اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک بھارت اور پاکستان کے فوجی آپریشنز کے سربراہ جنگ بندی کے بعد سرحد پر بحال ہونے والے سکون کے تناظر میں آج پیر کو آئندہ اقدامات پر بات چیت کریں گے۔

ہفتے کو ہونے والی جنگ بندی چار دن کی شدید گولہ باری، سفارتی کوششوں اور واشنگٹن کے دباؤ کے بعد عمل میں آئی تھی، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔

بھارت پاک کشیدگی: فوجی تنصیبات پر حملوں کا دعوی پاکستان کی تردید

ایک اعلیٰ فوجی افسر نے کہا کہ بھارتی فوج نے اتوار کو پاکستان کو 'ہاٹ لائن‘ کے ذریعے ایک پیغام بھیجا، جس میں گزشتہ دن کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نئی دہلی کے اس ارادے کو واضح کیا گیا کہ آئندہ ایسے کسی واقعے پر ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستانی فوج کے ترجمان نے کسی بھی خلاف ورزی کی تردید کی۔

روئٹرز کے مطابق ابتدائی جنگ بندی کی کچھ خلاف ورزیوں کے بعد گزشتہ رات کسی دھماکے یا کوئی میزائل فائر کیے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

’رات مجموعی طور پرامن رہی،‘ بھارتی فوج

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحد پر امن قائم رہا۔

بھارتی فوج نے پیر کے روز کہا کہ گزشتہ دنوں کے بعد پہلی پرامن رات گزری جو ایک غیر متوقع جنگ بندی کے بعد ممکن ہوئی۔

پاک بھارت کشیدگی: فیک نیوز کی بھرمار، پتہ کیسے چلائیں

بھارتی فوج کے بیان میں مزید کہا گیا، ''کسی بھی واقعے کی اطلاع نہیں ملی، جو گزشتہ دنوں کے بعد پہلی پرامن رات تھی۔‘‘

یہ مسلسل دوسرا موقع تھا کہ پونچھ میں، جو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کا سرحدی قصبہ ہے، کوئی فائرنگ یا گولہ باری نہیں ہوئی۔

پونچھ ان جھڑپوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ تھا، جہاں کم از کم 12 شہریوں کی جان گئی اور تقریباً 60 ہزار کی آبادی میں سے زیادہ تر لوگوں نے اپنے گھر چھوڑ دیے۔ اتوار کو کچھ افراد واپس آنا شروع ہوئے، لیکن بہت سے اس وجہ سے پریشان تھے کہ جنگ بندی شاید برقرار نہ رہ سکے۔

بھارتی فوج کا بیان

بدھ سے جاری فائرنگ کے بعد ہفتے کے روز بھارت اور پاکستان سیزفائر پر متفق ہو گئے تھے اور اتوار کے روز دونوں ممالک کی افواج کے ترجمانوں نے تفصیلی پریس بریفنگز بھی دیں۔

بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے کہا، ''آپریشن سیندور کے بعد پاکستانی ڈی جی ایم او سے رابطے کی کوشش کی گئی تاکہ انہیں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں سے آگاہ کیا جائے تاہم اس درخواست کو فوراً رد کر دیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ سخت جواب ناگزیر ہے جس کے لیے ہم تیار تھے۔‘‘

پاکستان اور بھارت کے مابین ٹریک ٹو سفارت کاری کا زوال

لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سیندور میں ''ہم نے دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں پر حملوں میں 100 سے زیادہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا جن میں یوسف اظہر، عبدالملک رؤف اور مدثر احمد جیسے ہائی ویلیو ٹارگٹ شامل ہیں۔

‘‘

پریس کانفرنس میں موجود بھارت کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے آپریشن سیندور کے تحت بہاولپور اور مریدکے سمیت دیگر مقامات پر فضائی حملوں سے متعلق مناظر شیئر کیے۔

ایک صحافی کی جانب سے رفال طیارے 'گرائے جانے‘ سے متعلق سوال پر ایئر مارشل اے کے بھارتی کا کہنا تھا، ''ہم لڑائی کی حالت میں ہیں۔ نقصانات لڑائی کا حصہ ہیں۔

آپ کو ہم سے یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ کیا ہم نے اپنے اہداف حاصل کیے ہیں؟ کیا ہم نے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کا ہدف حاصل کیا ہے؟ اس کا جواب ہاں ہے۔‘‘

کیا بھارت نے پاکستانی فضائیہ کے کوئی طیارے گرائے ہیں، اس سوال پر ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا، ''ان کے طیاروں کو ہماری حدود میں آنے سے روکا گیا۔ ہمارے پاس ان کا ملبہ نہیں۔

‘‘ پاکستانی فوج کا بیان

اتوار کی شب پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے دو مقامات پر بھارت کے ایس 400 میزائل بیٹری سسٹمز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا، ''پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے 26 اہم بھارتی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

‘‘

پریس بریفنگ میں پاکستانی بحریہ کے وائس ایڈمرل رب نواز اور پاکستانی فضائیہ کے ترجمان ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد بھی موجود تھے۔

