UrduPoint:
2025-10-04@20:24:21 GMT

امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2025ء) اس ہفتے شامی عوام امید اور خوشی کے ساتھ ایک بار پھر ملک بھر کی سڑکوں پر جشن منانے کے لیے نکلے۔ اس خوشی کی وجہ بنی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اعلان کہ وہ شام پر عائد سخت پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ اسد خاندان کے دور حکومت میں 45 سال تک شام عالمی سطح پر تنہائی کا شکار رہا۔

تاہم اس خاندان کی حکومت کے خاتمے کے بعد جنگ سے تباہ شام کا مستقبل پہلے سے کہیں زیادہ روشن دکھائی دے رہا ہے۔

ٹرمپ نے کہا، ''اب ان کا وقت ہے۔ ہم تمام پابندیاں ہٹا رہے ہیں۔‘‘ اپنے تین روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران منگل کے دن امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا، ''شام کے لیے نیک تمنائیں اور (شامیوں) ہمیں کچھ خاص کر کے دکھاؤ۔

(جاری ہے)

‘‘

شامی وزارت خارجہ نے اس اعلان کو ایک ''فیصلہ کن موڑ‘‘ اور ''شام کے لیے استحکام، خود انحصاری اور بامعنی قومی تعمیر نو کا ایک اہم موقع‘‘ قرار دیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ شامی عوام اب خود کریں گے۔

ابھی تفصیلات غیر واضح ہیں

یہ واضح نہیں کہ آیا پابندیوں میں نرمی مخصوص شعبوں، جیسا کہ بین الاقوامی انسانی امداد، بینکاری یا عام کاروبار تک محدود ہو گی یا امریکی پابندیوں کے خاتمے کو کچھ شرائط سے مشروط کیا جائے گا۔

یورپی یونین نے شام پر عائد کردہ کچھ پابندیاں پہلے ہی ختم کر دی ہیں۔ جمعرات کے روز یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے تجویز دی کہ شام پر عائد دیگر پابندیاں بھی نرم کر دینا چاہییں۔

گزشتہ چھ ماہ میں شام میں بڑی تبدیلیاں

دسمبر میں حیات تحریر الشام (HTS) کے باغی گروپوں کے اتحاد نے شامی آمر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔

اس گروپ کی قیادت احمد الشرع کر رہے تھے، جو اب ملک کے عبوری صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

تقریباً 14 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد شام میں تعمیر نو کی لاگت 400 ارب ڈالر سے لے کر ایک ٹریلین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔

الشرع نے وعدہ کیا ہے کہ وہ نئی حکومت میں شام کے تمام سیاسی اور مذہبی گروہوں کو شامل کریں گے۔ تاہم متعدد پرتشدد واقعات کی وجہ سے اب بھی خدشات موجود ہیں۔

اس تازہ تشدد نے اکثریتی سنی آبادی اور اقلیتی گروہوں کے درمیان تناؤ کو جنم دیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی واضح ہے کہ نئی شامی حکومت کو ابھی تک ملک بھر میں مکمل کنٹرول حاصل نہیں ہوا۔

مگر ٹرمپ کے بقول الشرع کے پاس ''ملک کو سنبھالنے کا سنہری موقع ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ''وہ ایک حقیقی لیڈر ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ الشرع ماضی میں القاعدہ سمیت دیگر شدت پسند گروہوں سے بھی منسلک رہے ہیں۔

شرائط بھی منسلک؟

پابندیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ ٹرمپ نے شام سے پانچ مطالبات بھی کیے ہیں، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے ان کی تفصیل یوں بتائی۔

اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدے پر دستخط

تمام غیر ملکی دہشت گردوں کو شام سے نکالنا

فلسطینی دہشت گردوں کی ملک بدری

داعش کے دوبارہ ابھرنے سے روکنے میں امریکہ کی مدد

شمال مشرقی شام میں داعش کے حراستی مراکز کی ذمہ داری سنبھالنا

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ شام ''حالات درست ہونے پر‘‘ اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔

تاہم دمشق کی جانب سے سرکاری طور پر یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ وہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے ابراہیم معاہدے میں شامل ہوگا یا نہیں۔

