علامہ مقصود ڈومکی کی حافظ حسین احمد کے فرزند سے اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
جے یو آئی رہمناء حافظ حسین احمد کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حافظ حسین احمد فرزند بلوچستان تھے اسلئے انہوں نے بلوچستانی عوام کی محرومیت کی ترجمانی کی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی کی قیادت میں ایک وفد نے جمعیت علماء اسلام کے سابق رکن قومی اسمبلی سینیٹر حافظ حسین احمد کی وفات پر جامعہ مطلع العلوم کوئٹہ پہنچ کر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور ان کی علمی و سیاسی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر وفد نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حافظ حسین احمد پاکستان کی سیاسی و مذہبی تاریخ کا ایک منفرد نام تھے۔ وہ خوش گفتار، اصول پسند سیاسی رہنماء اور اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے۔ وہ فرزند بلوچستان تھے اس لئے انہوں نے بلوچستانی عوام کی محرومیت کی ترجمانی کی۔ مظلوموں کی حمایت اور ملتِ اسلامیہ کے اتحاد کے لئے کوشاں رہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ مرحوم حافظ حسین احمد نے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے پلیٹ فارمز پر مختلف مکاتب فکر کے علما کو یکجا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی نے کہا کہ حافظ حسین احمد اصول پسند سیاست دان تھے۔ مرحوم کے فرزند حافظ منیر احمد نے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ والد محترم ایک سچے عوامی نمائندے تھے، متعدد انتخابات میں انہیں عوام نے اپنے اعتماد سے نوازا۔ انہوں نے بلوچستان کے عوامی مسائل پر بھرپور آواز بلند کی، جس کی پاداش میں انہیں انتقامی کارروائیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مدرسے کے فارغ التحصیل طلباء نہ صرف بلوچستان بلکہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں بھی دینی و تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حافظ منیر احمد کو عالم اسلام کے جید عالم دین علامہ حافظ جلال الدین سیوطیؒ کی معروف کتاب احیاء المیت فی فضائل اہل البیت کا تحفہ پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ حسین احمد علامہ مقصود کرتے ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
ایران، ترکی کو بھی دفاعی معاہدے میں شامل کیا جائے: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امریکہ بار بار جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر کے امن پسند عالمی برادری کی تضحیک اور اسرائیل کو غزہ میں قتل عام جاری رکھنے کا موقع دے رہا ہے۔ امریکہ اسرائیل کی پشت پر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں قومی و بین الاقوامی معاملات اور صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ملک بھر سے ارکان شوریٰ نے اجلاس میں شرکت کی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان سعودی معاہدہ مسلم ممالک میں اتحاد کی طرف بڑھنے کی جانب ایک قدم ہے۔ دیگر اسلامی ممالک باالخصوص ایران اور ترکی کو بھی اس معاہدے میں شامل کیا جائے۔ وادی تیراہ جیسے واقعات سے غیر یقینی کی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بے گناہ عورتوں اور بچوں کے مارے جانے سے عوام کے اندر غصہ اور نفرت بڑھ رہی ہے۔ ایسے واقعات سے اداروں پر عدم اعتماد بڑھے گا اور عوام سے دوریاں پیدا ہونگی۔ حافظ نعیم الرحمن نے افغانستان سے معاملات کو معمول پر لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان کا مسئلہ افغانستان کے تعاون سے حل کیا جائے۔ حکومت میں بیٹھے ہوئے مافیاز عام آدمی کے منہ سے آخری نوالہ بھی چھین لینا چاہتے ہیں۔ پہلے چینی اور اب آٹا بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو رہا ہے۔ پاکستان میں غربت میں اضافہ کے متعلق عالمی بنک کی حالیہ رپورٹ چشم کشا ہے۔ انہوں نے کہا کہ21 تا 23 نومبر کو مینار پاکستان لاہور میں ہونے والا اجتماع عام انشاء اللہ تبدیلی کی بنیاد بنے گا۔ غربت کے خاتمہ کے نام پر گزشتہ 17 برس سے جاری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت میں کمی واقع نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی اور دیگر حکومتی جماعتیں شور نہ مچائیں، سچ تسلیم کریں۔’’ایکس‘‘ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے عالمی بنک کی پاکستان میں شرح غربت سے متعلق حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہزاروں ارب سالانہ کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بے ضابطگیوں اور وڈیرہ شاہی کرپشن سے بھرا ہوا ہے۔