پاک بھارت فضائی جنگ میں حکمت عملی کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
جو شہر اور قصبے جنگی ہوائی اڈوں کے قریب واقع ہوں وہ زیادہ جانی اور مالی نقصان کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں۔ جن لوگوں نے 1971 ء کی آخری بڑی جنگ کو آنکھوں سے دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کس طرح دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں ہندوستانی جنگی جہاز ان اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے تھے۔ اس پرانی جنگی حکمت عملی کا مطالعہ کریں تو پتہ چلے گا کہ انڈین حملہ آور جہازوں کی پروازیں بہت نیچی ہوتی تھیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نیچی پروازوں میں جنگی جہازوں کو نظر نہ آنے کی وجہ سے ڈیفنس سسٹم اور ریڈار وغیرہ کے زریعے جانچنا اور ڈیٹیکٹ کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔
اس کے باوجود پاکستانی ایئر فورس نے کمال مہارت کے ساتھ فرانس سے حاصل کیے گئے جدید ترین بھارتی جنگی جہازوں ’’رافیل‘‘ کو مار گرایا۔ بھارت کے اس نقصان کی تصدیق خود رافیل جنگی جہاز بنانے والی فرانسیسی کمپنی ’’ڈسالٹ ایوی ایشن‘‘ (Dassault Aviation) نے کی ہے جس کے شیئرز میں نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے۔
پاکستان کی جانب سے حالیہ دفاعی کارروائی میں بھارتی فضائیہ کے 3رافیل طیاروں سمیت مجموعی طور پر 5جنگی طیارے تباہ کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، یورپی اسٹاک مارکیٹ میں ڈسالٹ کمپنی کے شیئرز منفی رجحان کا شکار ہو گئے ہیں، جسے تجزیہ کار بھارتی فضائیہ کی رافیل طیاروں میں ناکامی سے جوڑ رہے ہیں۔
رافیل طیارے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیارے تصور کئے جاتے ہیں، جو بھارتی فضائیہ کے زیرِ استعمال ہیں۔ تاہم پاکستان کی جانب سے ان طیاروں کو موثر فضائی دفاعی نظام کے تحت نشانہ بنانا اس بات کی علامت ہے کہ خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں صرف مہنگی ٹیکنالوجی فتح کی ضمانت نہیں ہے بلکہ پائلٹس کی بہادری اور مہارت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے حالیہ دفاعی کارروائی میں انتہائی مہارت کے ساتھ دشمن کے 5 طیارے مار گرائے، جن میں 3 رافیل شامل ہیں۔ اس واقعہ کے بعد انٹرنیشنل میڈیا سمیت بھارت کی دفاعی پالیسی پر بھی سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، جبکہ بھارت میں سوشل میڈیا اور بعض عسکری تجزیہ نگاروں نے بھی اس ناکامی پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
چہ جائیکہ کے اب تک پاکستان کو اس فضائی جنگ میں بھاری برتری حاصل ہے اور پاکستان 7مئی کے بھارتی حملوں کا منہ توڑ جواب بھی دے چکا ہے جس میں انڈین فوجی چوکیوں اور اسلحہ کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا اور ابھی تھوڑی دیر پہلے پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فوجی چوکیوں پر شدید حملہ کیا ہے لیکن حیرت کا مقام ہے کہ پاکستان کی سٹریٹیجک وار پالیسی کے بارے میں کچھ حلقے سوالات اٹھا رہے ہیں کہ جب پاکستان کے بہاولپور، لاہور، کراچی، گوجرانوالہ اور راولپنڈی سمیت کم و بیش 7 شہروں پر بھارت نے میزائل حملے کیئے تو پاکستان کا ایئرڈیفنس ڈیٹیکٹو سسٹم کہاں اور کیوں سویا ہوا تھا اور ان میزائلوں کو ہوا ہی میں کیوں تباہ نہیں کیا گیا کہ پاکستان کو ان حملوں کی وجہ سے 25 شہادتوں کا نظرانہ پیش کرنا پڑا؟
اطلاعات کے مطابق بھارت نے پاکستان سول آبادی پر جو میزائل داغے یا ڈرونز بھیجے وہ اسرائیلی ساخت کے تھے جن کے بارے اطلاعات ہیں کہ وہ ’’ہاروپ‘‘ (Harop) ڈرونز ہیں جو جدید ترین لوئٹرنگ مونیشنز (Loitering Munitions) میں شمار ہوتے ہیں، جن کا بنیادی مقصد دور دراز کے علاقوں میں نگرانی کرنا اور انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنانا ہے۔