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی اہمیت

انٹرنیشنل کرائسس گروپ میں شامی امور کے سینیئر تجزیہ کار نانر ہاوچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل شام کو غیر مستحکم کرنے والا کردار ادا کر رہا ہے۔

‘‘

انہوں نے کہا، ''وہ (اسرائیل) شامی فوجی تنصیبات پر سینکڑوں فضائی حملے کر چکا ہے اور جنوبی شام میں بھی دراندازی کی گئی ہے۔ جب تک کوئی مفاہمت نہیں ہو گی،اسرائیل کا یہ کردار جاری رہے گا۔‘‘

ہاوچ نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات، الشرع پر اندرونی دباؤ بھی ڈال سکتے ہیں۔ تاریخی طور پر شام اور اسرائیل ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور سن 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد کئی بار دونوں کے درمیان جنگ بھی ہو چکی ہے۔

ابھی تک اسرائیل نے نئی شامی حکومت کے ساتھ ممکنہ سفارتی تعلقات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اسرائیل کو شامی حکومت کے ایران اور حزب اللہ سے سابقہ تعلقات اور اپنی سرحدوں پر حملے کا خوف لاحق ہے۔ تاہم نئے سفارتی تعلقات شاید اسرائیل کے ان خدشات کو کم کر سکیں۔

شام دنیا کے بدترین پناہ گزین بحرانوں میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سن 2011 سے اب تک 1.

4 کروڑ سے زائد شامی اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں، جن میں سے 60 لاکھ ملک سے باہر اور باقی اندرون ملک بے گھر ہوئے ہیں۔

ادارت: شکور خان

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل کے حکومت کے کے خاتمے کے ساتھ کے بعد

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے، ہم اب تک سات جنگیں ختم کرا چکے ہیں اور لگتا ہے غزہ کی جنگ آٹھویں ہوگی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ لگتا ہے مشرق وسطیٰ کا مسئلہ تقریباً تین ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے۔ غزہ کے ساتھ پورے مشرق وسطیٰ میں امن ہوگا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں مجموعی طور پر امن قائم ہو گا یہ حیران کن کامیابی ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم صرف غزہ نہیں بلکہ غزہ میں امن کے ساتھ مکمل امن حاصل کریں گے، ایسا ہونا حیرت انگیز کامیابی ہوگی۔

“We’ve put out seven wars — now it could be eight… It looks like the Middle East could very well be solved,” says @POTUS.

“We’re going to have Gaza plus PEACE, overall peace. That would be an amazing achievement.” pic.twitter.com/8iVc6Ff641

— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) October 2, 2025

ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا تو حکومت لوگوں کو نوکریوں سے فارغ اور پروجیکٹس میں کٹوتی کرسکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک اکثریت رکھنے والی ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے ہیں۔ منجمد کیے گئے فنڈز میں سب سے بڑا حصہ نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص اٹھارہ ارب ڈالر کا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے امن تجاویز قبول کرنے کے لیے ریڈ لائن مقرر کردی ہے، حماس کو مخصوص وقت دیا گیا ہے کیرولائن لیویٹ کے مطابق امریکی صدر کا منصوبہ بہت اچھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان کی اعلیٰ قیادت کا بھارت کا پہلا دورہ جلد متوقع
  • مشرق وسطیٰ کا مسئلہ 3 ہزار سال بعد حل ہو سکتا ہے؛ غزہ کے ساتھ پورے حطے میں امن ہوگا، صدر ٹرمپ
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی تھنک ٹینک
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی میڈیا
  • ملائیشیا کتابوں پر پابندیاں کیوں لگا رہا ہے؟
  • چین کا مستقبل تابناک، پورا مشرق ساتھ، دنیا جنگ نہیں امن کا سوچے: زرداری
  • ماسکو: شامی سابق صدر بشار الاسد کو زہر سے مارنے کی کوشش ناکام
  • روس نے ایران پر پابندیاں مسترد کردیں
  • چین کا مستقبل تابناک ہے، پورا مشرق ساتھ مل کر کام کرے گا، صدر زرداری
  • پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں، جن کا مستقبل ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہوا ہے؛ صدرِ مملکت