امریکی پابندیوں کے خاتمے پر ایران اپنا جوہری پروگرام بند کرنے کیلئے راضی ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
تہران/واشنگٹن: ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ تمام اقتصادی پابندیاں ختم کر دے تو تہران نہ صرف جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ترک کرے گا بلکہ اپنا ایٹمی پروگرام ہمیشہ کے لیے روکنے پر بھی آمادہ ہے۔ یہ بیان ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اعلیٰ مشیر علی شمخانی نے دیا ہے۔
شمخانی نے امریکی میڈیا ’NBC نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اجازت دے گا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کے عمل کی نگرانی کریں، بشرطیکہ تمام امریکی اقتصادی پابندیاں فوری اور مکمل طور پر اٹھا لی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کے حق میں نہیں رہا اور صرف شہری مقاصد کے لیے کم سطح کی یورینیم افزودگی پر قائل ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور قطر میں انہوں نے کہا ہے کہ قطر، ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔
دوسری جانب امریکہ نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ یہ پابندیاں 6 افراد اور 12 اداروں پر لگائی گئی ہیں جو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اور جن کا تعلق ایران اور چین سے ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے دعویٰ کیا کہ یہ ادارے اور افراد پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیموں سے منسلک ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ کاربن فائبر مواد کی تیاری میں شامل ہیں۔
علی شمخانی نے تنبیہ کی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ممکنہ ایران-امریکہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ قطر گزشتہ برسوں میں امریکہ اور ایران کے درمیان ثالثی کردار ادا کرتا آیا ہے، خصوصاً حماس سے متعلق معاملات میں۔
شمخانی نے کہا کہ اگر امریکی حکومت سنجیدگی دکھائے تو تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، لیکن مسلسل پابندیاں اور دھمکیاں اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی پابندیاں متعصبانہ ، اقدامات تجارتی اداروں کیلئے ٹیکنالوجی تک رسائی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں:اسحاق ڈار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کی 19کمپنیوں پر پابندی عائد کی اور ان کمپنیوں پرپاکستان کے سٹریٹجک پروگرام سے تعلق کا الزام تھا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں اسحاق ڈار نے وقفہ سوالات کے دوان تحریری جواب میں کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں، پاکستان نے ان کمپنیوں کے سٹریٹجک پروگرام سے منسلک ہونے کی تردید کی جبکہ ماضی میں بھی اس طرح کے الزامات لگائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات تجارت اورتجارتی اداروں کے لئے ٹیکنالوجی تک رسائی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، امریکہ کے ایسے متعصبانہ اقدامات اور محرکات سیاسی ہیں۔
اسحاق ڈار کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے مجموعی طور پر 80 کمپنیوں پر پابندی لگائی، ان کمپنیوں میں پاکستان کے علاوہ چین، یواے ای اورجنوبی افریقہ کی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
او آئی سی ممالک فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت میں آواز بلند کریں: تہران میں ڈاکٹر آصف محمود جاہ کا خطاب
مزید :