جنگی میدان میں پسپائی کے بعد بھارت کو سفارت کاری یاد آگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
عسکری محاذ پر شرمندگی کے بعد بھارت نے سفارتی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
چھ جنگی طیاروں کی تباہی، میزائل حملوں میں ناکامی اور منہ کی کھانے کے بعد بالآخر بھارت کو احساس ہوا کہ بندوق کے بجائے شاید سفارت کاری کا راستہ اختیار کرنا زیادہ سودمند ہوگا۔
اس مقصد کے تحت بھارتی حکومت نے پارلیمنٹ کے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پر مشتمل سات سفارتی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ یہ ٹیمیں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک سمیت دیگر اہم عالمی شراکت داروں کا دورہ کریں گی۔ ان کا مقصد ’’آپریشن سندور‘‘ سے متعلق بھارت کا مؤقف واضح کرنا اور عالمی برادری کی ہمدردی حاصل کرنا ہے۔
ان ٹیموں کو تھنک ٹینکس، بین الاقوامی میڈیا اور حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتوں کا ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ بھارت اپنی جنگی ناکامی کو کسی طرح بیانیے کی کامیابی میں بدل سکے۔ یہ دورے رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہیں۔
علاوہ ازیں، بھارت نے 70 مختلف ممالک میں موجود اپنے دفاعی اتاشیوں کو بھی متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اتاشیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیرملکی حکومتوں کو اس حوالے سے بریفنگ دیں کہ آپریشن سندور کے دوران جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان کا تعلق مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں سے تھا۔
ذرائع کے مطابق بھارت اس بریفنگ میں سیٹلائٹ تصاویر، مبینہ انٹیلی جنس رپورٹس، ریکارڈ شدہ گفتگو اور تکنیکی شواہد کو بنیاد بنا کر لشکرِ طیبہ اور دی رزسٹنس فرنٹ کا نام شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ پہلگام کا واقعہ انہی گروپوں کی کارروائی تھی۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ابتدا میں بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، مگر جب پاکستان نے فوری طور پر اس کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی، تو بھارت نے مؤقف بدلا اور دی رزسٹنس فرنٹ کو ذمے دار ٹھہرانے کی کوشش کی۔ تاہم مذکورہ تنظیم نے بھی اس حملے سے کسی قسم کے تعلق کی تردید کر دی۔
پاکستان کی جانب سے بارہا کہا گیا کہ اگر بھارت کے پاس واقعی کوئی ثبوت موجود ہیں تو وہ پیش کرے، پاکستان بین الاقوامی فورمز پر غیرجانبدار تحقیقات کے لیے ہر ممکن تعاون پر تیار ہے۔ اس کے باوجود بھارت نہ تو امریکا، نہ برطانیہ اور نہ ہی کسی اور عالمی پلیٹ فارم پر کوئی قابلِ ذکر شواہد پیش کر سکا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت نے
پڑھیں:
پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے لیے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، بھارت کی بلاجواز جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، جس پر بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے فتوحات کی ایک نئی داستان رقم کی ہے۔ مودی حکومت اور ہندوتوا نظریے کو عبرتناک شکست ہوئی۔ بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ پہلگام جیسے واقعات کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے۔ پہلگام واقعے کے حوالے سے پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کے لیے ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا ہے۔ ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ہے۔ بین الاقوامی اصولوں سے روگردانی کرنے والا بھارت مظلومیت کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے۔ عسکری میدان میں شکست کے بعد بھارت اب کھیل کے میدان میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے لوگ اس تہذیب کا حصہ ہیں جہاں روایات کو اہمیت دی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ ہم مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