اسلام آباد: سابق وزیراعظم اوربانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جنگ کے موقع پر آل پارٹیز کانفرنس  میں شرکت کی پیشکش ٹھکرادی جس کی وجہ سے اہم موقع پر اے پی سی کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا، تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نے اے پی سی میں شرکت کے لئےکپتان کو قائل کرنے کی کوشش کی لیکن کامیابی نہ ملی ، تحریک انصاف کے انکار نے نہ صرف خود اپنی مقبولیت کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا،اہم مرحلے پر قومی اتحاد اورخودکپتان  کے لئے ممکنہ ریلیف کاموقع بھی ضائع کردیا گیا۔  یہ انکشافات سینئرصحافی سہیل وڑائچ نے اپنے حالیہ کالم میں کئے ،کالم نگارکے مطابق  یوٹیوبر ہوں یا نام نہاد باغی یہ کپتان کی سوچوں کو یرغمال بنا چکے ہیں، یہ ایک بہت بڑا سیاسی المیہ ہے کہ خان کے بظاہر چاہنے والوں نے اسے انتہا پسندی اور عظمت کے اس تخت پر بٹھا دیا ہے جس کا واحد راستہ تختے کی طرف جاتا ہے حالانکہ اگر عقل و شعور کو بروئے کار لایا جاتا تو عظمت کے تخت سے وہ اقتدار کے تخت پر بہت جلدی متمکن ہو سکتا تھا ۔ اندھی محبت کرنے والوں کے اوتار کو حالیہ پاک بھارت کشمکش میں ایک سنہری موقع ملا جس سے فائدہ اٹھا کر وہ اپنے سیاسی مخالف شریفوں کو ناک آئوٹ کروا سکتےتھے۔ جنگ سے ایک دن پہلے ایک اہم ترین حکومتی ذمہ دار نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو پیغام دیا کہ اگر تحریک انصاف شامل ہونے کی حامی بھرے تو حکومت اور مقتدرہ آل پارٹیز کانفرنس کا فوری اہتمام کرسکتے ہیں، اس کانفرنس سے پاکستان کی سیاسی قیادت کے متحد ہونے اور کپتان و مقتدرہ کے درمیان رابطے بحال ہونے کا پیغام جائے گا، تحریک انصاف کی قیادت نے کپتان سے جیل میں ملاقات کی اور مقتدرہ قوتوں کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ تحریک انصاف کی جیل سے باہر بیٹھی قیادت نے کپتان کو قائل کرنے کی کوشش بھی کی لیکن جیل میں بیٹھے چیتے نے صاف انکارکردیا اور یوں نہ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا اور نہ ہی ماضی کے وزیراعظم کی دوبارہ سے کنگ بننے کی راہ ہموار ہوسکی۔ یوں قومی اتحاد کا سنہری موقع بھی ضائع ہوا عمران خان کی سلاخیں نرم ہونے اور کھلنے کا امکان بھی جاتا رہا اور سب سے زیادہ نقصان یہ ہوا کہ تحریک انصاف کا فوج اور جنرل مخالف بیانیہ بری طرح پٹ گیا تحریک انصاف کے انکار نے نہ صرف خود اپنی مقبولیت کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا ، فوج نے مجموعی سیاسی قیادت کے بغیر جنگ لڑکر اور پھر فتح کے ڈنکے بجا کر اہل سیاست حتیٰ کہ موجودہ شہباز شریف حکومت کو بھی وقتی طور پر غیر متعلق کردیا اس جنگ کے اکیلے فاتح جنرل عاصم منیر ہیں جو وقتی طور پر عوامی مقبولیت کے اس اعلیٰ مقام پر فائز ہوگئے ہیں جس پر کبھی کپتان خان کوئی جنگ لڑے بغیر فائز ہوا کرتے تھے سیاست اور جمہوریت کو لازماً فوجی فتح نے دھندلا دیا ہے ۔ تحریک انصاف کا مسئلہ اس جنونی عاشق جیسا ہو گیا ہے کہ اسے کسی دوسرے کی ہمدردی یا عقل کی بات ایک ایسا بہانہ لگتی ہے جس میں اسے پھنسایا جا رہا ہے اپنی غلطیوں کی وجہ سے تحریک انصاف کی بلبل کو ہر طرف جال بچھے نظر آتے ہیں ،اصل میں ہر ناکام عاشق اور ہر نامراد محبت کے ہر دو فریقوں کا اس دنیا سے ایمان اٹھ جاتا ہے جذبات سے بنائی گئی عمارت عقل کے ایک دھکے سے ٹوٹ جاتی ہے جھوٹ سے تراشا گیا خوبصورت پیکر سچ کے ایک ڈنکے سے ڈھیر ہو جاتا ہے ۔وہی امریکی صدر ٹرمپ جس سے خان کی رہائی کی توقعات بندھی تھیں وہ پاکستانی مقتدرہ کا ترجمان بنا ہوا ہے پاک بھارت جنگ میں انصافی توقع کر رہے تھے کہ فوج کو جھٹکا لگے گا یہاں بھی صورتحال الٹ گئی ہے جنگ نے مقتدرہ کو مقبول بھی کر دیا  اور پہلے سے ان کا رتبہ بھی بڑھا دیا ہے۔ کالم نگارنے تجویزدی کہ تحریک انصاف اپنے لیڈر کو چوم چوم کر نہ مارے، حقائق کی روشنی میں بیرسٹر گوہر علی اور ان کے ساتھیوں کے مصالحت پسند فارمولے کو تسلیم کیا جائے، جذباتی اور جنونی یو ٹیوبرز کے نرغے سے نکل کر حقیقت پسندانہ فیصلے کئے جائیں، اب اسے حالات کا جبر کہہ لیں وقت کی سچائی کا نام دے دیں یا زمینی حقائق سے ہمکنار ہونا سمجھ لیں، راستہ یہی ہے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جون2025ء) تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار، سپریم کورٹ آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی اور یہ نشتیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہوجائیں گی۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعتیں مکمل کرلیں۔ آج کی سماعت آئینی بینچ کے گیارہ کے بجائے دس رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔

