لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔ اختلاف رائے کو دشمنی نہیں بلکہ فکری وسعت سمجھنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ تعلیم و تحقیق کے زیر اہتمام جامعہ نعیمیہ میں ’’بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا علماء اور میڈیا نرمی، وسعتِ ظرف اور اتحاد کا پیغام دیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

امریکہ کے نئے ٹیرف نظام کی وجہ سے صنعتی نظام ازسر نو مرتب ہوگا، الطاف شکور

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین نے کہا کہ بیوروکریسی کی حماقتوں اور ان کی تجاویز کو منظور کرنے والے سیاست دانوں نے اس ملک کو ڈبو دیا ہے، بیوروکریسی کو اصلاحات کی نہیں از سر نو تشکیل کی ضرورت ہے، سپورٹ پروگرام نہ ڈیزائن کئے جائیں شہریوں کے لئے باعزت روزگار کے مواقع پید کئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ امریکہ نے مختلف ممالک پر جو ٹیرف لگایا ہے وہ دنیا میں صنعتی تنظیم نو کا باعث بنے گی، پاکستان چین اور روس سے بہتر تعلقات استوار کرے، بین الاقوامی تعلقات میں ایک جانب زیادہ جھکاؤ نقصان دہ ہوتا ہے، چائنا سے صنعتیں مختلف ممالک میں منتقل ہو رہی ہیں، پرانے تعلقات اور پڑوسی ہونے کی وجہ سے اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہونا چاہیئے، ملک میں امن و امان کے لئے ڈنڈے سے زیادہ بصیرت کی ضرورت ہے، صنعتیں قائم کرنے کے لئے ملک میں امن سب سے پہلے ضروری ہے، مصنوعی باتوں سے مصنوعات نہیں بن سکتی ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک پلیٹ فارم اور ایک پیج پر ہونا ضروری ہے، کسی کو نظر انداز کرنا دور اندیشی کے منافی ہے، صنعتی ترقی کی پانچوں بسیں پاکستان نے مس کر دی ہیں، پاکستان اس معاملے میں دنیا سے بہت پیچھے ہے، مربوط پالیسی کے بغیر مسابقت کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا جاسکتا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر، سستی بجلی وگیس اور پانی کی لائنوں کے بغیرصنعت و حرفت کی ترقی ممکن نہیں، پاکستان نے سپلائی چین پر سی پیک کی مدد سے جو خرچ کیا ہے اس پر منافع حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے، پورے پاکستان میں صنعتوں کا جال بچھانا ضروری ہے، اس کے لئے قابل لوگوں کو اگے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کو فوری طور پر پرائیویٹ سیکٹر کی تحویل میں دے کر تیز رفتار ریلوں کا ایک مربوط نظام بنایا جائے، نجکاری کا عمل دو سالوں میں مکمل کیا جائے، سیاستدان اور بیوروکریسی سرکاری تجارتی اداروں سے گدھ کی طرح چمٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پانچ جبکہ سندھ میں صرف ایک موٹر وے مکمل ہوئی ہے، سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کراچی کے لئے پورٹ تک براہ راست موٹر وے نہیں ہے، بے ایمانی کا نظام ختم کئے بغیر ملک کیسے ترقی کرے گا؟ موٹر وے کا بنیادی مقصد سپلائی چین کی کارکردگی بڑھانا ہوتا ہے، اسی لئے موٹر وے کے اردگرد خود بخود صنعتوں اور وئیر ہاؤسز کا جال بچھ جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جو پارٹی چھوڑ کر گیا، اس کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوگا، خالد مقبول
  • ماضی کی غلطیوں سے سب کو سیکھنا ہوگا
  • دہشت گردوں کیلئے کوئی ہمدردی نہیں اور انہیں پوری قوت سے انصاف کا سامنا کرنا ہوگا; ‎آرمی چیف
  • آپریشن سندور غلط چال، معلوم ہی نہیں تھا پاکستان کا ردعمل اتنا تباہ کن ہوگا ، بھارتی آرمی چیف
  • بھارتی عوام اور حکومت سے دشمنی نہیں بلکہ پالیسیوں پر اختلاف ہے، وزیر مملکت
  • امریکہ کے نئے ٹیرف نظام کی وجہ سے صنعتی نظام ازسر نو مرتب ہوگا، الطاف شکور
  • ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو انجام اچھا نہیں ہوگا، نصرت جاوید کے پی ٹی آئی کو اہم مشورے
  • شیری رحمن نے کشمیریوں کی تاریخی و مزاحمتی کتابوں پر مودی سرکار کی پابندی کو فسطائیت کی بدترین مثال قرار دیدیا
  • میری ذاتی زندگی پر کسی کو رائے دینے کا حق نہیں،کنول آفتاب