پاکستان کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، صدر مملکت کا دوٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آج سی ایم ایچ راولپنڈی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حالیہ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پاک فوج کے جوانوں اور شہریوں کی عیادت کی۔
دورے کے دوران وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی، کمانڈر 10 کور اور اسپتال کی انتظامیہ بھی صدر مملکت کے ہمراہ تھے۔ صدرِ پاکستان نے زخمیوں سے فرداً فرداً ملاقات کی، ان کی خیریت دریافت کی اور ان کی بہادری، قربانی اور حب الوطنی کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
صدر مملکت نے کہا:
“ہمیں اپنے بہادر جوانوں کی قربانیوں پر فخر ہے۔ پوری قوم اپنے سپاہیوں اور شہریوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ پاکستانی قوم نے دشمن کی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔”
صدرِ مملکت نے بھارتی رویے کو “جارحانہ، شدت پسندانہ اور علاقائی امن کے لیے خطرہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “ہندوتوا نظریہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے”۔ انہوں نے واضح کیا کہ “مودی حکومت پاکستان کے خلاف جارحیت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے”۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا:
“پاکستان کی خودمختاری اور قومی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ پوری قوم کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لیے متحد، پرعزم اور ہوشیار ہے۔ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔”
آخر میں، صدرِ مملکت نے زخمیوں کی بہتر دیکھ بھال پر سی ایم ایچ راولپنڈی کے ڈاکٹروں، طبی عملے، نرسنگ اسٹاف اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم، صدر مملکت کو ماضی کے مقدمات پر بھی تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترامیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ اطلاق ماضی کے مقدمات پر بھی ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور اس کی منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فارق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا، جس میں حکومت کی اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعت جے یو آئی کے آراکین نے شرکت کی۔
پارلیمانی کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی شق وار منظوری دی جس کے بعد اب اسے منظوری کیلیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں۔
جن ترامیم کو مسترد کیا گیا اُن میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے، بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے، مسلم لیگ ق کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم اور عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی شامل تھیں۔
پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی مںظوری بھی دی گئی جس کے تحت صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ ہوگا اور ترمیم کے تحت ماضی کے مقدمات بھی پر بھی یہ ترمیم نافذ العمل ہوگی۔
Tagsپاکستان