الفاظ کی جنگ ، سچائی کا امتحان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
جس قوم کے پاس دلیل نہ ہو، ثبوت نہ ہو اور سچائی کا سامنا کرنے کی ہمت نہ ہو، وہ جھوٹ، پروپیگنڈے اور نفسیاتی چالوں کا سہارا لیتی ہے۔ یہی کچھ بھارت بالخصوص بھارتی میڈیا، سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے کے بعد کر رہا ہے۔ جب دشمن کو میدان جنگ میں شکست ہوئی، جب اس کے جھوٹ بے نقاب ہوئے، جب پوری دنیا نے اس کی عسکری ناکامی پر انگلیاں اٹھائیںتو اس نے ایک نفسیاتی جنگ کا نیا محاذ کھول دیا۔ جس کا مقصد پاکستان کے حوصلے پست کرنا اور اپنے عوام کو جھوٹی تسلی دینا ہے۔ مگر بھارتی میڈیا شاید یہ بھول گیا ہے کہ پاکستان صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک جذبہ، اور ایک غیرت مند قوم کا نام ہے جسے نہ جھوٹ سے مرعوب کیا جاسکتا ہے، نہ نفسیاتی حملوں سے دبایا جا سکتا ہے۔ پاکستان، جو اپنی خودمختاری کے معاملے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا ان واقعات پر مکمل نظر رکھے ہوئے تھا۔ جب بھی بھارتی قیادت نے کوئی نیا دعویٰ کیا، پاکستان نے اس کا جواب نہ صرف سفارتی انداز میں دیا بلکہ ثبوتوں کے ساتھ سچ پیش کیا۔ بالاکوٹ کا واقعہ ہو یا لائن آف کنٹرول پر ہونے والے مبینہ حملے، پاکستان نے ہر موقع پر دنیا کے سامنے شفاف مؤقف رکھا۔
میڈیاجو کسی بھی مہذب ریاست میں شعور اور امن کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے وہ بھارت میں ایک جنگی مشین بن چکا ہے۔ نیوز چینلز پر میزبان اینکرز نہ صرف عوام کو اشتعال دلاتے ہیں بلکہ حقائق کو مسخ کر کے ایسا ماحول بناتے ہیں کہ گویا دشمن پر حملہ کرنا ان کا قومی فریضہ ہے۔ اس زہر آلود صحافت نے بھارت کے اندر ایک ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جہاں سچ کہنا جرم اور جھوٹ بولنا حب الوطنی سمجھا جاتا ہے۔اس کے برعکس پاکستانی میڈیا نے ذمہ داری، سنجیدگی اور وقار کا مظاہرہ کیا۔ یہاں نہ تو عوام کو جنگ کا خواب دکھایا گیا، نہ ہی افواج کے نام پر فخریہ بیانات کی گونج سنائی گئی۔ پاکستان نے ہمیشہ ایک پرامن ہمسایہ بننے کی کوشش کی لیکن جب خودمختاری پر حملہ ہو تو جواب دینا قومی فرض بن جاتا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بھارت کی اندرونی سیاست کس قدر پاکستان مخالف بیانیے پر انحصار کرتی ہے۔ جب بھی وہاں انتخابات قریب ہوتے ہیں، کوئی نہ کوئی واقعہ گھڑ کر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر ’’دشمن‘‘ کی طرف موڑ دی جائے۔ معیشت کی گراوٹ، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل، اقلیتوں پر ظلم ان سب سے نظر چرانے کے لیے ایک بیرونی دشمن کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے اور بھارتی میڈیا بخوشی اس سازش کا حصہ بن جاتا ہے۔سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ ابتدا ء سے ہی مشکوک تھا۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کیے، مگر نہ کوئی وڈیو، نہ تصویر، نہ کوئی آزاد ذرائع سے تصدیق ہوئی۔ جب پاکستان نے غیر ملکی صحافیوں کو جائے وقوعہ پر لے جا کر زمینی حقائق دکھائے تو بھارتی جھوٹ کا پول کھل گیا۔ ایک ایسی قوم جو اپنی اقلیتوں کو تحفظ نہیں دے سکتی، جو اپنی سرحدیں محفوظ نہیں رکھ سکتی اور جس کے اپنے عوام سوال کرنے لگیں کہ آخر اتنی بڑی فوج کس کام کی ہے وہ قوم جھوٹے فخر کی چادر اوڑھ کر اپنے زخم چھپاتی ہے۔ بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹی کامیابیوں کی داستانیں سنا کر اور جعلی وڈیوز کے ذریعے اپنی عوام کو بہلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارتی عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں ایک ایسے میڈیا نے یرغمال بنایا ہوا ہے جو نہ صحافت جانتا ہے، نہ سچ بولنے کا حوصلہ رکھتا ہے۔ انہیں ایسی کہانیاں سنائی جاتی ہیں جو حقیقت سے کوسوں دور ہوتی ہیںاور جب حقیقت سامنے آتی ہے تو یا تو اسے دبا دیا جاتا ہے یا اس پر نئی جھوٹی کہانی کا پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔ پاکستانی قوم اس نفسیاتی جنگ سے نہ صرف واقف ہے بلکہ اسے شکست دینے کا فن بھی جانتی ہے۔
