نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ اولین ترجیح ہے، پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ اولین ترجیح ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں رضوان سعید شیخ نے کہا کہ صدر ٹرمپ تجارتی ذہن رکھتے ہیں، پاکستان اپنی استعداد کو بروئے کار لا کر امریکی منڈی کی ضروریات پوری کرسکتا ہے، سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ معدنیات، آئی ٹی اور زراعت جیسے شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر کام جاری ہے، حالیہ دنوں میں پاکستان نے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے جس سے ان شعبہ جات میں پاک امریکا تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب کے دوران خصوصی طور پر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا، آئندہ چند ہفتوں میں پاک امریکا تجارتی معاملات کے خدوخال مزید واضح ہو جائیں گے، پاکستان کے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں جس کا اعتراف نہ صرف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی بلکہ امریکہ کی جانب سے بھی بارہا کیا گیا ہے۔
رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ جوہری صلاحیت کے حوالے سے ہمارا قومی رویہ مصمم اور انتہائی قابل اعتبار ہے، جوہری مواد کے حوالے سے بھارت کا رویہ اور طرزِ عمل قابل تشویش رہا ہے۔ اس حوالے سے کئی مثالیں موجود ہیں، گزشتہ سال بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہ چوری ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ کیلیفورنیا سے تقریباً 100 ملین ڈالر کا انتہائی تابکار مادہ چرائے جانے کی اطلاعات بھی منظرعام پر آئیں، پاکستان کی طرف انگشت نمائی سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکا جائے، عالمی سطح پر ایسی گفتگو انتہائی مضحکہ خیز ہے، اس قسم کے بیانات بذاتِ خود بھارت کی ساکھ کو متاثر کر رہے ہیں، بین الاقوامی برادری سوال کرتی ہے کہ یہ کون لوگ ہیں جو بین الاقوامی سیاست کو ایک ناٹک کی طرز پر استوار کرنا چاہ رہے ہیں۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ حالیہ بھارتی بیانات کسی فلم یا ڈرامے کے اسکرپٹ سے تو مطابقت رکھ سکتے ہیں لیکن وہ کسی طور احساس ذمہ داری یا قانون کی پاسداری کی عکاسی نہیں کرتے، بھارت کے حالیہ اقدامات میں لاقانونیت کا ایک لامتناہی سلسلہ نظر آتا ہے جس کی واضح مثال سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے طرز عمل ہے، بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی۔
انکا کہنا تھا کہ پہگام واقعے کے حوالے سے آج تک ثبوتوں کا انتظار ہے، بھارت نے جب ریڈ لائن کراس کی تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اب بہت ہو گیا، چھ اور سات کی رات ہونے والی فضائی کارروائی نے صورتحال واضح کر دی، نو اور دس کی بقیہ کارروائی نے مہر ثبت کر دی، ہم نے سول آبادی کو نشانہ بنانے کے بجائے ڈیڑھ ارب لوگوں کے مفادات کے تحفظ کو ترجیح دی، ہماری روایتی اور غیر روایتی صلاحتیں دفاع اور امن کے فروغ سے عبارت ہیں۔
رضوان سعید شیخ دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ ہماری صلاحیتوں کے نتیجے میں امن کا قیام ممکن ہوا، ہمارا خطہ کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا، سیز فائر میں تمام حل طلب معاملات پر بات کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا، صدر ٹرمپ نے کشمیر کے حوالے سے ایک سے زائد مواقع پر بات کی، حالیہ واقعات نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یکجا کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رضوان سعید شیخ کے حوالے سے نے کہا کہ
پڑھیں:
بی آئی ایس پی کی پارٹنربینکوں کے ساتھ شدید گرم موسم کے پیش نظر سہ ماہی قسط کی موثرادائیگی کے حوالے سے اجلاس
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) بینظیرانکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی ریٹیل نیٹ ورک کے ذریعے بینظیر کفالت کی آئندہ سہ ماہی قسط کی تقسیم کے آپریشنل منصوبوں کا جائزہ لینےکے لیےپارٹنر بینکوں کے نمائندگان کے ساتھ اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹرطاہر نور کی زیرصدارت بی آئی ایس پی کے ساؤتھ زونل آفس ملتان میں جمعہ کو اجلاس کا انعقاد ہوا۔اجلاس کا انعقاد کیمپ سائٹ ڈسبرسمنٹ ماڈل سے ریٹیل نیٹ ورک ماڈل کی حالیہ منتقلی کےضمن میں کیا گیا،یہ تبدیلی ملک بھرمیں جاری شدید گرمی کی لہر کے پیش نظرکی گئی تاکہ مستحقین بالخصوص خواتین کو سخت موسمی حالات اور کھلے مقامات پرلمبے وقت تک انتظار سے بچایا جا سکے۔اجلاس کا مقصد سہ ماہی مالی امداد کی بروقت،شفاف اورباعزت ترسیل کو یقینی بنانا تھا۔(جاری ہے)
اجلاس کے اہم نکات میں نظام کی تشکیل،ریٹیل دکانوں پرنقد رقوم کی دستیابی،بائیومیٹرک تصدیق کے نظام کوبہتربنانا،شکایات کے مؤثرازالے کے طریقہ کاراوردیگراہم عناصر شامل تھے۔ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر طاہرنورنے تمام شراکت دار اداروں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری کی اہمیت پر زور دیا تاکہ سروس کے معیارکو بہتر بنایا جا سکے اورتقسیم کا عمل زیادہ سہل اورمؤثرہو۔اجلاس میں مستحقین کی خدمات کو بہتر بنانے،تاخیرکو کم کرنے،ادائیگیوں کےعمل میں شفافیت اورجوابدہی کو یقینی بنانے پربھی خصوصی زوردیا گیا۔شراکت دار بینکوں نے اس حوالے سے اپنے تیاری کی منصوبہ بندی پیش کی اوراپنے ریٹیل نیٹ ورک کی استعداد کو بڑھانے،لین دین کےعمل کوآسان بنانےاور رقوم کی تقسیم کے دوران بلا تعطل خدمات کی فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔اجلاس کا اختتام تمام فریقین کی جانب سے سہ ماہی قسط کی مؤثر اور بروقت ادائیگی،مالی شمولیت اورسماجی تحفظ کے وسیع ترمقاصد کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کے اعادے کے ساتھ ہوا۔یہ اجلاس بی آئی ایس پی کے رقوم کی تقسیم کے نظام کو بہتربنانے کی مسلسل کوششوں کا عکاس ہےتاکہ مالی امداد باعزت اورمؤثرانداز میں مستحق خواتین تک پہنچائی جا سکے۔اجلاس میں زونل ڈائریکٹر ساؤتھ، نارتھ اور بی آئی ایس پی کے ڈپٹی ڈائریکٹرزبھی شریک ہوئے۔