امریکہ کے مقابلے میں چین کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے، چینی میڈیا سروے
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
امریکہ کے مقابلے میں چین کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے، چینی میڈیا سروے WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے 41 ممالک کے 31 ہزار سے زائد جواب دہندگان پر مشتمل ایک تازہ سروے کے مطابق دنیا بھر کے 51.8فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ امریکہ کے مقابلے میں چین کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ مند ہے او ر 48.
دنیا بھر سے 62.9فیصد جواب دہندگان نے امریکہ پر تنقید کی ہے کہ امریکا کی داخلی اور خارجی پالیسیوں نے دوسرے ممالک کے قانونی مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے جبکہ 67.7فیصد یورپی جواب دہندگان بھی اس رائے سے متفق ہیں۔ 75.5فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ اقتصادی دبائوامریکی ترجیح کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔47.6فیصد جواب دہندگان نے امریکہ پر تنقید کی کہ اس نے محصولات کی آڑ میں ‘ڈی کپلنگ کے عمل کو تیز تر کرتے ہوئے عالمی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے ۔
سروے میں شامل 65.9فیصد شرکاء کا کہنا ہے کہ امریکہ دنیا پر کنٹرول کی کوشش کر رہا ہے۔ 51.8فیصد عالمی جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت میں زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں، جبکہ اس حوالے سے امریکی حمایت کی شرح صرف 19.4فیصد رہی ۔ اس سروے میں برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ، برازیل، جنوبی افریقہ، میکسیکو اور مصر جیسے ترقی پذیر ممالک کے افراد بھی شامل تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی صدرچین شی جن پھنگ کا دورہ روس چینی صدرچین شی جن پھنگ کا دورہ روس دوسری جنگ عظیم کی فتح کےثمرات کا دفاع ضروری ہے ، چینی میڈیا چینی صدر نےروس کا گیارہواں کامیاب دورہ کیا ہے، چینی وزیر خارجہ چینی صدر چین – لاطینی امریکی اور کیریبین ریاستوں کی برادری کے فورم کی چوتھی وزارتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے چین اور روس نے دنیا کے لئے “خصوصی ذمہ داریاں” نبھائی ہیں، چینی میڈیا چینی صدر کی سربیا ، میانمار ، کیوبا ، وینزویلا اور سلوواکیہ کے رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کے ساتھ تجارت زیادہ فائدہ چینی میڈیا
پڑھیں:
ایران نے اسرائیل و امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا
اسلام ٹائمز: ایران تنہاء ایمان، نظریئے اور غیرت کے بل بوتے پر دو عالمی غنڈوں امریکہ و اسرائیل کو سیاسی و عسکری محاذ پر لاجواب کر رہا ہے۔ ایران نے اس باطل خیال پر خطِ بطلان کھینچ دیا کہ مذہب، ایمان اور روحانی طاقتیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ ایران کی کامیابی نے ایک بار پھر اس قرآنی حقیقت کو زندہ کیا کہ "اللہ اکبر" صرف نعرہ نہیں، بلکہ حقیقی طاقت کا نام ہے۔ دنیا کی سپر پاورز جتنی بھی ترقی کر لیں، وہ اس طاقت سے ٹکرا نہیں سکتیں، جسکا سرچشمہ خالقِ کائنات ہو۔ جو قوم "لا الٰہ الا اللہ" کے ساتھ میدان میں اترتی ہے، وہ نہ شکست کھا سکتی ہے اور نہ مغلوب ہوسکتی۔ تحریر: محمد حسن جمالی
تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ جب ظلم و استبداد حد سے بڑھ جائے، طاقتور زمین کے کمزوروں کو روندنے لگے، غرور انسان کو خدا بننے کا فریب دے، تب قدرت خاموش نہیں رہتی۔ وہ کسی غیر معروف گوشے سے ایسی چنگاری پھونکتی ہے، جو ظلم کی پوری سلطنت کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ آج کے دور میں ایران وہی چنگاری بن کر اُبھرا ہے، جس نے دنیا کی سب سے بڑی عسکری و سیاسی طاقتوں امریکہ اور اسرائیل کے زعمِ باطل کو خاک میں ملا دیا ہے۔ مغربی طاقتیں بالخصوص امریکہ، نصف صدی سے زائد عرصے سے یہ کوشش کر رہی تھیں کہ اسلامی دنیا کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا جائے۔ جس کے لئے انہوں نے کبھی براہ راست فوجی جارحیت، کبھی اقتصادی پابندیاں، کبھی میڈیا پروپیگنڈا اور کبھی مذہبی تقسیم کے ذریعے امت کو کمزور کی کی مسلسل کوشش کی۔ مشرق وسطیٰ میں مغرب کا خونخوار پنجہ اسرائیل اسی ناپاک ہدف کی تکمیل کے لئے مسلسل مسلمانوں کی دل آزاری، قبلہ اول کی بے حرمتی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف رہا۔
