کوہستان اسکینڈل، 1 ارب 59 کروڑ روپے کی کرنسی اور سونا برآمد
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پشاور (نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا کے علاقے کوہستان میں 40ارب روپے کی مالی بدعنوانی کے اسکینڈل میں بڑی اور سنسنی خیز پیشرفت ہوئی ہے، تحقیقات کے دوران اہم ملزمان کے گھروں پر چھاپوں کے دوران پاکستانی کرنسی، امریکی ڈالرز اور سونا سمیت مجموعی طور پر 1 ارب 59 کروڑ روپے کی خطیر رقم برآمد کی گئی ہے۔ ملزمان میں اعلیٰ سرکاری افسران اور ٹھیکیدار شامل ہیں، جبکہ تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔کوہستان اسکینڈل کی خبر روزنامہ جنگ اور دی نیوز نے 30 اپریل کو شائع کی تھی، جس کے باعث ملک بھر میں ہلچل مچ گئی تھی۔ آڈٹ نے بھی کرپشن کی تصدیق کی تھی، جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی اسکینڈل پر کارروائی کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق، پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں شامل 12 ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں تین افراد کے گھروں سے تین کلو سونا ،12کے گھروں سے ڈیڑھ ارب روپے برآمد ، جن کے نام فی الحال خفیہ رکھے جا رہے ہیں تاکہ تحقیقات اور ریکوری میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے گھروں
پڑھیں:
لگژری گاڑیوں پر کم ٹیکس ، ایف بی آر کا مؤقف سامنے آگیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سوشل میڈیا پر لگژری گاڑیوں پر مبینہ کم ٹیکس وصولی کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ان خبروں کو “بے بنیاد پراپیگنڈا” قرار دیا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ **2023 ماڈل کی ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر صرف 17,635 روپے ٹیکس پر کلیئر** کی گئی، جو حقائق کے منافی ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
مذکورہ لینڈ کروزر کی اصل قیمت 10 کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
اس پر مجموعی طور پر 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ کسٹمز حکام نے ہر گاڑی کی اصل قیمت کا درست تعین کیا** اور کسی قسم کی مالی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔ ایف بی آر کے مطابق، قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ منفی مہم دراصل **”فیس لیس کسٹمز” سسٹم کو متنازع بنانے کی کوشش ہے، جو کہ درآمدی عمل کو **زیادہ شفاف، منظم اور انسانی مداخلت سے پاک بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ادارہ ان عناصر کے خلاف **سائبر کرائم قوانین کے تحت کارروائی پر غور کر رہا ہے**، جو جھوٹی معلومات پھیلا کر عوام کو گمراہ اور ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