نیلم جہلم پراجیکٹ پر حملہ،بھارت کیخلاف عالمی عدالت میں جانا چاہیے، اسپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
نیلم جہلم پراجیکٹ پر حملہ،بھارت کیخلاف عالمی عدالت میں جانا چاہیے، اسپیکر قومی اسمبلی WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ نیلم جہلم پراجیکٹ پر حملہ کرنے پر بھارت کے خلاف عالمی عدالت میں جانا چاہیے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی شگفتہ جمانی نے کہا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ بند پڑا ہے، وجہ کیا ہے؟۔وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے بتایا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کی 2 ٹنلز 2024 میں کلیپس ہو گئی تھیں ۔ وزیراعظم نے دورہ کیا اور کمیٹی تشکیل دی۔ ایک اور ہائی پاور کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اب تک اس پر مسلسل کام ہو رہا ہے،تحقیقات بھی جاری ہیں۔ ابتدائی رپورٹس تیار ہوگئی ہیں۔ 2 سال میں یہ شروع جائے گا۔
ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ پتا چلا ہے اس منصوبے پر بھی بھارت نے حملہ کیا، اس سے کتنا نقصان ہوا؟۔ کیا ہم انٹرنیشنل کورٹ میں جا رہے ہیں؟، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمیں انٹرنیشنل کورٹ میں چلے جانا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے جواب دیا جارہا ہے۔ اس کے سدباب کے لیے پراپر فورم سے رجوع بھی کیا گیا ہے۔ اس سے جواب مانگا گیا ہے۔ اسے ہمارا موقف تسلیم کرنا پڑے گا۔
وقفہ سوالات کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر مختار احمد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر دوائیوں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھائی گئی ہیں تو وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے گا ۔ ایک مہینے میں رپورٹ آجائے گی ۔ قلت کی شکایات کے حوالے سے میں معاملہ دیکھ لوں گا ۔ اگر ایک نام سے کوئی دوائی نہیں مل رہی تو دوسرے نام ضرور مل رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسوئی ناردرن گیس کے ہیڈ آفس اور ریجنل دفاتر میں ملکی قیادت اور افواج پاکستان کے ساتھ اظہار تشکر کی تقریبات سوئی ناردرن گیس کے ہیڈ آفس اور ریجنل دفاتر میں ملکی قیادت اور افواج پاکستان کے ساتھ اظہار تشکر کی تقریبات قومی اسمبلی اجلاس، انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور، پی ٹی آئی کی مخالفت نیا مالی سال کا بجٹ ، ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب، گاڑیوں پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم منظور،افسران پر اپنے و اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اعلی سطح کے مذاکرات، خطے میں پائیدار امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ ضلعی عدلیہ کی آزادی اور سلامتی منصفانہ انصاف کی فراہمی کیلئے ناگزیر ہے،چیف جسٹسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی نیلم جہلم پراجیکٹ جانا چاہیے نے کہا کہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی: انسداد دہشت گردی بل منظور، فورسز مشکوک شخص کو 3 ماہ قید رکھ سکیں گی: یوم آزادی، معرکہ حق پر قرارداد منظور
اسلام آباد (وقائع نگار +نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے روٹین کا ایجنڈا معطل کرکے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024ء منظور کرلیا جس کے تحت مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی مشکوک شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت جاری اجلاس میں جے یو آئی رکن عالیہ کامران نے سوال اٹھایا کہ آخر کیا جلدی ہے کہ اس بل کو اچانک منظور کیا جارہا ہے؟۔ اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024ء کی مخالفت کرتے ہوئے گنتی کو چیلنج کردیا۔ اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے گنتی شروع کرائی جس میں حکومتی ارکان کی تعداد بل کی حمایت میں زیادہ نکلی۔ اس کے ساتھ قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ بل کی حمایت میں 125ووٹ آئے جبکہ اس کی مخالفت میں 45 ووٹ آئے۔ اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ بل کے تحت سکیورٹی اداروں کو کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا گیا جس میں ٹھوس ثبوت کے بعد جے آئی ٹی کی منظوری سے مزید تین ماہ کی توسیع کی جاسکے گی۔ جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے اسے کالا قانون قرار دے دیا۔ وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ 2012ء والے حالات دوبارہ اس ملک میں ہیں، ایک ماہ میں 4 میجرز شہید ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون بنانا ضروری ہے، ہمیں فورسز کی مدد کرنی ہے، اس قانون سے مسنگ پرسنز کے مسئلے سے نجات ملے گی۔ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ماہر قوانین جانیں کہ یہ کتنا ضروری ہے یا نہیں، ایسے قوانین سے متعلق ماضی بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان قوانین کے تحت پاکستان کے ہر شہری کو پیدائشی مجرم بنا دیا ہے، کوئی بھی ادارہ کسی کو بھی گرفتار کر لیتا ہے اور ثابت اس شخص نے کرنا ہے کہ وہ بے گناہ ہے۔ ترمیم عالیہ کامران نے پیش کی جبکہ حکومت نے اس کی مخالفت کی۔ سپیکر نے ترمیم پر ووٹنگ کروائی جس میں صرف 41 اراکین نے اس حمایت کی۔ عالیہ کامران کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی جس کے بعد جے یو آئی ف ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کرگئی۔ قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگری ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔ انسداد دہشتگردی ایکٹ ترمیمی بل 3سال کیلئے نافذ العمل ہوگا۔ بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی۔ ترمیم کے تحت مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔ ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔ ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی اور چھ ماہ تک کی جاسکے گی۔ بل کے متن کے مطابق زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔ متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس آفیسر، خفیہ سول، فوجی ایجنسیوں، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی۔ انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظور کرلی گئیں۔ بل کے متن کے مطابق ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔ اس میں زیر حراست شخص کی تین ماہ سے زائد مدت کیلئے حراست کیلئے ٹھوس ثبوت لازمی قرار دیا گیا ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سید نوید قمر کی ترامیم سے یہ بل بڑی حد تک متوازن ہوگیا ہے۔ اب محض شک کی بجائے ٹھوس ثبوت پر ہی کسی شخص کو حراست میں لیا جاسکے گا۔ قومی اسمبلی نے پیٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل پر 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بنا لائسنس کام کرنے پر متعلقہ جگہ کو سیل کیا جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی فروخت پر مشینری، آلات، سازو سامان، ٹینک اور کنٹینر ضبط ہوں گ۔، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز ڈی سی کی ہدایات پر کارروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔ بل کی شقوں کے مطابق بغیر لائسنس فروخت اور پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔ وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ 13 نئی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل کے ذخائر تلاش کے ٹھیکے دیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث ہوئی۔ پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر سوال اٹھایا کہ امریکی صد رٹرمپ کے پاکستان میں وسیع تیل کے ذخائر کے حوالے سے بیان کی حقیقت کیا ہے؟۔ ڈاکٹر نفسیہ شاہ نے کہا کہ امریکی صدر ہمیں پاکستان میں ذخائر کا بتا رہے ہیں حکومت پاکستان کیوں نہیں بتا رہی ہے؟۔ خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے یوٹیلٹی سٹورز کی بندش پر توجہ دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناانصافی ہے اور ہم حکومت سے اس پر جواب طلب کرتے ہیں۔ حکومت سے درخواست ہے کہ اس پر دوبارہ توجہ دی جائے۔ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔ وفاقی حکومت اس معاملے پر توجہ دے۔ یہ لوگوں کے معاشی مستقبل کا معاملہ ہے۔ قومی اسمبلی میں یوم آزادی اور معرکہ حق پر متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں وطن کیلئے لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں ملکی سالمیت اور خود مختاری کی ہر قیمت پر حفاظت کا عزم دہرایا گیا۔