اماراتی لڑکیوں کا منفرد رقص سے ٹرمپ کا استقبال، سوشل میڈیا پر نئی بحث
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
ابوظہبی(نیوز ڈیسک)ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے مشرق وسطیٰ کے دورے پر سعودیہ اور قطر کے بعد 15 مئی کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پہنچے، جہاں صدارتی محل میں لڑکیوں نے ان کا استقبال روایتی رقص سے کیا۔
امریکی ویب سائٹ نیویارک پوسٹ کے مطابق قطر کے دورے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ 15 مئی کو متحدہ عرب امارات پہنچے، جہاں صدارتی قصر الوطن میں اماراتی صدر محمد زید بن النہیان نے ان کا استقبال کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال روایتی خلیجی رقص ’العیالہ‘ سے کیا گیا، اس دوران مرد اور خواتین ایک ساتھ رقص کرتے دکھائی دیے۔
View this post on InstagramA post shared by Exploring Minnesota (@minnesotastateus)
ڈونلڈ ٹرمپ کی یو اے ای آمد پر ان کا ’العیالہ‘ رقص سے استقبال کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور دنیا بھر کے صارفین کے درمیان اس معاملے پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
کئی سوشل میڈیا صارفین نے ایک اسلامی ملک میں لڑکیوں کی جانب سے اس طرح کیے گئے رقص پر حیرانی کا اظہار کیا جبکہ کئی صارفین یہ دعویٰ بھی کرتے دکھائی دیے کہ مذکورہ ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار کردہ ہے۔
’العیالہ‘ رقص کی تاریخ سے بے خبر زیادہ تر افراد نے متحدہ عرب امارات کی حکومت اور حکمرانوں پر تنقید بھی کی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے بال لہرانے والی لڑکیوں پر تنقید کی۔
’العیالہ‘ رقص خلیجی ممالک کا ثقافتی رقص ہے، جسے اقوام متحدہ (یو این) کے ادارے یونیسکو نے 2014 میں ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
مذکورہ رقص یو اے ای، سعودی عرب، عمان، قطر، کویت، بحرین اور دیگر خلیجی ممالک میں شوق سے کیا جاتا ہے جب کہ اس رقص کو دیگر عرب ممالک میں بھی روایتی رقص کی حیثیت حاصل ہے۔
مذکورہ رقص کے وقت خواتین کڑھائی شدہ خصوصی لباس ’الثوب النشل‘ (Thobe Nashal) پہنتی ہیں جب کہ مرد روایتی عرب جنگجو لباس زیب تن کرتے ہیں۔
رقص کے دوران اگرچہ مرد تلوار اور لکڑیوں کو ہاتھ میں تھام سکتے ہیں لیکن خواتین کو اپنے بال کھول کر موسیقی کے ترنم میں زلفوں کو لہرانا ہوتا ہے۔
’العیالہ‘ رقص کے دوران لڑکیاں گول دائرے یا قطار میں کھڑی ہوکر رقص کرتی ہیں۔
مرد حضرات بھی گول دائرے اور قطار میں کھڑے ہوکر تلواروں اور لکڑیوں کی حرکت سے رقص کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی متحدہ عرب امارات آمد کے وقت بھی مرد اور خواتین ایک ساتھ ’العیالہ‘ رقص کرتی دکھائی دیے لیکن چوں کہ امریکی صدر کے استقبال کے وقت لڑکیاں اگلی قطار میں تھیں اور انہوں نے اپنے بال کھول کر رقص کیا، جس وجہ سے لڑکیوں کے رقص نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کی اور زیادہ تر لوگ مذکورہ رقص کو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان کا پانی روکنے کیلئے بھارت کا دریائے چناب پر نہر کی توسیع، نئے آبی منصوبوں پر غور
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال
پڑھیں:
گرما گرمی میں تلخی آگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کی دھمکی
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ معروف ٹیکنالوجی سرمایہ کار اور ارب پتی ایلون مسک کو امریکہ سے ملک بدر کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سے صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا آپ ایلون مسک کو ڈی پورٹ کریں گے؟‘ اس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم انہیں ملک بدر کر سکتے ہیں، ایلون مسک بہت ناراض اور پریشان ہیں، انہوں نے مینڈیٹ کھو دیا،اب محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) جس کی قیادت ماضی میں ایلون مسک بھی کرچکے ہیں، وہ محکمہ اب مسک کے خلاف بھی تحقیقات کرسکتا ہے، خاص طور پر انہیں دی جانے والی سرکاری سبسڈی کی جانچ کے لیے یہ ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اور بھی بہت کچھ کھو سکتے ہیں ، شاید انہیں واپس جنوبی افریقہ جانا پڑے‘۔(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسک نے تاریخ میں کسی بھی انسان کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبسڈی حاصل کی اور اگر یہ حکومتی مالی مدد نہ ہوتی تو انہیں اپنی دکان بند کرکے واپس جنوبی افریقہ جانا پڑتا، پھر نہ کوئی راکٹ لانچ ہوتے، نہ سیٹلائٹ بنتے، نہ الیکٹرک گاڑیاں تیار ہوتیں اور ہمارا ملک بہت ساری دولت بچا لیتا، شاید ہمیں اس پورے سبسڈی اور سرکاری معاہدوں پر اچھی طرح نظر ڈالنے کو کہنا چاہیئے کیوں کہ اس سے بہت بڑی بچت ہو سکتی ہے، ایلون مسک صدارت کے لیے میری تائید کرنے سے پہلے ہی جانتے تھے کہ میں ای وی مینڈیٹ کے سخت خلاف ہوں کیوں کہ یہ مضحکہ خیز ہے اور ہمیشہ میری مہم کا ایک بڑا حصہ تھا، الیکٹرک کاریں ٹھیک ہیں لیکن ہر ایک کو اپنی ملکیت پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے۔ ایلون مسک نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کے اخراجات میں فضول خرچی اور دھوکہ دہی کو روکنے کا واحد طریقہ قرض کی حد کو استعمال کرنا ہے، قرض کی حد کا قانون اسی مقصد کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اگر ہم ہر بار اس حد میں اضافہ کرتے رہیں تو پھر اس قانون کی افادیت ہی کیا رہ جاتی ہے؟ میری کمپنیوں کو دی جانے والی تمام حکومتی امداد ابھی بند کر دی جائے، میری صرف یہی درخواست ہے کہ امریکہ دیوالیہ نہ ہو۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان اس تنازعے کی جڑ وہ مجوزہ بل ہے جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کے لیے صارفین کو دی جانے والی 7 ہزار 500 ڈالر کی ٹیکس کریڈٹ ختم ہوجائے گی، اس ممکنہ تبدیلی سے الیکٹرک گاڑیاں مہنگی ہو جائیں گی جس پر ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور امریکی صدر کے مجوزہ بل جسے ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل قرار دیا، اس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو وہ ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم شروع کریں گے۔