Daily Ausaf:
2025-05-12@16:30:37 GMT

پاک بھارت فضائی جنگ میں حکمت عملی کا کردار

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

جو شہر اور قصبے جنگی ہوائی اڈوں کے قریب واقع ہوں وہ زیادہ جانی اور مالی نقصان کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں۔ جن لوگوں نے 1971 ء کی آخری بڑی جنگ کو آنکھوں سے دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ کس طرح دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں ہندوستانی جنگی جہاز ان اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے تھے۔ اس پرانی جنگی حکمت عملی کا مطالعہ کریں تو پتہ چلے گا کہ انڈین حملہ آور جہازوں کی پروازیں بہت نیچی ہوتی تھیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نیچی پروازوں میں جنگی جہازوں کو نظر نہ آنے کی وجہ سے ڈیفنس سسٹم اور ریڈار وغیرہ کے زریعے جانچنا اور ڈیٹیکٹ کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔
اس کے باوجود پاکستانی ایئر فورس نے کمال مہارت کے ساتھ فرانس سے حاصل کیے گئے جدید ترین بھارتی جنگی جہازوں ’’رافیل‘‘ کو مار گرایا۔ بھارت کے اس نقصان کی تصدیق خود رافیل جنگی جہاز بنانے والی فرانسیسی کمپنی ’’ڈسالٹ ایوی ایشن‘‘ (Dassault Aviation) نے کی ہے جس کے شیئرز میں نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے۔
پاکستان کی جانب سے حالیہ دفاعی کارروائی میں بھارتی فضائیہ کے 3رافیل طیاروں سمیت مجموعی طور پر 5جنگی طیارے تباہ کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، یورپی اسٹاک مارکیٹ میں ڈسالٹ کمپنی کے شیئرز منفی رجحان کا شکار ہو گئے ہیں، جسے تجزیہ کار بھارتی فضائیہ کی رافیل طیاروں میں ناکامی سے جوڑ رہے ہیں۔
رافیل طیارے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیارے تصور کئے جاتے ہیں، جو بھارتی فضائیہ کے زیرِ استعمال ہیں۔ تاہم پاکستان کی جانب سے ان طیاروں کو موثر فضائی دفاعی نظام کے تحت نشانہ بنانا اس بات کی علامت ہے کہ خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں صرف مہنگی ٹیکنالوجی فتح کی ضمانت نہیں ہے بلکہ پائلٹس کی بہادری اور مہارت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے حالیہ دفاعی کارروائی میں انتہائی مہارت کے ساتھ دشمن کے 5 طیارے مار گرائے، جن میں 3 رافیل شامل ہیں۔ اس واقعہ کے بعد انٹرنیشنل میڈیا سمیت بھارت کی دفاعی پالیسی پر بھی سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں، جبکہ بھارت میں سوشل میڈیا اور بعض عسکری تجزیہ نگاروں نے بھی اس ناکامی پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
چہ جائیکہ کے اب تک پاکستان کو اس فضائی جنگ میں بھاری برتری حاصل ہے اور پاکستان 7مئی کے بھارتی حملوں کا منہ توڑ جواب بھی دے چکا ہے جس میں انڈین فوجی چوکیوں اور اسلحہ کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا اور ابھی تھوڑی دیر پہلے پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فوجی چوکیوں پر شدید حملہ کیا ہے لیکن حیرت کا مقام ہے کہ پاکستان کی سٹریٹیجک وار پالیسی کے بارے میں کچھ حلقے سوالات اٹھا رہے ہیں کہ جب پاکستان کے بہاولپور، لاہور، کراچی، گوجرانوالہ اور راولپنڈی سمیت کم و بیش 7 شہروں پر بھارت نے میزائل حملے کیئے تو پاکستان کا ایئرڈیفنس ڈیٹیکٹو سسٹم کہاں اور کیوں سویا ہوا تھا اور ان میزائلوں کو ہوا ہی میں کیوں تباہ نہیں کیا گیا کہ پاکستان کو ان حملوں کی وجہ سے 25 شہادتوں کا نظرانہ پیش کرنا پڑا؟
اطلاعات کے مطابق بھارت نے پاکستان سول آبادی پر جو میزائل داغے یا ڈرونز بھیجے وہ اسرائیلی ساخت کے تھے جن کے بارے اطلاعات ہیں کہ وہ ’’ہاروپ‘‘ (Harop) ڈرونز ہیں جو جدید ترین لوئٹرنگ مونیشنز (Loitering Munitions) میں شمار ہوتے ہیں، جن کا بنیادی مقصد دور دراز کے علاقوں میں نگرانی کرنا اور انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنانا ہے۔
