عمران خان کاجنگ کے موقع پراے پی سی میں شرکت سے انکار،مفاہمت کا موقع گنوابیٹھے
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد: سابق وزیراعظم اوربانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جنگ کے موقع پر آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی پیشکش ٹھکرادی جس کی وجہ سے اہم موقع پر اے پی سی کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا، تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نے اے پی سی میں شرکت کے لئےکپتان کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ملی ، تحریک انصاف کے انکار نے نہ صرف خود اپنی مقبولیت کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا،اہم مرحلے پر قومی اتحاد اورخودکپتان کے لئے ممکنہ ریلیف کاموقع بھی ضائع کردیا گیا۔ یہ انکشافات سینئرصحافی سہیل وڑائچ نے اپنے حالیہ کالم میں کئے ،کالم نگارکے مطابق یوٹیوبر ہوں یا نام نہاد باغی یہ کپتان کی سوچوں کو یرغمال بنا چکے ہیں، یہ ایک بہت بڑا سیاسی المیہ ہے کہ خان کے بظاہر چاہنے والوں نے اسے انتہا پسندی اور عظمت کے اس تخت پر بٹھا دیا ہے جس کا واحد راستہ تختے کی طرف جاتا ہے حالانکہ اگر عقل و شعور کو بروئے کار لایا جاتا تو عظمت کے تخت سے وہ اقتدار کے تخت پر بہت جلدی متمکن ہو سکتا تھا ۔ اندھی محبت کرنے والوں کے اوتار کو حالیہ پاک بھارت کشمکش میں ایک سنہری موقع ملا جس سے فائدہ اٹھا کر وہ اپنے سیاسی مخالف شریفوں کو ناک آئوٹ کروا سکتےتھے۔ جنگ سے ایک دن پہلے ایک اہم ترین حکومتی ذمہ دار نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو پیغام دیا کہ اگر تحریک انصاف شامل ہونے کی حامی بھرے تو حکومت اور مقتدرہ آل پارٹیز کانفرنس کا فوری اہتمام کرسکتے ہیں، اس کانفرنس سے پاکستان کی سیاسی قیادت کے متحد ہونے اور کپتان و مقتدرہ کے درمیان رابطے بحال ہونے کا پیغام جائے گا، تحریک انصاف کی قیادت نے کپتان سے جیل میں ملاقات کی اور مقتدرہ قوتوں کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ تحریک انصاف کی جیل سے باہر بیٹھی قیادت نے کپتان کو قائل کرنے کی کوشش بھی کی لیکن جیل میں بیٹھے چیتے نے صاف انکارکردیا اور یوں نہ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا اور نہ ہی ماضی کے وزیراعظم کی دوبارہ سے کنگ بننے کی راہ ہموار ہوسکی۔ یوں قومی اتحاد کا سنہری موقع بھی ضائع ہوا عمران خان کی سلاخیں نرم ہونے اور کھلنے کا امکان بھی جاتا رہا اور سب سے زیادہ نقصان یہ ہوا کہ تحریک انصاف کا فوج اور جنرل مخالف بیانیہ بری طرح پٹ گیا تحریک انصاف کے انکار نے نہ صرف خود اپنی مقبولیت کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا ، فوج نے مجموعی سیاسی قیادت کے بغیر جنگ لڑکر اور پھر فتح کے ڈنکے بجا کر اہل سیاست حتیٰ کہ موجودہ شہباز شریف حکومت کو بھی وقتی طور پر غیر متعلق کردیا اس جنگ کے اکیلے فاتح جنرل عاصم منیر ہیں جو وقتی طور پر عوامی مقبولیت کے اس اعلیٰ مقام پر فائز ہوگئے ہیں جس پر کبھی کپتان خان کوئی جنگ لڑے بغیر فائز ہوا کرتے تھے سیاست اور جمہوریت کو لازماً فوجی فتح نے دھندلا دیا ہے ۔ تحریک انصاف کا مسئلہ اس جنونی عاشق جیسا ہو گیا ہے کہ اسے کسی دوسرے کی ہمدردی یا عقل کی بات ایک ایسا بہانہ لگتی ہے جس میں اسے پھنسایا جا رہا ہے اپنی غلطیوں کی وجہ سے تحریک انصاف کی بلبل کو ہر طرف جال بچھے نظر آتے ہیں ،اصل میں ہر ناکام عاشق اور ہر نامراد محبت کے ہر دو فریقوں کا اس دنیا سے ایمان اٹھ جاتا ہے جذبات سے بنائی گئی عمارت عقل کے ایک دھکے سے ٹوٹ جاتی ہے جھوٹ سے تراشا گیا خوبصورت پیکر سچ کے ایک ڈنکے سے ڈھیر ہو جاتا ہے ۔وہی امریکی صدر ٹرمپ جس سے خان کی رہائی کی توقعات بندھی تھیں وہ پاکستانی مقتدرہ کا ترجمان بنا ہوا ہے پاک بھارت جنگ میں انصافی توقع کر رہے تھے کہ فوج کو جھٹکا لگے گا یہاں بھی صورتحال الٹ گئی ہے جنگ نے مقتدرہ کو مقبول بھی کر دیا اور پہلے سے ان کا رتبہ بھی بڑھا دیا ہے۔ کالم نگارنے تجویزدی کہ تحریک انصاف اپنے لیڈر کو چوم چوم کر نہ مارے، حقائق کی روشنی میں بیرسٹر گوہر علی اور ان کے ساتھیوں کے مصالحت پسند فارمولے کو تسلیم کیا جائے، جذباتی اور جنونی یو ٹیوبرز کے نرغے سے نکل کر حقیقت پسندانہ فیصلے کئے جائیں، اب اسے حالات کا جبر کہہ لیں وقت کی سچائی کا نام دے دیں یا زمینی حقائق سے ہمکنار ہونا سمجھ لیں، راستہ یہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنید اکبر کو پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کو کیوں کہا گیا؟ علیمہ خان نے وجہ بتادی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے جنید اکبر کو پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کی ہدایت ملنے کی وجہ سامنے آگئی۔
علیمہ خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جنید اکبر کو تحریک شروع کرنے کا ٹاسک دیا، عمران خان نے جنید اکبر سے کہا کہ خیبر پختونخوا سے تحریک کا آغاز کریں۔
اُنہوں نے بتایا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ اور تحریک کےلیے کوشش میں وقت تقسیم ہوگا۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ عمران خان نے جنید اکبر کو اپنے پیغام میں کہا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑ دیں اور خیبر پختونخوا سے تحریک پر پوری توجہ دیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے پی اے سی کی چیئرمین کی ذمہ داری عمر ایوب کو اُٹھانے کو کہا۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے جنید اکبر کو اپنی تمام تر توجہ تحریک اور احتجاج پر دینے کی ہدایت کی ہے۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ میں نے بانیٔ پی ٹی آئی کا پیغام سلمان اکرم راجہ اور پارٹی قیادت کو پہنچا دیا ہے۔
علیمہ خان نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان نے جنید اکبر کو پارٹی کے فیصلے اور تحریک کا مکمل اختیار دیا ہے اور اس تحریک کا مقصد بانیٔ پی ٹی آئی، دیگر پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کی آزادی اور دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔
Post Views: 2