آج بھارت بھر میں 79واں یوم آزادی کا جشن جوش و خروش کیساتھ منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
لال قلعہ پر یوم آزادی کی تقریبات دیکھنے کیلئے عام شہریوں کے بیٹھنے کے انتظامات کو احتیاط سے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تمام شرکاء تقریب کا صحیح نظارہ کرسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت آج اپنا 79واں یوم آزادی شان و شوکت اور جوش و خروش کے ساتھ منانے کے لئے تیار ہے۔ اس موقعے پر جہاں ملک بھر میں اسکولوں، کالجوں اور تمام سرکاری اداروں میں رنگا رنگ تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے وہیں دہلی میں مرکزی تقریبات کے لئے تاریخی لال قلعہ کو بہترین طریقے سے سجایا گیا ہے۔ لال قلعہ پر پروگرام کا آغاز صبح سویرے مسلح افواج اور دہلی پولیس کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کے ساتھ ہوگا جو قومی پرچم لہرائیں گے۔ اس کے بعد قومی ترانہ پیش کیا جائے گا۔ بعد ازاں بھارتی فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ 21 توپوں کی سلامی کے ساتھ پھولوں کی بارش کی جائے گی۔ اس کے بعد وزیراعظم اپنی تقریر کریں گے۔ بعد ازاں قومی ترانہ گایا جائے گا اور ہوا میں سہ رنگی غبارے چھوڑے جائیں گے۔
لال قلعہ پر یوم آزادی کی تقریبات دیکھنے کے لئے عام شہریوں کے بیٹھنے کے انتظامات کو احتیاط سے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام شرکاء تقریب کا صحیح نظارہ کر سکیں۔ بیٹھنے کے انتظام کو عام طور پر کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ دہلی ٹریفک پولیس نے لال قلعہ پر یوم آزادی کے جشن سے قبل ٹریفک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ ایڈیشنل سی پی ٹریفک، دہلی پولیس، دنیش کمار گپتا نے کہا "گذشتہ رات 10 سے دہلی کی سرحدوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، جس کے تحت ہم کسی بھی کمرشیل گاڑی کو دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک کہ لال قلعہ کی تقریبات مکمل نہیں ہوجاتیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لال قلعہ پر یوم آزادی گیا ہے
پڑھیں:
امریکی معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے، علامہ ریاض نجفی
جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ حماس فلسطین کی آزادی کی علامت، اسے معاہدے سے باہر رکھنا زیادتی ہے، انور السادات کے بعد حماس نے طوفان الاقصی آپریشن سے مسئلہ فلسطین کو زندہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاون میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان دنیا میں باعظمت ہو رہے ہیں، امریکہ جیسے ملک کا صدر پاکستان کے سربراہ سے ملاقات کو اپنے لئے اعزاز قرار دے رہا ہے۔ لیکن ابھی تک ہم میں وہ شعور نہیں کہ ہم ٹرمپ کے شیطانی معاہدے کو رد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء میں انورالسادات نے فلسطین کاز کو زندہ کیا اور اب حماس نے7 اکتوبر 2023 کے طوفان الاقصی آپریشن سے زندہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سید ہیں، انہیں اپنے خاندان کا خیال رکھنا چاہیے، کسی سے نہ ڈریں۔ حقیقت کو سب کے سامنے لے کر آئیں، اتنی بڑی غلطیاں کرنیوالے امریکہ کے سامنے معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر دنیا کے سامنے واضح کریں کہ حماس فلسطین کی آزادی کی علامت ہے، آزادی کی جنگ لڑنے والے حماس کو اس معاہدے سے باہر رکھنا زیادتی ہے۔ تمام مسلمان قوتوں کو حماس کھل کر ساتھ دینا چاہیے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حماس کی بہادری اور فلسطینی عوام کی قربانیوں کی برکت کی وجہ سے آج مسئلہ فلسطین دنیا میں نمایاں ہوا ہے۔ برطانیہ سمیت اکثریت نے فلسطین کو قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے میں اسرائیل کو خلاف حقیقت کلین چٹ دی گئی ہے، اور مسئلے کی جڑ حماس کو قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی عظمت ساتویں آسمان کو چھو رہی ہے، اب یہ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ امریکہ کے 20 نکاتی منصوبے میں جتنے غلط نکات ہیں ان کو نمایاں کرتے۔ اسرائیل کے ظلم و بربریت کیخلاف اور امریکہ کے سامنے بات کرنے کی طاقت صرف پاکستان میں ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ حماس نے سات اکتوبر کی جنگ آزادی کے لیے لڑی ہے اور ابھی تک قائم ہے، دو سال میں حماس کو کوئی زیر نہیں کر سکا، نہ ہی اسرائیلی یرغمالی بازیاب کروائے جا سکے ہیں اور نہ ہی غزہ پر قبضہ کر سکے ہیں۔