اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں تائیکوانڈو میں نام روشن کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
شہر قائد کے اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں تائیکوانڈو میں نام روشن کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے 8 اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں ہونے والی تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے ڈائریکٹر عامر شہاب اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسپیشل طلبہ نے جاپان میں واٹا اوپن تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں 6 اور 2 سلور میڈل اپنے نام کیے، جب کہ ملائیشیا تائیکوانڈو ٹیسٹ میچ میں 7 گولڈ میڈل اسپیشل طلبہ نے پاکستان کو جتوائے۔ ’کے وی ٹی سی‘ کے جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا ’’کھیل میں اسپانسرز شپ ضروری ہے، کرکٹ میں اسپانسر شپ نے کرکٹ کو تباہ کیا ہے، مگر دیگر کھیلوں میں اگر اس طرح اسپانسر شپ ملنے لگے تو ہر کھیل میں ہم آگے ہوں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ کے وی ٹی سی ان اسپیشل طلبہ کو ہر طرح سے تعاون کر رہا ہے۔ تائیکوانڈو استاد نجم نے کہا یہ بچے فرشتوں کی طرح ہیں ان کے ساتھ کام کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ وکیشنل ٹرینگ سینٹر کے ڈائریکٹر کی عامر شہاب نے کہا ’’لوگوں کی سپورٹ کی وجہ سے یہ کامیابی ملی ہے، ان بچوں پر ہم نے دو سال کی محنت کی تھی جس کا نتیجہ اچھا رہا۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ کے وی ٹی سے کے طلبہ نے 50 ممالک کے درمیان مقابلہ کیا، 7 ہزار طلبہ میں سے 8 طلبہ نے پاکستان کو میڈلز جتوایا، اور 50 ممالک میں پاکستان کا جھنڈا سب سے اوپر تھا۔ عامر شہاب کا کہنا تھا کہ ان اسپیشل طلبہ کے والدین نے بھروسہ کیا اور انھیں ہمارے ساتھ بھجا، جب ہم جیت کر وطن واپس پہنچے تو ان کے والدین نے ہمارا استقبال کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گاڑی خریدنا ہوا مشکل، نئی سخت شرائط عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد کے لیے حکومت نے یکم اکتوبر 2025 سے امپورٹڈ گاڑیوں پر سخت شرائط عائد کر دی ہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گاڑیوں کے سیفٹی اور کوالٹی اسٹینڈرڈز کو 17 سے بڑھا کر 62 کر دیا گیا ہے، جو فوری طور پر درآمدی گاڑیوں پر نافذ ہوں گے جبکہ مقامی تیار شدہ گاڑیوں پر یہ قوانین مرحلہ وار لاگو کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ چھوٹی، کمرشل اور بڑی ہر قسم کی درآمدی گاڑی کو ان نئے 62 معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ صرف کمرشل امپورٹرز ہی گاڑیاں درآمد کر سکیں گے اور ہر گاڑی کے لیے انٹرنیشنل سیفٹی، معیار اور ماحول دوست سرٹیفکیٹس لازمی ہوں گے۔ جاپان سے درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے جاپان آٹو میٹو اپریزل انسٹیٹیوٹ اور جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر کے سرٹیفکیٹ درکار ہوں گے، جب کہ کوریا اور چین سے گاڑی لانے والوں کو متعلقہ لیبارٹریز اور اداروں کے سرٹیفکیٹس پیش کرنے ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اگر کسی گاڑی کا مائلیج ٹیمپرڈ ہو، شیشوں پر کریک ہو، لائٹس خراب ہوں یا حادثے میں بری طرح متاثر ہو تو اس کی درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح انجن اور چیسز نمبر کی غیر موجودگی یا ایئر بیگز کی ویری فکیشن نہ ہونے کی صورت میں بھی گاڑی پاکستان نہیں لائی جا سکے گی۔ مزید یہ کہ پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن لازمی ہوگا جو تھرڈ پارٹی کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کے اخراجات امپورٹر خود برداشت کرے گا۔
الیکٹرک گاڑیوں کے لیے الگ شرائط رکھی گئی ہیں جن کے تحت بیٹری کی لائف، پرفارمنس، پائیداری اور چارجنگ اسٹینڈرڈز کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ بیٹری ری سائیکلنگ کے تقاضے پورے کرنا بھی ضروری ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی گاڑی سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کا خطرہ ہوا یا ٹائر ناقص حالت میں پائے گئے تو ایسی گاڑی کی درآمد مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
یوں حکومت نے گاڑیوں کی سیفٹی، معیار اور ماحول دوست تقاضوں پر سخت اقدامات اٹھا کر نہ صرف صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے بلکہ عالمی معیار کے مطابق آٹو موبائل مارکیٹ کو بھی ڈھالنے کا عندیہ دیا ہے۔