اس خاموش جنگی حکمت عملی اور اپنے پانچ لڑاکا طیاروں کے نقصان اور حالیہ فضائی جھڑپ میں شرمناک شکست کے بعد، بھارت اب پاکستانی فضائی حدود میں نہ تو جلد لڑاکا طیارے بھیجنے کا رسک لینے کے قابل رہا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی جارحیت کے لئے ان کا استعمال کرنے کی جلد بازی کر سکتا ہے۔ اس شرمناک صورتِ حال کے پیشِ نظر بھارت نے بعد میں جدید ٹیکنالوجی سے لیس نگرانی کرنے والے ڈرونز کا سہارا لینا شروع کر دیا۔ گزشتہ بھارتی حملے میں جو لاہور کے قریب والٹن کے علاقے میں کچھ ڈرونز فائر کئے گئے، انہیں پاکستان کے فضائی دفاعی نظام نے فوراً ہی شناخت کر لیا تھا۔
چونکہ یہ محض فضائی نگرانی کرنے والے آلات نہیں بلکہ ایک مکمل ذہین جنگی ہتھیار ہیں، جن کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کی مکمل خاکہ سازی (Mapping) کرنا ہوتا ہے۔ یہ ڈرون دشمن کی دفاعی ساخت کو سمجھنے، کمزوریاں تلاش کرنے، اور بعد ازاں حملے کی منصوبہ بندی میں انتہائی موثر کردار ادا کرتے ہیں جس وجہ سے پاکستان کی مسلح افواج نے ان ڈرونز کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں یا براہِ راست فضائی حملوں سے فوری طور پر تباہ نہیں کیا تھا۔ اگر ان ڈرونز کو فورا مار گرایا جائے، تو تباہ ہونے سے پہلے یہ بھارت کو اہم مقامات کے کوآرڈینیٹس اور الیکٹرانک سگنلز بھیج سکتے ہیں۔
یہ چند لمحے ہی دشمن کے تجزیہ کاروں کے لئے کافی ہوتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ریڈار سسٹمز، زمینی کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز، اور فضائی دفاعی ڈھانچے سے متعلق کارآمد انٹیلی جنس حاصل کر لیں۔ اسی لئے پاکستانی افواج نے ان ڈرونز کے خلاف نہایت حکمت عملی سے کام لیا، تاکہ دشمن کو کم سے کم معلومات حاصل ہو سکیں اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا بروقت تدارک کیا جا سکے۔
اس خطرے سے نمٹنے کے لیئے پاکستان نے ایک ہوشمند دفاعی حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ پاکستان نے طویل فاصلے سے نشانہ بنانے کی بجائے، “سافٹ کل” (Soft Kill) نظام استعمال کیا۔
اس کے علاوہ، ان ڈرونز کو دانستہ طور پر قریبی حدود میں داخل ہونے دیا جاتا ہے تاکہ انہیں اینٹی ایئرکرافٹ گنز یا قریبی فاصلے کے دفاعی میزائلوں سے انتہائی درستگی کے ساتھ مار گرایا جا سکے۔ یہ اسٹریٹجک تاخیر اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ دشمن کو کوئی اہم معلومات منتقل نہ ہوں اور ڈرونز کو بھی مکمل طور پر غیر مثر بنا کر تباہ کیا جا سکے۔یہ حکمتِ عملی نہ صرف تکنیکی برتری کو ظاہر کرتی ہے بلکہ دشمن کی جدید جنگی ٹیکنالوجی کے خلاف ایک مثر اور محفوظ دفاع بھی فراہم کرتی ہے۔ سادہ الفاظ میں بات کی جائے تو جیسے ہی یہ ڈرونز پاکستانی سرحد کے قریب آتے ہیں، انہیں پاکستانی ریڈارز فورا شناخت کر لیتے ہیں، مگر فوری ردِعمل دینے کے بجائے، مسلح افواج انہیں سخت نگرانی کے تحت قریب آنے دیتی ہیں اور جیسے ہی یہ ایک خاص، قابو میں رکھے گئے فاصلے تک پہنچتے ہیں، انہیں اس مہارت سے نشانہ بنایا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی حساس دفاعی معلومات کو دشمن تک منتقل نہ کر سکیں۔
یوں حالیہ فضائی جنگ میں انڈیا کی طرف سے روس، فرانس، اور اسرائیل کے بلند بانگ قسم کے وار ہارڈویئر کو ذلیل کروانے اور پاکستان کی طرف سے ان ٹیکنالوجیز کو خاک میں ملانے کے ’’ورلڈ ریکارڈ‘‘ قائم ہوئے ہیں جس کے بارے بی بی سی ویری فائی نے مختلف ماہرین، نمائندگان سے بات کرنے کے بعد طیاروں کی تباہی کے حوالے سے اپنی رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ بی بی سی نے اگرچہ احتیاط سے کام لیا، مگر بین السطور بہت واضح ہے کہ پاکستانی دعوے درست اور وزنی ہیں جبکہ بھارتی الزام اور دعوے ماضی میں بھی غلط ثابت ہوئے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کی پاکستان نے حکمت عملی ڈرونز کو کے ساتھ ہیں کہ

