Daily Ausaf:
2025-09-25@17:25:05 GMT

اسلام کا تصورِ جہاد

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
آج کی جدید دانش نے چونکہ مذاہب کو اجتماعی زندگی سے بے دخل کر کے شخصی زندگی کے دائروں میں محدود کر دیا ہے اس لیے عقل جدید کے نزدیک مذہب کو وہ مقام حاصل نہیں رہا کہ اس کے لیے ہتھیار اٹھائے جائیں اور اس کے فروغ و تنفیذ کے لیے عسکری قوت کو استعمال میں لایا جائے ورنہ ہتھیار تو آج بھی موجود ہیں اور جتنے ہتھیار آج پائے جاتے ہیں اور تیار ہو رہے ہیں، انسانی تاریخ میں ا سے قبل کبھی نہیں دیکھے گئے۔ یہ ہتھیار استعمال بھی ہوتے ہیں اور وہ تباہی لاتے ہیں کہ اس سے قبل کی انسانی تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے مگر ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے والوں کے مقاصد اور عنوانات مختلف ہیں:
* جرمنی نے جرمن نسل کی برتری کے عنوان سے ہتھیار بنائے اور دو عظیم جنگوں میں پوری دنیا کے لیے تباہی کا سامان فراہم کیا۔
* روس نے محنت کشوں کی طبقاتی بالادستی کے نام پر عسکری قوت کا بے تحاشا استعمال کیا اور نسل انسانی کے ایک بڑے حصے کو تہہ تیغ کر دیا۔
* اسرائیل ایک نسلی مذہب کی برتری کے لیے اپنے سائز سے سینکڑوں گنا زیادہ ہتھیار جمع کیے ہوئے ہے اور فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی میں مصروف ہے۔
* اور امریکہ نے مغربی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے نام پر افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر نسلی برتری، طبقاتی بالادستی، اور تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے لیے ہتھیار اٹھانا اور صرف اٹھانا نہیں بلکہ اسے وحشیانہ انداز میں اندھا دھند استعمال کر کے لاکھوں بے گناہ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دینا دہشت گردی نہیں ہے تو آسمانی تعلیمات کے فروغ اور وحی الٰہی کی بالادستی کے لیے ہتھیار اٹھانے کو کون سے قانون اور اخلاقیات کے تحت دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے؟
باقی تمام پہلوؤں سے صرف نظر کرتے ہوئے آج کی معروضی صورت حال میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے طرز عمل کا جائزہ لے لیں کہ افغانستان اور دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں اسلام کے اجتماعی نظام کے نفاذ کا نام لینے والوں کے خلاف ’’عالمی اتحاد‘‘ کے پرچم تلے جو وحشیانہ فوج کشی جاری ہے، اس کے جواز میں اس کے علاوہ اب تک کوئی دلیل پیش نہیں کی جا سکی کہ اسلام کا نام لینے والے ان مبینہ انتہاپسندوں سے آج کی عالمی تہذیب کو خطرہ ہے، بالادست ثقافت کو خطرہ ہے، اور بین الاقوامی نظام کو خطرہ ہے، اس لیے ان انتہا پسندوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ اور ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ عقیدہ و مذہب کے لیے ہتھیار اٹھانے کو دہشت گردی کہنے والے خود ایک مذہب اور عقیدہ کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے میدان جنگ میں مسلسل صف آرا ہیں۔
میری اس گزارش کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک عقیدہ، فلسفہ، اور تہذیب کے تحفظ کے لیے ہتھیار اٹھانے اور اسے بے دریغ استعمال کرنے کا ایک فریق کو حق حاصل ہے تو اس کے خلاف دوسرے عقیدہ، فلسفہ، اور تہذیب کے علمبرداروں کو ہتھیار اٹھانے کے حق سے کسی طرح محروم نہیں کیا جا سکتا اور ہتھیار بنانے اور استعمال کرنے کے لیے یہ کوئی وجہ جواز نہیں ہے کہ چونکہ ایک فریق کے پاس ہتھیار بنانے کی صلاحیت زیادہ ہے اور اسے ان ہتھیاروں کے استعمال کے مواقع زیادہ میسر ہیں، اس لیے اسے تو ہتھیار بنانے اور چلانے کا حق حاصل ہے، اور دوسرا فریق اس صلاحیت میں کمزور اور ان مواقع کی فراوانی سے محروم ہے اس لیے اسے اس کا سرے سے کوئی حق نہیں ہے۔
آج امریکہ اور اس کے اتحادی اس بات پر مطمئن ہیں کہ جو جنگ وہ لڑ رہے ہیں، وہ اعلیٰ مقاصد کی خاطر لڑی جا رہی ہے، انسانیت کی بھلائی کی جنگ ہے، اور ان کے بقول اعلیٰ ترین تہذیبی اقدار کے تحفظ کی جنگ ہے۔ جنگ کی اسی مقصدیت کی وجہ سے انہیں اس عظیم جانی و مالی نقصان کی کوئی پروا نہیں ہے جو دنیا بھر میں ان کے ہاتھوں مسلسل جاری ہے۔ انسان مر رہے ہیں، عورتیں بیوہ ہو رہی ہیں، بچے یتیم ہو رہے ہیں، عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہیں، ملکوں اور قوموں کی معیشتیں تباہ ہو رہی ہیں، اور امن و امان کا توازن مسلسل بگڑتا چلا جا رہا ہے۔ لیکن ایسا کرنے والے چونکہ اپنے زعم کے مطابق یہ سب کچھ اعلیٰ مقاصد کے لیے کر رہے ہیں اور ان اقدامات کے ذریعے سے اعلیٰ تہذیب و ثقافت کا تحفظ کر رہے ہیں اس لیے ان کے خیال میں یہ سب کچھ جائز ہے اور جنگ کا حصہ ہے جسے کسی چون و چرا کے بغیر پوری نسل انسانی کو برداشت کرنا چاہیے۔ یہی بات اسلام کہتا ہے اور جناب نبی اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ نسل انسانی کے لیے نجات کا راستہ انسانی خواہشات اور صرف انسانی عقل نہیں ہے بلکہ وحی الٰہی کی نگرانی اور آسمانی تعلیمات کی برتری انسانی سوسائٹی کے لیے ضروری ہے۔ اور اسلام کے نزدیک انسانیت کی اعلیٰ اقدار اور تہذیبی روایات کا سرچشمہ انسانی خواہشات اور عقل محض نہیں بلکہ وحی الٰہی اور آسمانی تعلیمات ہیں اس لیے ایک مسلمان اگر ان مقاصد کے لیے ہتھیار اٹھاتا ہے تو دنیا کی مسلمہ روایات اور تاریخی عمل کی روشنی میں اسے یہ کہہ کر اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا کہ مخالف فریق کے نزدیک اس کا یہ عمل دہشت گردی قرار پا گیا ہے۔
اس اصولی وضاحت کے بعد قرآن و سنت کی رو سے جہاد کی چند عملی صورتوں کے بارے میں کچھ معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں:
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہتھیار اٹھانے کے لیے ہتھیار استعمال کر اور تہذیب ہتھیار ا ہیں اور رہے ہیں کے تحفظ نہیں ہے ہے اور اس لیے اور اس

