ایس آئی ایف سی کا دوسرا سال؛ صنعت، سیاحت اور نجکاری میں نمایاں کامیابیاں
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کے قیام کے دوسرے سال میں ملک میں صنعت، سیاحت اور نجکاری کے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
دوسرے سال میں بی وائی ڈی (بِلڈ یور ڈریمز) کا پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے مقامی کمپنیوں سے اشتراک ہوا ہے جب کہ ایس آئی ایف سی کے تحت صنعتی منظوری کا وقت 35 فیصد کم ہوا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگیا۔
اسی طرح پاکستانی اسٹارٹ اپ ’بُک می‘کی سعودی عرب میں توسیع، ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے پاکستانی سیاحتی ٹیکنالوجی کے عالمی سفر کا آغاز ہے۔ اُدھر گلگت بلتستان میں 44 گیسٹ ہاؤسز کی بحالی کے ساتھ گرین ٹورازم کے تحت 4000 روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں سندھ میں کینجھر، گورکھ ہلز جیسے مقامات پر نجی شراکت داری سے سیاحتی ترقی کی نئی مثالیں قائم ہوئی ہیں جب کہ جی سی سی سمیت 126 ممالک کے لیے ویزا آن ارائیول کی سہولت، سیاحت و سرمایہ کاری کے فروغ میں بڑی پیش رفت کے طور پر سامنے آئی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے دو سال کے دوران پی آئی اے کی نجکاری میں 7 بین الاقوامی کمپنیوں کی دلچسپی، سروسز میں بہتری اور آمدنی میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ اسی طرح ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی نجکاری کے لیے ’جی ٹو جی‘ ماڈل کی منظوری بھی کامیابیوں میں شامل ہے۔
اسلام آباد، کراچی اور لاہور ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کی تیاری، عالمی معیار کی سروسز کی جانب پیش رفت کا سلسلہ بھی ان ہی کامیابیوں کی کڑی ہے۔ ایس آئی ایف سی نے شفافیت، بروقت فیصلوں اور سرمایہ کاری میں سہولت کے ذریعے ترقی کو نئی سمت دی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی
پڑھیں:
مندی کے باعث روئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں روئی کی قیمت میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق فی من قیمت میں 500 روپے کی کمی کے بعد روئی 16 ہزار 500 روپے فی من تک آ گئی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق حالیہ شدید گرمی، خاص طور پر کاٹن زونز میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے سے کپاس کے ریشے اور بیج کا معیار متاثر ہوا ہے، جس کا اثر براہِ راست روئی کی قیمتوں پر پڑا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتیں بھی 300 سے 400 روپے فی من تک کم ہوئی ہیں۔ تاہم، اب تک ہونے والی بارشوں سے فصل کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔
احسان الحق نے توقع ظاہر کی کہ روئی اور دھاگے کی درآمد پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد آنے والے دنوں میں قیمتوں میں دوبارہ تیزی دیکھی جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا کپاس پیدا کرنے والا ملک ہے، جہاں ایشیا کی تیسری بڑی جننگ اور اسپننگ صلاحیت موجود ہے۔ تاہم، موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر متوقع موسم کی شدت سے کپاس کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔ کیڑوں کا بڑھتا حملہ، خاص طور پر سفید مکھی اور گلابی بول ورم، کسانوں کو مزید چیلنجز کا سامنا کرا رہا ہے۔
کپاس کی فصل کو بچانے اور معیاری پیداوار یقینی بنانے کے لیے جدید زرعی اقدامات اور موسمیاتی پیش گوئیوں پر انحصار ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