پڑھیں:

بھارتی حملوں میں کیا حکمت عملی اختیار کی گئی؟ بڑی خبر

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت نے اپنے تمام رافیل طیاروں سمیت 72 جہازوں کے ساتھ پاکستان پر حملہ کیا، بھارتی حملوں کا مقصد تھا کہ کسی پائلٹ کو گرفتار یا اس کا طیارہ گرا دیا جائے۔

یہ بات نجی ٹی وی کے پرگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار ایئر کموڈور (ر) خالد چشتی نے بتائی، انہوں بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے جانے والے پہلے اور دوسرے حملے سے متعلق اہم انکشاف کیا۔،

انہوں نے بتایا کہ جب پہلا حملہ کیا گیا تو اس میں چار رافیل طیارے تھے جن پر نصب میزائلوں سے انہوں نے بہاولپور اور دیگر شہروں پر حملہ کیا جس میں مسجد کو شہید کیا گیا اور مرد و خواتین اور بچے شہید ہوئے لیکن ان کو وہ کامیابی نہیں ملی جو وہ چاہ رہے تھے۔

اس حملے کی ناکامی کے بعد انہوں نے بہت بڑا اور جامع منصوبہ تیار کیا، خالد چشتی نے بتایا کہ انتہائی اہم اور مصدقہ ذرائع سے یہ خبر ملی کہ اس بار انہوں نے اپنے تمام 35 رافیل طیاروں سمیت 72جہازوں کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک جہاز میں اگر چار میزائل بھی نصب ہوں تو تقریباً پونے تین سو میزائل کے ساتھ یہ طیارے ہم پر حملہ کرنے کیلیے فضا میں موجود تھے۔

ان جہازوں یہ کام تھا کہ ان میں سے چند جہازوں نے اسٹینڈ آف کرنا تھا اور باقیوں کا کام یہ تھا کہ کسی پاکستانی طیارے کو گرا کر یا گھیر لایا جائے تاکہ ابھی نندن والی سبکی کا خاتمہ ہو اور اپنی عوام کو بتا سکیں کہ ہم نے بھی یہ کارنامہ کردیا۔

اپنی اس حکمت عملی میں بھی بھارتی فوج نہ صرف ناکام ہوئی بلکہ اس کے 72 میں 67 جہاز خیریت سے واپس رن سے پر اتر گئے اور 5 زمین بوس ہوگئے۔

ایئر کموڈور (ر)خالد چشتی نے کہا کہ بھارتی حملوں کے بعد جوابی کارروائی پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے اور مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں ان پاکستانی پائلٹس سے گزشتہ دنوں ملاقات کرچکا ہوں اور پہلے بھی ان کے حوصلے بلند تھے اس کا مظاہرہ اس موقع پر دیکھ بھی لیا۔

خیال رہے کہ پاک فوج کی جانب سے گزشتہ صبح شروع کیے گئے آپریشن بُنیان مّرصُوص میں زبردست کارروائی دیکھ کر دشمن دہشت میں آگیا اور اپنے ہونے والے پے در پے نقصانات کو دیکھتے ہوئے بھارت کو سیز فائر پر مجبور ہونا پڑا۔
مزیدپڑھیں:اداکارہ حرا مانی مشکل میں، رونے کی ویڈیو دیکھ کر مداح بھی پریشان ہوگئے

متعلقہ مضامین

  • چینی جنگی طیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، ماہرین
  • آپریشن بنيان مرصوص، پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بیڑے کو اپنے پانیوں تک کیسے محدود رکھا؟
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر دنیا پاکستان کی دفاعی حکمتِ عملی سراہنے لگی
  • بھارتی حملوں میں کیا حکمت عملی اختیار کی گئی؟ بڑی خبر
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر دنیا پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کی معترف
  • آپریشن بنيان مرصوص: پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بیڑے کو اپنے پانیوں تک کیسے محدود رکھا؟
  • آپریشن بنيان مرصوص؛ پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بیڑے کو اپنے پانیوں تک کیسے محدود رکھا؟
  • ہر چیز لوگوں کے سامنے، دفاعی حکمت عملی سے بھارتی جارحیت کا جواب دیا، رانا ثناء اللہ
  • اس وقت پاکستان نے جو بھی کیا وہ ایک مؤثر دفاعی حکمت عملی کے تحت کیا، رانا ثناءاللّٰہ