بھارت سے بہت مِس کیلکولیشن ہوئی ہے، بھارت کی صلاحیت ہی نہیں تھی: ناصر جنجوعہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
سابق مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ—فائل فوٹو
سابق مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت سے بہت مِس کیلکولیشن ہوئی ہے، بھارت کی صلاحیت ہی نہیں تھی۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا کہ بھارت اپنی ذلت کو کامیابی میں تبدیل کر کے اپنی عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کرے گا۔
نیویارک پاکستان کی فوجی حکمت عملی اور ایکشن کے.
لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کہا کہ سیز فائر بھارت کے مفاد میں ہے، ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ ہم سے ملاقات کریں گے تو ایسے ظاہر کریں گے جیسے سیز فائر کی درخواست ہماری تھی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل نے کہا
پڑھیں:
اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیز فائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کر دیا
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) غزہ کا کنٹرول سنبھالے گی اور اسرائیلی افواج وہاں سے انخلا کریں گی۔ امریکا کے مطابق آئی ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے، جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا، تاہم واشنگٹن اپنی افواج نہیں بھیجے گا اور ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت پر بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل نے ترکیہ کی افواج کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض کیا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے براہ راست تصادم کے خدشے کے باعث محتاط ہیں۔ اس دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں مکمل طور پر شامل کر لیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام بورڈ آف پیس سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے۔ یہ پیشرفت اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