چین نے معاشی ترقی میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، صدرکولمبیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
چین نے معاشی ترقی میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، صدرکولمبیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :کولمبیا کے صدر گسٹووا پیٹرو نے چین میں ہونے والی چین- لاطینی امریکہ فورم کی چوتھی وزارتی کانفرنس میں شرکت کی۔ چین میں قیام کے دوران انہوں نے چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا ۔ گسٹووا پیٹرو نے کہا کہ چین نے معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، کروڑوں افراد کو غربت سے نکالا ہے اور عالمی سطح پر غربت کے خاتمے میں زبردست پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت اور صاف توانائی کو یکجا کرنے کی چین کی صلاحیت مستقبل میں عالمی معیشت کا مرکز بنے گی اور دنیا ایک نئی سماجی شکل میں داخل ہوسکتی ہے .
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں، چین اور لاطینی امریکہ نے سامان کی تجارت میں نمایاں پیش رفت کی ہے. چین نے بوگوٹا میٹرو منصوبے کی تعمیر میں حصہ لیا اور پیرو میں ایک بندرگاہ تعمیر کی ۔ اس کے علاوہ چینی سرمایہ کاری اور انجینئرنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے کئی اور بڑے منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں. صدر گسٹووا پیٹرو نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والے پہلے لاطینی امریکی ممالک میں سے ایک کے طور پر، اب چین کے ساتھ اپنے تعاون کو اور گہرا کر ر ہا ہے ، اسے اسٹریٹجک شراکت داری میں اپ گریڈ کر رہا ہے اور مفاہمت کی یادداشتوں کے ذریعے ٹھوس اقدامات کو فروغ دے رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی جریدے نے بنیان مرصوص کو پاک فوج کی بڑی کامیابی قرار دیدیا،جنرل سید عاصم منیر قومی نجات دہندہ قرار زندگی گزارنا مشکل ہوگیا، تنخواہ دار طبقے کا حکومت سے ٹیکس میں کمی کا مطالبہ پاکستانی فضائی حدود بند؛ بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری بحران کا شکار، ایئرلائنز کو اربوں کا نقصان نئے مالی سال کا بجٹ 2جون کو پیش کیے جانے کا امکان، حکومت کی تیاریاں عروج پر، اہم اجلاس طلب حالیہ ہفتے 18 اشیا مہنگی ہوئیں، 12اشیا کی قیمتوں میں کمی، ادارہ شماریات نیا مالی سال کا بجٹ ، ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب، گاڑیوں پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز چینی صدر کا یوراگوئے کے سابق صدر جوز موجیکا کے انتقال پر تعزیتی پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین نے
پڑھیں:
سیول کا عہد نامہ عالمی تعاون پر اعتماد سازی میں اہم ہوگا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) سول سوسائٹی کے اداروں نے سپین کے شہر سیویلا میں اقوام متحدہ کی مالیات برائے ترقی کانفرنس (ایف ایف ڈی 4) میں طے پانے والے اتفاق رائے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقی پیش رفت کا دارومدار پائیدار اقدامات پر ہو گا۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد جنوبی دنیا کے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جنہوں نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طویل عرصہ سے چلی آ رہی بنیادی عدم مساوات سے نمٹںے کے لیے خاطرخواہ عزم اور قائدانہ کردار کا مظاہرہ کریں۔
Tweet URLیہ کانفرنس مضبوط علامتی اہمیت کی حامل ہے جس کا اظہار اس میں طے پانے والے 'سیویل عہد نامے' کی ترجیحات سے ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
تاہم، سول سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس موقع پر کیے جانے والے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سا کام کرنا ہو گا۔سیویل عہد نامے کے اہم نکاتکانفرنس میں طے پانے والے سیویل عہد نامے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے اور اس سے متعلقہ گزشتہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے کے لیے ہر سال درکار کئی ٹریلین ڈالر جمع کرنے کی غرض سے نیا عالمگیر لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔
اس میں محصولاتی نظام منصفانہ بنانے، ٹیکس سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے، غیرقانونی مالیاتی بہاؤ پر قابو پانے اور سرکاری ترقیاتی بینکوں کو قومی ترجیحات کے حصول میں مدد دینے کے لیے مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عہدنامے میں کہا گیا ہے کہ کمزور ممالک پر قرضوں کے بوجھ میں کمی لانے کے لیے نئے ذرائع سے کام لینا ہو گا جن میں قرضوں کے تبادلے کے منصوبے، بحرانوں کے دوران قرضوں کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت اور شفافیت کو بہتر بنانا شامل ہیں۔
