راولپنڈی(نیوز ڈیسک)ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا پاکستان کی طرف سے ’ فوری اور یقینی جواب’ دیا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا پاکستان کی طرف سے ’ فوری اور یقینی جواب’ دیا جائے گا، اور انہوں نے متنبہ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سنگین کشیدگی باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔
مزیدپڑھیں:حرا مانی کا نئے جنون میں مبتلا ہونے کا انکشاف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

شہباز ٹرمپ ملاقات اور جنرل اسمبلی سے خطاب

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر دنیا بھر کے رہنما وہاں جمع ہوئے۔ علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں ہر مقرر نے اپنے اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔

دنیا میں جاری تنازعات اور جنگوں کے حوالے سے فلسطین کا مسئلہ سب سے زیادہ موضوع بحث رہا۔ مغربی ملکوں بالخصوص مسلم حکمرانوں نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت اور نیتن یاہو کے مظلوم فلسطینیوں پر بڑھتے ہوئے مظالم پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دینے کے لیے پوری قوت سے آواز اٹھائی۔

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کی جیت کا فاتحانہ انداز میں تذکرہ کیا بلکہ بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی ، جارحانہ عزائم، مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور نہتے کشمیریوں پر بزدلانہ ریاستی مظالم سے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات پر ہمہ وقت تیار ہے۔ انھوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو اعلان جنگ کے مترادف قرار دیتے ہوئے دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے حقوق کا بھرپور انداز میں دفاع کرے گا۔

شہباز شریف نے عالمی برادری کو دو ٹوک الفاظ میں آگاہ کیا ہم نے بھارت سے جنگ جیت لی ہے، اس کے سات لڑاکا طیارے مٹی کا ڈھیر بنا دیے، اگر صدر ٹرمپ مداخلت کرکے جنگ نہ رکواتے تو نتائج تباہ کن ہو سکتے تھے۔

وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کو عالمی امن کا علم بردار قرار دیتے ہوئے ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور واضح کیا کہ ان کی امن کوششوں کے تناظر میں ہی صدر ٹرمپ کا امن کے نوبل انعام کے لیے نام پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں پاک بھارت جنگ کے حوالے سے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور ایئرچیف مارشل ظہیر بابر سندھو کی دانش مندانہ جنگی حکمت عملی کا بطور خاص تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جرأت مندانہ قیادت میں ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں دشمن کے حملے کو پسپا کرکے بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ فیصلہ کن جواب دیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیر اعظم نے بھارت کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کی عالمی فورم پر دعوت دے کر گیند بھارت کے کورٹ میں پھینک دی ہے لیکن ماضی کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ سیکریٹری خارجہ سے لے کر وزرائے اعظم تک کشمیر پر ہونے والے ہر سطح کے مذاکرات کی ناکامی کا واحد ذمے دار بھارت ہے جو اپنی روایتی ضد، ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی رٹ لگا کر دو طرفہ مذاکرات کو سبوتاژ کرتا رہا ہے۔

پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستان نے آگے بڑھ کر خود پیش کش کی لیکن بھارت نے جواب میں پاکستان پر جنگ مسلط کر دی اور عبرت ناک شکست و عالمی رسوائی اور سفارتی ناکامیاں اس کا مقدر بن گئیں جس کا واضح تذکرہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں بھی کیا۔

انھوں نے بھارتی سرپرستی میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

پاکستان ایک سے زائد مرتبہ حکومتی سطح پر افغان حکومت سے یہ مطالبہ دہرا چکا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر پناہ گزیں دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ ان تک افغان حکومت نے اب تک دہشت گردوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا نتیجتاً پاکستان میں آج بھی وقفے وقفے سے دہشت گرد عناصر اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم پاک فوج اور ہماری فورسز کی زیرک حکمت عملی کے باعث وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں تنازع فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو بھرپور انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالت زار دل دہلا دینے والا المیہ اور عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے فلسطین کو اب آزاد ہونا ہے جنگ بندی کا راستہ نکالنا ہوگا۔

امریکی صدر ٹرمپ سے 8 مسلم ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات میں بھی غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت ہوئی لیکن اس ملاقات کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا، نہ ہی رہنماؤں نے میڈیا کو ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سو ٹرمپ مسلم رہنماؤں کی ملاقات کے نتائج کے حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔

البتہ صدر ٹرمپ سے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملاقات پاکستان کے نقطہ نظر سے خاصی مفید رہی۔ صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کو شان دار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جو حوصلہ افزا ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق شہباز ٹرمپ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس سے پاک امریکا تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے دوبارہ مہم جوئی کی تو پہلے سے تیز اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا‘پاک فوج
  • بھارتی نے دوبارہ مہم جوئی کی تو پہلے سے تیز اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، آئی ایس پی آر
  • بھارت نے اگر کوئی ایڈونچرکیا تو اس کا ہولناک جواب دیا جائے گا: آئی ایس پی آر
  • پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
  • آزاد کشمیر احتجاج: بھارتی وزارت خارجہ کا پاکستان سے جواب دہی کا مطالبہ
  • شہباز ٹرمپ ملاقات اور جنرل اسمبلی سے خطاب
  • عمران خان کی غیرقانونی قید انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حلیم عادل شیخ
  • غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی فوری ختم، فلوٹیلا کے تمام کارکن رہا کیے جائیں: پاکستان
  • پاکستان کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ، غزہ کیلیے امداد روکنے کی مذمت
  • پاکستان کی اسرائیل کی جانب سے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘روکنے کی شدیدمذمت