اس خاموش جنگی حکمت عملی اور اپنے پانچ لڑاکا طیاروں کے نقصان اور حالیہ فضائی جھڑپ میں شرمناک شکست کے بعد، بھارت اب پاکستانی فضائی حدود میں نہ تو جلد لڑاکا طیارے بھیجنے کا رسک لینے کے قابل رہا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی جارحیت کے لئے ان کا استعمال کرنے کی جلد بازی کر سکتا ہے۔ اس شرمناک صورتِ حال کے پیشِ نظر بھارت نے بعد میں جدید ٹیکنالوجی سے لیس نگرانی کرنے والے ڈرونز کا سہارا لینا شروع کر دیا۔ گزشتہ بھارتی حملے میں جو لاہور کے قریب والٹن کے علاقے میں کچھ ڈرونز فائر کئے گئے، انہیں پاکستان کے فضائی دفاعی نظام نے فوراً ہی شناخت کر لیا تھا۔
چونکہ یہ محض فضائی نگرانی کرنے والے آلات نہیں بلکہ ایک مکمل ذہین جنگی ہتھیار ہیں، جن کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کی مکمل خاکہ سازی (Mapping) کرنا ہوتا ہے۔ یہ ڈرون دشمن کی دفاعی ساخت کو سمجھنے، کمزوریاں تلاش کرنے، اور بعد ازاں حملے کی منصوبہ بندی میں انتہائی موثر کردار ادا کرتے ہیں جس وجہ سے پاکستان کی مسلح افواج نے ان ڈرونز کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں یا براہِ راست فضائی حملوں سے فوری طور پر تباہ نہیں کیا تھا۔ اگر ان ڈرونز کو فورا مار گرایا جائے، تو تباہ ہونے سے پہلے یہ بھارت کو اہم مقامات کے کوآرڈینیٹس اور الیکٹرانک سگنلز بھیج سکتے ہیں۔
یہ چند لمحے ہی دشمن کے تجزیہ کاروں کے لئے کافی ہوتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ریڈار سسٹمز، زمینی کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز، اور فضائی دفاعی ڈھانچے سے متعلق کارآمد انٹیلی جنس حاصل کر لیں۔ اسی لئے پاکستانی افواج نے ان ڈرونز کے خلاف نہایت حکمت عملی سے کام لیا، تاکہ دشمن کو کم سے کم معلومات حاصل ہو سکیں اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا بروقت تدارک کیا جا سکے۔
اس خطرے سے نمٹنے کے لیئے پاکستان نے ایک ہوشمند دفاعی حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ پاکستان نے طویل فاصلے سے نشانہ بنانے کی بجائے، “سافٹ کل” (Soft Kill) نظام استعمال کیا۔
اس کے علاوہ، ان ڈرونز کو دانستہ طور پر قریبی حدود میں داخل ہونے دیا جاتا ہے تاکہ انہیں اینٹی ایئرکرافٹ گنز یا قریبی فاصلے کے دفاعی میزائلوں سے انتہائی درستگی کے ساتھ مار گرایا جا سکے۔ یہ اسٹریٹجک تاخیر اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ دشمن کو کوئی اہم معلومات منتقل نہ ہوں اور ڈرونز کو بھی مکمل طور پر غیر مثر بنا کر تباہ کیا جا سکے۔یہ حکمتِ عملی نہ صرف تکنیکی برتری کو ظاہر کرتی ہے بلکہ دشمن کی جدید جنگی ٹیکنالوجی کے خلاف ایک مثر اور محفوظ دفاع بھی فراہم کرتی ہے۔ سادہ الفاظ میں بات کی جائے تو جیسے ہی یہ ڈرونز پاکستانی سرحد کے قریب آتے ہیں، انہیں پاکستانی ریڈارز فورا شناخت کر لیتے ہیں، مگر فوری ردِعمل دینے کے بجائے، مسلح افواج انہیں سخت نگرانی کے تحت قریب آنے دیتی ہیں اور جیسے ہی یہ ایک خاص، قابو میں رکھے گئے فاصلے تک پہنچتے ہیں، انہیں اس مہارت سے نشانہ بنایا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی حساس دفاعی معلومات کو دشمن تک منتقل نہ کر سکیں۔
یوں حالیہ فضائی جنگ میں انڈیا کی طرف سے روس، فرانس، اور اسرائیل کے بلند بانگ قسم کے وار ہارڈویئر کو ذلیل کروانے اور پاکستان کی طرف سے ان ٹیکنالوجیز کو خاک میں ملانے کے ’’ورلڈ ریکارڈ‘‘ قائم ہوئے ہیں جس کے بارے بی بی سی ویری فائی نے مختلف ماہرین، نمائندگان سے بات کرنے کے بعد طیاروں کی تباہی کے حوالے سے اپنی رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ بی بی سی نے اگرچہ احتیاط سے کام لیا، مگر بین السطور بہت واضح ہے کہ پاکستانی دعوے درست اور وزنی ہیں جبکہ بھارتی الزام اور دعوے ماضی میں بھی غلط ثابت ہوئے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کی پاکستان نے حکمت عملی ڈرونز کو کے ساتھ ہیں کہ
پڑھیں:
معرکہ حق میں دنیا نے جنگی صلاحیتیں دیکھ لیں، مستقبل پر بھی نظر رکھنی ہے: شہباز شریف