اس میں رکن ممالک نے کثیرفریقی بینکوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، خصوصی قرضوں کے حصول کے حقوق کو بڑھانے اور ترقی میں مدد کے لیے نجی شعبے سے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔
عہد نامے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ عالمگیر مالیاتی نظام کو مزید مشمولہ اور جوابدہ ہونا چاہیے جس کے لیے ارتباط میں اضافہ، معلوماتی نظام کی مضبوطی اور سول سوسائٹی و دیگر کی وسیع تر شرکت خاص طور پر اہم ہیں۔
اس عہد کے تحت 'سیویل لائحہ عمل' کا اجرا کیا گیا ہے جس میں شامل 130 سے زیادہ اقدامات کے ذریعے پہلے ہی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔
اعتماد بحال کرنے کی کوششلندن میں قائم تحقیقی مرکز 'بین الاقوامی ادارہ برائے ماحولیات و ترقی' (آئی آئی ای ڈی) کی نمائندہ پاؤلا سیویل کئی دہائیوں تک لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ کے ممالک میں استحکام اور موسمیاتی انصاف کے لیے کام کر چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر بین الاقوامی تعاون پر اعتماد بحال کرنے کے لیے منعقد ہوئی ہے جب دنیا میں یکجہتی کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے اور کووڈ۔19 وبا کے بعد یہ صورتحال کہیں زیادہ خراب دکھائی دیتی ہے۔اس کانفرنس میں 'آئی آئی ای ڈی' کا ایک اہم مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ اعلان کردہ مالیاتی وعدوں کے عملی نتائج نچلی سطح پر ان لوگوں تک بھی پہنچیں جو موسمیاتی بحران کا سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں۔
ان کے ادارے نے کانفرنس کے شرکا سے غیرملکی قرضوں کے مسائل سے نمٹنے اور متوازن مالیات جیسے اختراعی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو مالی وسائل تک رسائی ملنی چاہیے جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔کانفرنس کے موقع پر ایک احتجاجی مظاہرے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاؤلا سیویل نے کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو اپنے ہاں صحت و تعلیم سے کہیں زیادہ وسائل قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جبکہ عدم مساوات شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
کانفرنس کی حتمی دستاویز میں پائیدار ترقی کے تناظر میں رہائشی مسائل کا حل شامل نہیں ہے۔ پاؤلا سیویل نے اسے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو رہائشی اخراجات کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال صرف جنوبی دنیا کے ممالک میں ہی نہیں بلکہ سپین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے شہریوں کو تکلیف کا سامنا ہوتا ہے اور حکومتوں پر ان کے اعتماد میں کمی آتی ہے لیکن کانفرنس میں اسے مکمل طور سے نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود ان کا ادارہ کانفرنس کے نتائج سے ایسے طریقے ڈھونڈے گا جن کی بدولت لوگوں کو مزید سستی رہائش مہیا کرنے کے لیے مالی وسائل کا اہتمام ہو سکے۔
محصولاتی نظام کو منصفانہ بنانے اور دنیا کے امیر ترین لوگوں کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے رجحان کا خاتمہ کرنے کے لیے سپین اور برازیل کے زیرقیادت اقدام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے شفافیت اور احتساب کو فروغ ملے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اقدام بنیادی عدم مساوات پر قابو پانے کا ایک مفید ذریعہ ہو سکتا ہے۔محصول برائے ترقیانہوں نے کہا کہ شمالی دنیا کے ممالک کی جانب سے قائدانہ کردار کی ضرورت ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے یا بہت کم ٹیکس دینے والے دنیا کے متعدد بڑے کاروباری اداروں کا تعلق شمال سے ہے۔ ان کی جانب سے اس معاملے میں بہتری لانے کے عزم کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہو گا۔
انہوں نے کانفرنس میں امریکہ کی عدم شرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف ایک سفارتی ناکامی بلکہ اس کے بین الاقوامی ادارہ برائے ترقی (یو ایس ایڈ) کا خاتمہ ہونے کے بعد ایک پریشان کن مثال بھی ہے۔
پاؤلا سیویل نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے میں محض پانچ سال باقی ہیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور حقیقی تبدیلی لانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عہد نامہ بے معنی ہو گا۔اس مقصد کے لیے سیاسی قیادت، تعاون کا ارادہ اور جمہوری گنجائش کو تحفظ دینے کا عزم درکار ہے۔ آخر میں منظم لوگ ہی امید کو زندہ رکھتے اور اپنے رہنماؤں سے جواب طلبی کرتے ہیں۔