6لاکھ کا شتکاروں کو ویٹ سپورٹ پرائس کے اجراکی منطوری ِ،آپریشن بنیان مرصوص نے نیا حوصلہ دیا مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے6 لاکھ کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے فی ایکڑ 5ہزار روپے ویٹ سپورٹ پرائس کے اجراکی منظوری دے دی۔کسان کارڈ نہ رکھنے والے کاشتکاروں کو بھی فی ایکڑ 5 ہزار سبسڈی دی جائے گی۔ مریم نواز شریف نے خصوصی اجلاس میں بتایاکہ کاشتکاروں کو اگلی فصل کے لئے بھی اربوں روپے سبسڈی دی جائے گی۔ کاشتکاروں نے 36ارب روپے زرعی مداخل خریدنے کیلئے استعمال کرلئے، کسان کارڈ سے زرعی مداخل کیلئے جاری قرض کی 60فیصد واپسی مکمل ہوگئی۔ کاشتکاروں نے کسان کارڈ کے زریعے لئے گئے 22- ارب کے قرض واپس کردئیے۔کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے نئی فصل کے لئے دوسری قسط کا اجرا کر لیا۔ اجلاس میں بتایا گیاکہ ویٹ سپورٹ پروگرام کے لئے موصولہ 50 فیصد درخواستوں کی تصدیق کی۔ اجلاس میں زرعی ٹیوب ویل کی سولرائزیشن کی سکیم کا جائزہ لیا گیا۔ ویٹ سپورٹ پروگرام کے نفاذ کے لئے تجاویز پر غورکیا گیا۔ زرعی زمین مالکان کے ساتھ ٹھیکیدار کو بھی شامل کرنے کا جائزہ لیاگیا۔ علاوہ ازیں مریم نواز شریف نے انٹرنیشنل نرسز ڈے پر پیغام میں کہا ہے کہ نرس ہر معاشرے میں قابل احترام ہیں۔ ہر معاشرہ بیمار اور بے بس لوگوں کی خدمت اور معاونت کرنے والے نرسوں پر فخر کرتا ہے۔ نرس بیماری، تکلیف اور بے بسی میں امید، حوصلے اور محبت کی صورت ہیں۔ نرسنگ صرف پیشہ نہیں مقدس فریضہ ہے جو سحر و شام انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ دوسری جانب مریم نواز شریف نے ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ اجلاس کے آغاز میں شرکاء کو ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘کی کامیابی نے قوم کو نیا اعتماد دیا اور قومی یکجہتی کے جذبہ کی نئی روح پھونک دی۔ نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے دفاع ناقابل تسخیر بنایا۔ دنیا میں پاکستان کی عزت و احترام بڑھا۔ وزیراعلیٰ نے ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کے اجلاس میں پنجاب بھر میں مریضوں کیلئے عالمی معیار کے مطابق بلڈ کی فراہمی کے لئے پلان طلب کر لیا۔ ہر ڈویژن میں تھیلیسیمیا سینٹر قائم کرنے کی اصولی منظوری دی۔21 ڈسٹرکٹ اور 15 تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں بھی تھیلیسیمیا سینٹر بنیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہیلتھ کے لئے موثر ترین سینٹرل مانیٹرنگ سسٹم نافذ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا۔ ہسپتالوں کی ری ویمپنگ جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اور 800 مراکز صحت کی ری ویمپنگ 20- جون تک مکمل کرنے کا حکم دیا۔ ضلعی اور تحصیل ہسپتالوں میں صفائی اور سکیورٹی سروسز کی موثر نگرانی کا سسٹم وضح کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں اگلے مالی سال کے مجوزہ پراجیکٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک کے 71 اور پاپولیشن مینجمنٹ اینڈ فیملی پلاننگ پروگرام کے 75 پراجیکٹ کا بھی جائزہ لیا گیا۔ پنجاب بھر میں ڈسپینسری، ایم سی ایل سینٹر کی بحالی، ایکوپمنٹ اور فرنیچر کی فراہمی کے پراجیکٹس پیش کیا گیا۔ پنجاب میں آکسیجن سمیت دیگر ضروری گیسوں کی تیاری کا پراجیکٹ تیارکر لیا گیا۔ ہسپتالوں میں جدید ترین آلات سے مزین ٹراما سینٹر قائم کرنے کی تجویز پر اتفاقِ رائے کیا گیا۔ سرکاری ہسپتالوں میں جدید ترین میڈیکل مشینری آپریٹ کرنے کیلئے ٹرینڈ سٹاف کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کاشتکاروں کو ہسپتالوں میں نواز شریف نے کسان کارڈ ویٹ سپورٹ اجلاس میں جائزہ لیا مریم نواز لیا گیا کرنے کی کے لئے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں شدت سے کئی ہسپتال بند، ڈبلیو ایچ او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) غزہ شہر میں اسرائیل کی عسکری کارروائی شدت اختیار کرنے سے طبی عملے پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ رواں ماہ ہی علاقے میں مزید چار بڑے طبی مراکز بند ہو گئے ہیں جس کے بعد پورے غزہ میں فعال ہسپتالوں کی تعداد صرف 14 رہ گئی ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان طارق جسارویچ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کی آبادی کو متواتر انخلا کے احکامات دیے جا رہے ہیں جن سے طبی مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔
اگر ہسپتالوں سے انخلا کا حکم نہ بھی دیا جائے تو تب بھی عسکری کارروائیوں کے باعث وہاں تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ Tweet URLحالیہ دنوں بند ہونے والے طبی مراکز میں الرنتیسی چلڈرن ہسپتال، اوپتھلمک ہسپتال، سینٹ جان آئی ہسپتال اور حماد ہسپتال برائے بحالی و مصنوعی اعضا شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ترجمان کا کہنا ہے کہ جنوبی علاقے میں واقع ہسپتالوں پر بوجھ میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت غزہ شہر میں آٹھ جبکہ دیرالبلح اور خان یونس میں تین تین ہسپتال واقع ہیں اور ان میں کوئی بھی پوری طرح فعال نہیں ہے۔ غزہ شہر میں اسرائیلی حملوں سے بڑی تعداد میں ہلاک و زخمی ہونے والے لوگوں کو ہسپتالوں میں لایا جا رہا ہے جہاں انہیں علاج معالجہ مہیا کرنے کے لیے کئی ضروریات سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، حماد ہسپتال غزہ میں جسمانی معذور افراد کی بحالی کے تین اہم مراکز میں سے ایک ہے۔ یہ ہسپتال 250 مریضوں کو بحالی کی خدمات فراہم کر رہا تھا۔ علاوہ ازیں، یہاں شمالی غزہ میں امداد کے حصول کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو بھی طبی مدد مہیا کی جا رہی تھی۔
ہسپتالوں پر تباہ کن حملےالرنتیسی ہسپتال کو 16 ستمبر کو ایک براہ راست حملے میں شدید نقصان پہنچا جب وہاں 80 مریض موجود تھے۔
یہ غزہ میں خصوصی بچوں کا واحد ہسپتال ہے۔ اس حملے میں کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی لیکن چھت پر لگے پانی کے ٹینک، مواصلاتی نظام اور طبی آلات کو شدید نقصان پہنچا۔'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق حملے کے بعد نصف مریض ہسپتال چھوڑ گئے جبکہ تقریباً 40 اب بھی وہاں موجود ہیں جن میں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیرعلاج چار بچے اور آٹھ نومولود بھی شامل ہیں۔
ہسپتال کا زیادہ تر طبی سامان غزہ شہر میں واقع ہسپتالوں کو منتقل کر دیا گیا ہے۔'ڈبلیو ایچ او' نے خون کے یونٹ، بیگ اور ٹرانسفیوژن سامان کی شدید قلت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اس کی ترسیل بحال نہ کی گئی تو یہ خدمات چند روز میں بند ہو سکتی ہیں۔
طبی سامان کی شدید قلتطارق جسارویچ نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگ بار بار نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
علاقے میں طبی سامان کی شدید قلت ہے اور امدادی کارکنوں کے علاوہ مریضوں کو بھی رسائی کے مسائل کا سامنا ہے۔ترجمان نے ہزاروں شدید بیمار مریضوں کے فوری انخلا کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں غزہ سے باہر خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہے۔
اس وقت 15 ہزار سے زیادہ لوگ طبی وجوہات کی بنا پر انخلا کے منتظر ہیں جبکہ انہیں علاقے سے باہر بھجوانے کا عمل انتہائی سست رفتار ہے۔
انہوں نے جنگ بندی اور انسانی امداد تک بلارکاوٹ رسائی فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ باقیماندہ نظام صحت کو طبی سازوسامان، ہنگامی طبی ٹیموں اور دیگر ضروری وسائل کے ذریعے سہارا دینے کی ضرورت ہے۔