امریکہ و اسرائیل نے پوری دنیا میں ایران کو اپنے لئے ایک نظریاتی خطرہ سمجھا، کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ ایران فقط ایک ملک نہیں بلکہ ایک موقف، ایک مزاحمت اور ایک بیداری کا استعارہ ہے۔ لہذا وہ ایران کو غزہ بنانے کے لئے باقاعدہ پوری طاقت سے میدان میں اترے اور جنگ کی آگ کو شعلہ ور کیا۔ جب ایران و اسرائیل کی جنگ شروع ہوئی تو تکفیری ذہنیت کے حامل بعض نام نہاد تجزیہ نگار اور مغرب نواز قلمکار چیخ چیخ کر کہتے اور لکھتے رہے کہ ایرانی قیادت کا زوال قریب ہے، انقلاب تھک چکا ہے اور اب جشن کا وقت آن پہنچا ہے وغیرہ۔۔۔۔ مگر وقت نے وہ تماشا دکھایا کہ پوری دنیا حیران رہ گئی۔ ایران نے تل ابیب کو آتش کدے میں تبدیل کرکے ان تجزیوں کو نہ صرف باطل ثابت کیا، بلکہ امریکہ و اسرائیل کے ایوانوں میں صف ماتم بچھا دی۔ ایران کی جوابی حکمت عملی اور مزاحمت نے ان طاقتوں کی عسکری برتری، ٹیکنالوجی اور سفارتی سازشوں کو غیر مؤثر کر دیا۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ جب ایمان کی طاقت جاگتی ہے تو ایٹمی ہتھیار، سیٹلائٹ سسٹمز اور میڈیا کی یلغار سب بے معنی ہو جاتے ہیں۔
وہ لوگ جو اس نظریئے کے اسیر تھے کہ جیت فقط اسی کی ہے، جو سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے ہے، جو ڈرونز،جیٹ طیارے، میزائل اور خفیہ ایجنسیوں کے زور پر فیصلے کرتا ہے، ان کی اس سوچ کو ایران کی مزاحمت نے چیلنج کر دیا۔ ان کی عقلیں دھری کی دھری رہ گئیں، جب انہوں نے دیکھا کہ ایک تنہاء ملک ایمان، نظریئے اور غیرت کے بل بوتے پر دو عالمی غنڈوں امریکہ و اسرائیل کو سیاسی و عسکری محاذ پر لاجواب کر رہا ہے۔ ایران نے اس باطل خیال پر خطِ بطلان کھینچ دیا کہ مذہب، ایمان اور روحانی طاقتیں اب ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ ایران کی کامیابی نے ایک بار پھر اس قرآنی حقیقت کو زندہ کیا کہ "اللہ اکبر" صرف نعرہ نہیں، بلکہ حقیقی طاقت کا نام ہے۔ دنیا کی سپر پاورز جتنی بھی ترقی کر لیں، وہ اس طاقت سے ٹکرا نہیں سکتیں، جس کا سرچشمہ خالقِ کائنات ہو۔ جو قوم "لا الٰہ الا اللہ" کے ساتھ میدان میں اترتی ہے، وہ نہ شکست کھا سکتی ہے اور نہ مغلوب ہوسکتی۔
حالیہ ایران و اسرائیل کی جنگ میں حکومتِ پاکستان نے وہ فیصلہ کیا، جو تاریخ کا روشن باب بن گیا۔ ایران اسرائیل کشیدگی کے نازک لمحے میں جب بیشتر مسلم ممالک یا تو خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے یا منافقانہ غیر جانبداری کا سہارا لے رہے تھے، ایسے میں پاکستان نے جرأت و غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران کے حق میں آواز بلند کی۔ شاباش حکومت پاکستان۔ پاکستان نے عالمی سفارتی دباؤ، اقتصادی مصلحتوں اور مغربی ناراضی کو پسِ پشت ڈال کر مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان فقط ایک رسمی بیان نہ تھا بلکہ اُمتِ مسلمہ سے وفا، نظریہ پاکستان سے تجدیدِ عہد اور حق کی حمایت کا عملی اظہار تھا۔ یہ فیصلہ ایک نظریاتی اور ایمانی اعلان تھا، جس نے پاکستانی قوم کے سر کو فخر سے بلند کر دیا۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف ایک باوقار ریاست ہے، بلکہ وہ ملتِ اسلامیہ کی عزت و حمیت کا محافظ بھی ہے۔
حکومتِ پاکستان کا یہ اقدام صرف ایران کی حمایت نہیں، بلکہ حق و باطل کے درمیان فکری صف بندی میں اپنا مؤقف واضح کرنا تھا۔ پاکستانی عوام نے بھی دل کی گہرائی سے اپنی حکومت کی اس پوزیشن کو سراہا۔ سوشل میڈیا، مساجد، جامعات، ادبی و علمی حلقوں میں ایک ہی صدا گونج رہی ہے کہ شاباش حکومت پاکستان آپ نے تاریخ رقم کر دی۔ یہ لمحہ پاکستانی قوم کے لیے صرف ایک فخریہ موقع نہیں، بلکہ ایک فکری ذمہ داری کا اعلان بھی ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم اب اس راستے پر ثابت قدم رہنا ہے۔ ایران کی مزاحمت اور پاکستان کا یہ نظریاتی مؤقف پوری اُمتِ مسلمہ کے لیے بیداری، وحدت اور شعور کا پیغام ہے۔ ایران نے دنیا کے سب سے بڑے شیطانوں کو بے نقاب کرکے ان کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے اور ہمیں راہ دکھائی ہے۔ اب فیصلہ اُمت مسلمہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ جاگ جاتی ہے یا مزید خواب غفلت میں مست رہتی ہے۔؟