پی آئی اے کے دفاتر،ہوائی اڈوں اورپروازوں میں جشن آزادی کی تقریبات
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
سٹی 42: پی آئی اے کے دفاتر،ہوائی اڈوں اورپروازوں میں جشن آزادی کی تقریبات کاانعقاد کیا گیا
ترجمان پی آئی اے کے مطابق ملک بھرکےایئرپورٹس،اندرون وبیرون ملک پروازوں پرخصوصی تقریبات کااہتمام کیاگیا،قومی ایئرلائن پی آئی اےکےعملےاورمسافروں نےملکرجشن آزادی کےکیک بھی کاٹے،دوران پروازمسافروں کوپاکستانی پرچم اوربیجزپیش کئے گئے،پروازوں کے دوران ملی نغموں نے وطن سے محبت کے جذبات کو مزید تقویت دی،ایئرپورٹس پرپی آئی اےکےکاؤنٹرزکوسبز،سفیدرنگوں کی سجاوٹ سےمزین کیاگیا،تقریبات کامقصدآزادی کی نعمت یاد،وطن سےمحبت کااظہارتھا،پی آئی اےہیڈآفس تقریب میں سی ای اوایئروائس مارشل محمدعامرحیات شریک ہوئے،قومی ایئرلائن کےاعلیٰ انتظامی افسران سمیت ملازمین کثیرتعدادمیں شریک ہوئے
اپنے خطاب میں سی ای او نے کہا، "آزادی اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ایک بہت بڑی نعمت ہے، جو ہمارے آباؤاجداد نے بے پناہ قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کی۔"آج کا دن ہمیں ان عظیم رہنماؤں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اپنی جان و مال کی پرواہ کیے بغیر اس وطن کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔آزادی کا دن ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ متحد ہو کر ہی ہم کسی بھی مشکل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔آزادی کا دن ہمیں اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
جشن آزادی:پنجاب کے 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی آئی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں صحافی مسلسل پر خطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں، آر ایس ایف
اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ”صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادی کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ” رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز“ (آر ایس ایف ) نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافی مسلسل دباﺅ، دھمکی اور پرخطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”آر ایس ایف“ نے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے خطوں میں سے ایک ہے، اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اس دوران میر گل نامی صحافی کو سوشل میڈیا پوسٹ پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی کارروائیوں جیسے حساس موضوعات کو کور کرنے والے صحافیوں کو نگرانی، گرفتاریوں اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
2019ء کے بعد سے کم از کم 20 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ”کشمیر والا“ کے ایڈیٹر فہد شاہ بھی شامل ہیں، فہد شاہ کو تقریبا دو برس قید رکھا گیا۔ ایک اور صحافی عرفان معراج کو بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت 2023ء میں گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف کے سائوتھ ایشیا ڈیسک کی سربراہ Célia Mercier نے کہا جموں و کشمیر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد مستقل دھمکیوں کے ماحول میں کام کر رہے ہیں، انہیں شدید پابندیوں اور مسلسل نفسیاتی دبائو کا سامنا ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کرے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 2022ء میں کشمیر پریس کلب کی بندش نے مقامی رپورٹرز کو پیشہ ورانہ جگہ سے محروم کر دیا اور انہیں مزید مشکلات کا شکار کر دیا۔
کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندیاں ایک مستقل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، خدمات کو 2G تک محدود کر دیا گیا۔ فوجی کارروائیوں کے دوران انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جاتی ہے۔ آر ایس ایف نے پاسپورٹ کی منسوخی، پریس کارڈ کی فراہمی سے انکار اور بھارتی حکام کے دیگر ناروا اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو سفری دستاویزات کے باوجود 2022ء میں بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت سے انکار نہ صرف صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ متنازعہ اور بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں لاکھوں لوگوں کو آزادانہ اور قابل اعتماد معلومات کے حق سے بھی محروم کر دیتا ہے۔