(جاری ہے)

قبل ازیں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہوئے۔ بینچ نے آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور وقفے کے بعد مختصر فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلہ بینچ کے سات ارکان نے اکثریت کے ساتھ سنایا جس میں سربراہ جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ ،جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔ بینچ نے نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

12 جولائی کے فیصلے کے خلاف جتنی درخواستیں دائر ہوئی تھیں عدالت نے وہ ساری منظور کرلیں۔ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، قومی اسمبلی کی 22 نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔ جسٹس جمال مندوخل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنے رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے لکھا کہ نشستوں کی حد تک معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہیں، الیکشن کمیشن تمام متعلقہ ریکارڈ دیکھ کر طے کرے کس کی کتنی مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس صلاح الدین پنہور نے بنچ سے علیحدگی اختیار کی، ابتدا میں 13رکنی آئینی بنچ تشکیل دیا گیا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعت میں ہی ریویو درخواستیں خارج کر دی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • الحمدللّٰہ دو تہائی!
  • عدالتی فیصلے میں مخصوص نشستیں گنوادینے پر تحریک انصاف کا احتجاج کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، تحریک انصاف کا ردعمل
  • تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • پروہاکی لیگ، پاکستان کے پاس شرکت کاآج آخری موقع
  • غدار کون، کھیل کیا ہے ؟
  • علیمہ خان فساد کی جڑ، عمران خان کا کوئی رشتہ دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، شیر افضل
  • جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف میں اچانک ری اینٹری، وجہ کیا ہے؟
  • مون سون بارشوں سے قبل نالوں کی صفائی یقینی بنائی جائے، سنی تحریک
  • نیوزی لینڈ کی دستبرداری کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم کو پرو لیگ میں انٹری مل گئی