وائس ایڈمرل رب نواز نے بتایا کہ پاکستان بحریہ نے تمام بندرگاہوں کو آپریشنل رکھا، پاکستان کی سمندری حدود سے بھارت کا جہاز 400 سمندری میل کی دوری پر تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا، ''پاکستان کی بحری فوج کو تیار دیکھ کر دشمن کی آگے بڑھنے کی ہمت نہیں ہوئی۔

‘‘

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کسی بھارتی پائلٹ کے پاکستان کی حراست میں ہونے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبریں سوشل میڈیا پر ہی ہیں، ''تاہم میں واضح کرتا ہوں کہ کوئی بھارتی پائلٹ پاکستان کی حراست میں نہیں۔‘‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ سیزفائر کی درخواست پاکستان نے نہیں کی تھی بلکہ جنگ بندی کی خواہش کا اظہار بھارت کی جانب سے کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے اپنے وعدے پر پاکستان کی افواج سختی سے عمل پیرا ہیں۔ ''تاہم مخالف فریق اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرے گا، تو ہم جواب دیں گے اور ہمارا جواب بھرپور ہو گا۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیفٹیننٹ جنرل اور پاکستان جنگ بندی کی پاکستان کے بھارتی فوج پاکستان کی بھارت کے نے دعوی کہا کہ کے بعد نے کہا

پڑھیں:

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

ریاض احمدچودھری

شدت پسند مودی حکومت کے دور میں ایک بار پھر مسلمانوں کے قتل و غارت کا بازار گرم ہوگیا، حالیہ ہندو مسلم فسادات نے بھارت میں مذہبی رواداری اور جمہوریت کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ کانپور سے شروع ہونے والے مذہبی تنازع نے 4 ستمبر کو بڑے فسادات کی شکل اختیار کر لی جسے مبصرین نے "گجرات ٹو” قرار دیا ہے، یہ آگ تیزی سے دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گئی۔ فسادات کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں متعدد معصوم مسلمان زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کا ہندوتوا ایجنڈا بھارت کو فاشزم کی تجربہ گاہ میں بدل چکا ہے، نہ صرف اظہارِ رائے بلکہ مذہبی آزادی بھی اب مکمل طور پر ہندوتوا نظریے کی تابع بنا دی گئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مودی کی سیاست نے بھارت کو مذہبی منافرت اور ریاستی جبر کے اندھیرے میں دھکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں مسلمان مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں۔
سال 2025ء کی آمد پر بھارتی ریاست منی پور میں خونریزی اور نسلی فسادات کا سلسلہ شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں مسیحی برادری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ منی پور کے علاقے امپھال میں عسکریت پسندوں نے حالیہ حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد اپنے گھروں کو چھوڑرہے ہیں۔ان حملوں میں عسکریت پسندوں نے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ حملوں کے بعد، کوکی قبائل کے افراد نے بھارتی فورسز اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے عسکریت پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے گاؤں والوں کو لوٹا۔ مقامی رہنماؤں کا الزام ہے کہ مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نہتے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔کوکی قبائل کے افراد نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکومت کی متصبانہ پالیسیوں اور فرقہ وارانہ حکمت عملیوں کے باعث منی پور میں حالات مزید بگڑ چکے ہیں، اور مقامی لوگوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔یہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ منی پور میں نسلی اور مذہبی کشیدگی کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔ بھارتی حکومت کی خاموشی اور عدم مداخلت کی وجہ سے ریاست میں امن و سکون کی فضا متاثر ہو رہی ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے فوری طور پر مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ اقلیتی برادریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک؛ 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک؛ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک؛ گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لے کر مساجد اور مزارات پر حملے—ہندوستان کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلم ثقافت، مذہبی ورثے اور تاریخی شناخت کو نشانہ بنانے کی منظم مہم پر گامزن ہے۔ مودی سرکار کی یہ پالیسیاں بھارت کو ”ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کے انتہاء پسندانہ ایجنڈے کی عکاس ہیں۔مودی حکومت کے تحت مساجد کی شہادت، تاریخی عمارتوں پر قبضے اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے جیسے اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت اور سیاسی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست اْتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفیٰ آباد کا نام بدل کر کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفی آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا۔یوگی آدتیہ ناتھ کا الزام ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، اور پریاگ راج کا الہٰ آباد رکھا تھا۔اب مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثہ کی ترقی کیلئے استعمال ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی یہ مہم محض شہروں کے ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی مسلم تاریخ اور شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔ مودی کا نعرہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” عملی طور پر ”سب کو مٹاؤ، ایک کا راج” میں بدل چکا ہے۔بھارتی مسلمان، مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • ریاست جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 برس مکمل
  • جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل
  • بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
  • مالی کرپشن کے الزامات، 85 افسران عہدوں سے فارغ
  • آخری ایٹمی تجربہ 98ء میں کیا تھا، بھارتی موقف ہمیشہ غیر واضح: پاکستان
  • دفتر خارجہ نے پاکستان پر خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے بھارتی الزامات بےبنیاد قرار دیدیئے
  • خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے،پاکستان
  • پاکستان نے خفیہ، غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام مسترد کردیا
  • بارش نے میچ کا نتیجہ بدل دیا، ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت بھارت کی پاکستان پر 2 رنز سے فتح