ہم نے دنیا کی بڑی طاقتوں کا سامنا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی اور اب جھوٹ کے اس طوفان کے سامنے بھی ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ ہمارے حوصلے بلند ہیں کیونکہ ہم حق پر ہیں۔ ہماری افواج، ہمارے صحافی، ہمارے عوام سب یک زبان ہو کر دشمن کے جھوٹ کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ سچ کبھی دبایا نہیں جا سکتا، اور جھوٹ کی عمر زیادہ نہیں ہوتی۔یہ نفسیاتی جنگ صرف پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ خود بھارتی اداروں کے خلاف بھی ہے۔ سچائی کو دبا کر جو ماحول پیدا کیا جا رہا ہے وہ ایک دن بھارتی جمہوریت کو اندر سے کھوکھلا کر دے گا۔ اگر وہاں اب بھی کوئی ذی شعور طبقہ موجود ہے تو اسے چاہیے کہ اس جھوٹ کی فیکٹری کو بند کرے ورنہ آنے والی نسلیں ان کے کردار کو معاف نہیں کریں گی۔ ہمیں نہ بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے سے خوف ہے اور نہ ہی ان کے جنگی نعروں سے۔ ہم اپنے ایمان، اپنے نظریے اور اپنے جذبے کے ساتھ زندہ قوم ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ دشمن کا ہر نفسیاتی وار ہماری یکجہتی اور حوصلے کو مزید مضبوط بناتا ہے۔
آج بھارت کا سب سے بڑا ہتھیار اس کا میڈیا ہے اور وہی اس کی سب سے بڑی کمزوری بھی بنتا جا رہا ہے۔ پاکستان ان تمام چالوں کو نہ صرف سمجھتا ہے بلکہ ان کا مؤثر جواب بھی دینا جانتا ہے۔ ہمارا دفاع صرف بارود پر نہیں بلکہ حب الوطنی، قربانی، اتحاد اور سچائی پر مبنی ہے۔ پاکستانی قوم جانتی ہے کہ دشمن چاہے میدان جنگ میں ہو یا میڈیا کے محاذ پر، اسے صرف حکمت، صبر اور اصولوں سے شکست دی جا سکتی ہے۔ ہم نے دنیا کو دکھا دیا کہ ہم صرف جوابی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ اخلاقی بلندی پر بھی یقین رکھتے ہیں۔آخر میں بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جنگ صرف بندوق سے نہیں، سچائی سے بھی جیتی جاتی ہے۔ نفسیاتی جنگ نہ قوموں کو کمزور کرتی ہے، نہ جھوٹ کو سچ میں بدلتی ہے۔ یہ صرف اس قوم کی ذہنی پسماندگی کا آئینہ ہوتی ہے جو سچ کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتی۔پاکستان ان شاء اللہ سرخرو رہے گا کیونکہ وہ سچ، اصول اور حوصلے کے ساتھ کھڑا ہے۔ بھارتی میڈیا چاہے جتنا بھی شور مچائے، سچ دبے گا نہیں اور نفسیاتی جنگ جیتنے کا خواب، ایک دن خود بھارت کے گلے کا طوق بن جائے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا نفسیاتی جنگ دیا جاتا ہے پاکستان نے عوام کو رہا ہے
پڑھیں:
سرینگر ،میر واعظ کو نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر(اے پی پی)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو آج مسلسل تیسرے جمعہ سری نگر میں گھر میں نظر بند رکھ کر نماز جمعہ کی ادائیگی کےلیے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر میر واعظ کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی تمام سڑکیں خار دا رتاریں لگا کر بند کردیں۔میر واعظ نے ایکس پر لکھا کہ بار بار پابندیاں بنیادی حقوق پر براہ راست حملہ ہے، عبادت کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے ، انتظامیہ کا یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور دینی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔ لداخ خطے کے شہر لیہہ میں آج تیسرے روز بھی کرفیو کا نفاذ جاری رہا ۔ بھارت اور بی جے پی مخالف مظاہروں کو روکنے کےلیے لیہہ اور کرگل کی سڑکوں پر بھارتی فورسز اہلکار مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ پولیس نے لداخ کے معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو آج انکی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا۔ انتظامیہ نے سونم وانگچک کی غیر سرکاری تنظیم، اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ بدھ کو نہتے مظاہرین پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے چار افراد کی جانیں چلی گئی تھیں جبکہ 100کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے۔