انکم ٹیکس، شہریت اور سول سرونٹس ترمیمی بلز کثرت رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی اسمبلی نے انکم ٹیکس، شہریت، سول سرونٹس اور ملزمان کی حوالگی سے متعلق ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیا جسے قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیا جبکہ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی۔
ایوان نے پاکستان شہریت ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بل پیش کیا۔
ملزمان کی حوالگی سے متعلق ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، قومی اسمبلی نے سول سرونٹس ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
میرے لئے تیل کا صرف ایک قطرہ، ٹرمپ کا ابوظہبی میں اماراتی میزبانوں سے شکوہ
جام کمال کی جانب سے پیش انسداد اغراق محصولات ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور دیدی گئی، قومی اسمبلی نے عطائے شہریت ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی نے
پڑھیں:
شرمیلا فاروقی کا خواتین کی جبری بے دخلی کے خاتمہ کے لیے فوجداری قوانین میں ترمیمی بل پر تیزی سے عملدرآمد کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شرمیلا فاروقی نے مجوزہ فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2025 کے فوری نفاذ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون خواتین کو ان کے شریک حیات یا گھر کے دیگر افراد کی جانب سے غیر منصفانہ یا جبری بے دخلی سے محفوظ ر کھے گا۔ ہفتہ کو اپنے ایک انٹرویو میں شرمیلا نے خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی اور گھر سے بے دخلی کے اقدامات کو مجرمانہ قرار دینے پر زور دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مجوزہ فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2025، سیکشن 498D اور شیڈول II میں اہم ترامیم متعارف کررائی گئی ہیں جس کا مقصد خواتین کی گھروں سے غیر قانونی بے دخلی کو روکنا اور ازدواجی تعلقات میں ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔(جاری ہے)
شرمیلا فاروقی نے اس بات پر زور دیا کہ وسیع بحث کے بعد خواتین کی حفاظت اور وقارخاص طور پر میاں بیوی یا گھر کے دیگر افراد کی طرف سے جبری بے دخلی یا بدسلوکی کے معاملات کے حوالہ سے بل کو احتیاط سے تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ بل کی جلد منظوری اور اس پر عمل درآمد سے خواتین کے بنیادی حقوق محفوظ ہوں گے جو انہیں جاری سماجی چیلنجوں کے تناظر میں انتہائی ضروری قانونی تحفظ فراہم کرے گا۔ شرمیلا فاروقی نے اس بات پر زور دیا کہ وسیع بحث کے بعد بل کو ایک ضروری قانونی اقدام کے طور پر پیش کیا گیا ہے تاکہ خواتین کو ان کے گھروں میں غیر منصفانہ سلوک سے محفوظ رکھا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بل جلد ہی نافذ ہو جائے گا جو خواتین کے بنیادی حقوق کو محفوظ بنائے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ انہیں ان کی رہائش گاہوں سے غیر منصفانہ طور پر نکالے جانے سے بچایا جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس بل کا نفاذ خواتین کے وقار اور تحفظ کو یقینی بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہو گا، خاص طور پر ازدواجی تعلقات میں جہاں ان کے حقوق کو اکثر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ ایک سوال کے جواب میں شرمیلا فاروقی نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں بہت سے معاملات میں شوہروں کی جانب سے خواتین کو گھروں سے بے دخل کیا گیا جس سے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ خواتین کو اکثر ایسے حالات میں قانونی تحفظ کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کے لئے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک مرتبہ جب بل نافذ ہو جائے گا تو مجرموں کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہیں سخت قانونی طریقہ کار کا نشانہ بنایا جائے گا جس سے ان خواتین کے لیے انصاف کو یقینی بنایا جائے گا جنہیں ان کے گھروں سے غیر منصفانہ طور پر بے دخل کیا گیا ہے۔