علم، عقل اور تزکیہ نفس، حوزات اور یونویرسٹیز کے لیے تین نجات دہندہ ستون ہیں، آیت اللہ جوادی آملی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
دارالعلم امام خوئی نجف اشرف میں خطاب کے دوران حقیقی مجتہدین کی تربیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آیت اللہ جوادی آملی نے فرمایا کہ تقلید معاشرے کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ جو شخص اہل ہے، اسے مجتہد بننا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ مفسر قرآن، حوزہ علمیہ قم کے استاد بزرگوار اور مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے نجف اشرف میں دارالعلم امام خوئی میں موجود سینکڑوں اساتذہ، طلباء اور حوزہ علمیہ کے فضلاء کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نجف اشرف کے قدیم اور پُرشکوہ حوزہ علمیہ کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ حوزہ "أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى" کی روشن مثال ہے، شیخ طوسی سے لے کر آیت اللہ خوئی تک، اس حوزہ نے ایسے مردانِ الٰہی تربیت کیے ہیں جو "فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا" کی زندہ تفسیر ہیں، یہ تمام برکات ولی مطلق حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کا ثمرہ ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کے مرکزی نکات کو "واجبات ایجابی" اور "واجبات سلبی" کے دو حصوں میں تقسیم فرمایا۔
پہلا حصہ: علم حاصل کرنا ایک عمومی فریضہ۔
آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے "طلب العلم فریضۃ" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کو انسان کے تصرف میں دے دیا ہے۔ یعنی کوئی یہ کہنے کا حق نہیں رکھتا کہ میں نہیں کر سکتا۔ نظام کائنات اللہ کی عظیم لائبریری ہے اور انسان کو سیکھنے اور تسخیر کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے حوزات علمیہ کو قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی سنت کی گہری اور دقیق تفہیم کا پابند قرار دیا۔ دوسری جانب انہوں نے یونیورسٹیوں کو فطرت، آسمان، زمین اور مادی دنیا کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے کی ذمہ داری قرار دیا تاکہ اسلامی معاشرہ مشرق و مغرب کی محتاجی سے آزاد ہو سکے۔
دوسرا حصہ: جہالت اور جاہلیت سے نجات۔
انہوں نے مزید تاکید فرمائی کہ صرف علم کافی نہیں ہے، بلکہ معاشرے کو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ عاقل بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمارا فریضہ صرف علمی جہل اور عملی جہالت کو دور کرنا نہیں ہے، بلکہ ہمیں ساختی جاہلیت اور نظامِ جاہلیت کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔ امام صرف دین کے معلم نہیں ہیں، بلکہ وہ تمدنی جاہلیت سے معاشرے کی پاکیزگی کے ذمہ دار بھی ہیں۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ حدیث "من مات ولم يعرف إمام زمانه مات ميتة جاهلية" سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر معاشرہ امامت اور نظامِ ولایت کو پہچاننے اور قبول کرنے سے قاصر رہے تو وہ جاہلیت ہی میں مبتلا رہے گا۔ حضرت آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے جنگِ صفین اور فتنۂ حکمیت کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مولا امیرالمومنین علیہ السلام نے ان فتنوں کے بعد بارہا تاکید فرمائی کہ معاشرہ جاہلیت کی طرف لوٹ گیا ہے، نہ کہ فردی جہالت کی وجہ سے، بلکہ ایک جاہلی نظام میں مبتلا ہونیکی وجہ سے۔
تیسرا حصہ: طلباء کو اجتہاد کی دعوت، نہ محض تقلید۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے اہم حصے میں حقیقی مجتہدین کی تربیت کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ تقلید معاشرے کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ جو شخص اہل ہے، اسے مجتہد بننا چاہیے، مسائل کو مصادر سے اخذ کرنا چاہیے، فروع کو اصولوں سے مربوط کرنا چاہیے، اور زمانے کی ضروریات کا جواب دینے کے قابل ہونا چاہیے۔
حضرت آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے نجات دینے والی تین چیزیں "علم، عقل اور تزکیہ" کو فردی اور اجتماعی ترقی کا راستہ قرار دیا، جو کہ اسلامی مدارس اور عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں دونوں کے لیے یکساں اہم ہیں۔ آخر میں انہوں نے تمام امتِ مسلمہ کے لیے دعا فرمائی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرمایا کہ انہوں نے نہیں ہے
پڑھیں:
اقوام متحدہ میں نیتن یاہو کی دھمکی آمیز تقریر: ایران، حماس اور حزب اللہ کے قتل کا اعتراف
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کھلے عام قتل اور جارحیت کا اعتراف کرتے ہوئے حماس، حزب اللہ، ایران اور یمن کے حوثیوں کو کھلی دھمکیاں دیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ اسرائیل نے اپنے مخالفین کو موت کے گھاٹ اتارا اور آئندہ بھی ایسا ہی کرے گا، حماس سے کہتا ہوں ہتھیار ڈال دو، یرغمالیوں کو رہا کرو، ورنہ مار دیے جاؤ گے۔
انہوں نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کی ان رپورٹس کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ائیلی افواج نے حماس رہنما السنوار کو شہید کیا اور غزہ میں اپنا مشن مکمل کریں گے کیونکہ حماس کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ تہران نے اسرائیل کو تباہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام بنایا تھا لیکن اسرائیل نے ان کے ملٹری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کر دیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تعاون سے امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، ایران کے یورینیئم کے ذخائر ختم کیے جائیں اور اسے دوبارہ جوہری توانائی حاصل نہ کرنے دی جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید ہٹ دھرمی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ پر حملے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹس داغے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے انہیں نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے عراق میں ملیشیاؤں کے ہتھیار اور شام میں صدر بشار الاسد کے اسلحہ ڈپو تباہ کیے ہیں، حوثیوں کی زیادہ تر جنگی صلاحیت بھی ختم کر دی گئی ہے اور اسرائیل آئندہ بھی دنیا بھر میں اس نوعیت کے حملے جاری رکھے گا۔
خیال رہےکہ ہے کہ امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں، نام نہاد انسانی امداد کی آڑ میں نہ صرف ناکہ بندی مزید سخت کی جارہی ہے بلکہ غزہ کے باسیوں کو بھوک، قحط اور بمباری سے مارنے کی منظم سازش جاری ہے، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بھی بےحسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