باکو+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے خلاف ترکیہ اور آذربائیجان کے اظہارِ یکجہتی پر ممنون ہیں۔دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے مار گرائے۔ آذربائیجان کے یوم فتح کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر آذربائیجان کا تقریب میں شرکت کی دعوت دینے پر مشکور ہوں۔ یوم فتح کی تقریب میں شرکت میرے لیے باعث افتخار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی جانب سے آذربائیجان کی حکومت اور عوام کو یوم فتح کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، پاکستان، ترکیے، آذربائیجان تین ملک، ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ تینوں برادر ممالک نے کئی بار اپنی دوستی اور یکجہتی کا ثبوت دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معرکہ حق کی کامیابی کے جشن میں آذربائیجان کے دستے کی شرکت اہمیت کی حامل تھی۔ آزادی کے لیے جدوجہد، عزم اور حوصلہ ضروری ہے۔ پاکستان نے آذربائیجان کے منصفانہ مؤقف کا ہمیشہ ساتھ دیا۔ فتح کی خوشی مناتے ہوئے مستقبل پر بھی نظر رکھتی ہے۔ تقریب میں فیلڈ مارشل بھی موجود تھے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے یوم فتح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ نے جس طرح ہمارا ساتھ دیا، اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ آذربائیجان کے یوم فتح کی پروقار تقریب میں باکو کی فضا پاکستان کے قومی ترانے سے گونج اٹھی، وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی شرکت کی، پاکستان آرمی کے خصوصی دستہ نے بھی پریڈ میں شرکت کی۔ آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب میں صدر ترکیہ طیب اردوان بھی شریک ہوئے۔ آذری صدرآذربائیجان الہام علیوف نے وزیراعظم شہباز شریف کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، تقریب میں پاکستان، ترکیے اورآذربائیجان کے قومی ترانے بجائے گئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر الہام علیوف نے کہا کہ تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، ترکیہ اور پاکستان نے جس طرح ہمارا ساتھ دیا وہ کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے آذربائیجان سے اظہار یکجہتی پر ممنون ہوں۔ صدر الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان اور ترکیے نے ہمیشہ آذربائیجان کی بھرپور حمایت کی ہے۔ مشکل وقت میں دوستوں نے جس طرح ساتھ دیا وہ ہمارا اثاثہ ہے۔ آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ شوشا شہر کی آرمینیا سے آزادی ہماری عظیم فتح ہے،آذربائیجان کی افواج نے میدان جنگ میں اپنا لوہا منوایا۔ اس موقع پر ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا کہ آذربائیجان کے یوم فتح کی 5ویں تقریب میں شرکت پر خوشی ہے۔ آذربائیجان کی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی تقریب میں شرکت پر بہت خوشی ہوئی۔ صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم نے اتحاد اور یکجہتی سے آگے بڑھتے رہنا ہے، ہم تین ملک ایک خاندان کی مانند ہیں۔پاکستان، ترکیے اور آذربائیجان کا اتحاد مزید مضبوط ہوگا،۔کاراباخ کی فتح سے ناانصافی کے ایک دور کا خاتمہ ہوا، امن معاہدہ آذربائیجان اور آرمینیا کی قیادت کی دانشمندی کا ثبوت ہے۔علاوہ ازیںشہباز شریف دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے۔ایئر پورٹ پر آذر بائیجان کے نائب وزیر اعظم ،پاکستان کے سفیر اور سفارتی عملے نے ان کو رخصت کیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے آج باکو میں یوم فتح کی پریڈ کے موقع پر صدر جمہوریہ ترکیہ رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے ترکیہ کے یوم جمہوریہ کے موقع پر صدر اردگان اور ترکیہ کے برادر عوام کو تہنیتی مبارکباد پیش کی اور پاکستان-ترکیہ دوستی کے ایک طویل پرجوش تقریبات کو سراہا جو دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور پائیدار تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے ترکیہ کے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو سیاسی، دفاعی، اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور عوام سے عوام کے روابط پر مشتمل ایک وسیع شراکت داری میں تبدیل کرنے کے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔ اس حوالے سے یہ طے پایا کہ ترکیہ کا ایک وزارتی وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی تشویش کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر قریبی رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور خطے اور وسیع تر مسلم دنیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