میں خوف نہ پھیلائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہروں پر قبضے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا، مگر حقیقت کیا ہے؟
انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ خدا کے لیے ان نیوز چینل کو دیکھنا بند کردیں، وہ خبروں کے نام پر گندگی اور کچرے کو نہ دیکھیں اور سنیں، وہ اچھے اور قابل اعتماد نیوز چینل کو دیکھیں۔
اس سے قبل بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے بھارتی میڈیو کو باضابطہ ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ فوجی کارروائیوں پر براہ راست اور رئیل ٹائم رپورٹنگ نہ کریں، جس کے جواب میں سوناکشی سنہا نے مذکورہ بالا تحریر لکھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوناکشی سنہا نے بھارتی میڈیا نیوز چینل
پڑھیں:
آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا، پی ٹی آئی کا ردعمل
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ دو سال گزر گئے لیکن اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملی، انصاف ندارد، ثبوت ندارد البتہ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کر کے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دے دیا گیا، ایک طرف ملک پر قبضہ شدہ مافیا کو ملک ترقی کی راہ پر گامزن دکھائی دیتا ہے اور دوسری طرف اس قسم کے فیصلے ہنگامی بنیاد پر سنائے جا رہے ہیں جب پاکستان حملے کی زد میں ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک پر مسلط مافیہ نے اس حملے کو اپنے لیے ایک سنہری موقع گردانتے ہوئے نوجوانوں کے فوجی عدالتوں ٹرائلز پر مبنی اپنی سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، جب ان پر تشدد، جھوٹے مقدمے، ڈر خوف، جیل سے باہر خاندانوں کو رسوا کرنے پر بھی ان کے حوصلے نہ توڑ سکے تو قانون کو ہی توڑ مروڑ کر من چاہا فیصلہ سنا دیا گیا، سچ کو دبایا جا سکتا ہے ختم نہیں کیا جاسکتا۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل درست قرار دے دیا گیا، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، پانچ رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا، جس کے خلاف حکومت کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئیں، سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرلی گئیں۔ بتایا جارہا ہے کہ انٹراکورٹ اپیلیں پانچ دو کی اکثریت سے منظور کی گئیں، سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیرآئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی شقیں بحال کردیں، عدالت نے فوجی عدالتوں کے فیصلے کےخلاف اپیل کا حق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا اور کہا گیا ہے کہ حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے، ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں، تاہم جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