پڑھیں:

ڈبلیو ایچ او نے پیراسیٹامول کے استعمال اور آٹزم کے خدشے کو بے بنیاد قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازع بیان پر کہ دورانِ حمل پیراسیٹامول (ٹائلی نال) کے استعمال سے بچوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، عالمی سطح پر ردِعمل سامنے آیا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) اور یورپی میڈیسن ایجنسی (EMA) دونوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس حوالے سے کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔

ترجمان عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پیراسیٹامول کے استعمال اور آٹزم کے درمیان تعلق کے بارے میں بات ثابت شدہ نہیں ہے۔ اسی طرح یورپی میڈیسن ایجنسی نے بھی کہا ہے کہ دستیاب شواہد میں کہیں بھی یہ بات سامنے نہیں آئی کہ پیراسیٹامول آٹزم کا باعث بنتی ہے۔ ان کے مطابق دورانِ حمل اگر طبی ضرورت ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے پیراسیٹامول محفوظ مقدار میں استعمال کی جا سکتی ہے۔

برطانوی وزیرِ صحت نے بھی عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے بیانات پر نہیں بلکہ اپنے معالجین اور ڈاکٹروں پر اعتماد کریں۔ یاد رہے کہ پیراسیٹامول دنیا بھر میں بخار اور درد کے علاج کے لیے عام استعمال ہونے والی دوا ہے اور امریکا میں اسے “ٹائلی نال” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ٹرمپ نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ ایف ڈی اے جلد ہی ڈاکٹروں کو ہدایت دے گی کہ حاملہ خواتین کو ٹائلی نال دینے سے گریز کریں، کیونکہ ان کے مطابق یہ دوا محفوظ نہیں ہے۔ تاہم ماہرین اور عالمی ادارے اس بیان کو غیر سائنسی قرار دے رہے ہیں اور عوام کو صرف مستند طبی مشوروں پر عمل کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک شیخ یاسین

متعلقہ مضامین

  • چاغی میں دہشت گرد جہانزیب نے ہتھیار ڈال دیے، دیگر ساتھی آپریشن میں مارے گئے، سرفراز بگٹی
  • مصنوعی ذہانت امن کا ذریعہ بنے، ہتھیار نہیں، خواجہ آصف
  • مسئلہ فلسطین،کیا عالمی ضمیر زندہ ہے؟
  • غزہ میں ناقابل برداشت انسانی المیہ عالمی نظام کی ناکامی ہے؛ فن لینڈ
  • غزہ میں جاری انسانی المیے کا اصل مجرم نیتن یاہو ہے: صدر اردوان
  • ڈبلیو ایچ او نے پیراسیٹامول کے استعمال اور آٹزم کے خدشے کو بے بنیاد قرار دے دیا
  • افغانوں کو اپنی آدھی روٹی دی لیکن بدلے میں کلاشنکوف اور خودکش کلچر ملا، علامہ طاہر اشرفی
  • حماس کو فلسطینی اتھارٹی کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہوں گے، محمود عباس
  • فلسطینی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے، علی محمد خان