غزہ میں کمسن بچوں کے قتل عام سے متعلق یونیسیف کے چونکا دینے والے اعدادوشمار
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
غزہ کی پٹی میں غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے ہاتھوں جاری نسل کشی میں شدت آ جانے پر اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ - یونیسیف (UNICEF) نے گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں کمسن بچوں کی وسیع شہادتوں کی زیادہ تعداد کے بارے چونکا دینے والے اعدادوشمار جاری کئے ہیں! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ - یونیسیف (UNICEF) نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے گذشتہ صرف 2 دنوں میں ہی غزہ کی پٹی میں 45 فلسطینی بچوں کو کا قتل عام کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں یونیسیف نے غزہ کی پٹی میں سفاک صیہونی رژیم کے ہاتھوں کمسن فلسطینی بچوں کے وسیع قتل عام کے سنگین اعدادوشمار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ یہ ایک اور ''تباہ کن'' یاد دہانی ہے کہ غزہ میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یونیسیف نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں کمسن بچے ہر روز ''بھوک'' سے دوچار ہوتے ہیں اور پھر ''اندھا دھند اسرائیلی حملوں'' کا نشانہ بن جاتے ہیں!
۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ غزہ میں طبی ڈھانچے پر قابض اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز حملے جاری ہیں جن کے تسلسل نے حال ہی میں خان یونس میں یورپی ہسپتال کو بھی مکمل طور پر تباہ کر ڈالا ہے۔ اس بیان کے مطابق، غزہ کے یورپی ہسپتال کی بندش کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں اہم خدمات بشمول نیورو سرجری، کارڈیک کیئر اور کینسر کے علاج میں بڑی رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں، ایسی طبی خدمات کہ جو غزہ کے دوسرے حصوں میں سرے سے دستیاب ہی نہیں! عالمی ادارہ صحت نے اس بارے بھی خبردار کیا ہے کہ اس صورتحال نے غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی ''از قبل محدود'' صلاحیت کو شدید متاثر کیا ہے، خاص طور پر چونکہ یہ ہسپتال زخمیوں کو علاج معالجے کے لئے منتقل کرنے کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرتا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان خلیل دقران نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں کو خون کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ غذائی قلت اور فولاد کی شدید کمی کی وجہ سے غزہ کے اکثر لوگ خون کا عطیہ بھی نہیں دے پاتے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی پٹی میں بچوں کے کہ غزہ غزہ کے کیا ہے
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا، 40 گھنٹے بھوکا پیاسا رکھا گیا، برہنہ کیا گیا، دیوار پر مسلم بچوں کے خون سے نام لکھے تھے
آیکن کانتوگلو نے کہا کہ ہمیں جانوروں کے پنجرے نما کمروں میں بند کیا گیا، دیواروں پر خون سے عربی میں بچوں کے نام لکھے تھے جبکہ ہمیں 40 گھنٹوں تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ترک کارکنوں کو برہنہ کرکے تلاشی لی گئی جبکہ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ صمود فلوٹیلا سے گرفتار کیے گئے ترکیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن آیکن کانتوگلو نے اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز سلوک پر خاموشی توڑ دی ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گرفتار کیے گئے 137 انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کیا گیا، جس کے بعد وہ استنبول پہنچے۔ رہائی پانے والے کارکنوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، جبکہ ان میں ترک صحافی بھی شامل ہیں، جنہوں نے انکشاف کیا تھا کہ گریٹا تھنبرگ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں اسرائیلی پرچم زبردستی چومنے پر مجبور کیا گیا۔
استنبول پہنچنے والے ترک کارکن آیکن کانتوگلونے اسرائیلی حراست میں بدسلوکی کی تفصیلات بتائیں اور انکشاف کیا کہ حراست میں لینے کے بعد اسرائیلی اہلکار نے کہا "تم اسرائیل میں ہو، اب کسی بھی جگہ غزہ کا نام نہیں ہے۔ آیکن کانتوگلو نے کہا کہ ہمیں جانوروں کے پنجرے نما کمروں میں بند کیا گیا، دیواروں پر خون سے عربی میں بچوں کے نام لکھے تھے جبکہ ہمیں 40 گھنٹوں تک بھوکا پیاسا رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ترک کارکنوں کو برہنہ کرکے تلاشی لی گئی جبکہ گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بہت برا سلوک کیا گیا۔