ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات، صوبے وفاق پر انحصار ختم کر دیں،آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نئے بجٹ کے ساتھ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس جمع کرنے پر کوئی چھوٹ نہیں ہو گی
آئی ایم ایف وفد کا بجٹ اخراجات پر صوبوں سے ورچوئلی مذاکرات میں مطالبہ
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے صوبائی حکومتوں سے آن لائن مذاکرات کے بعد وفاق اور صوبوں کی معاشی کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ صوبے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کے لیے وفاق پر انحصار ختم کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد نے آئندہ بجٹ اخراجات پر صوبوں کے ساتھ ورچوئلی مذاکرات میں مطالبہ کیا ہے کہ صوبے یکم جولائی سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز خود جمع کریں۔ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختونخوا، بلوچستان سمیت صوبائی حکومتوں سے آئندہ بجٹ کے اخراجات پر کہا گیا ہے کہ نئے بجٹ کے ساتھ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس جمع کرنے پر کوئی چھوٹ نہیں ہو گی۔ذرائع نے بتایا کہ صوبے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کے لیے وفاق پر انحصار ختم کر دیں، آئی ایم ایف وفاق اور صوبوں کی معاشی کارکردگی سے مطمئن ہے ، آئی ایم ایف کو صوبوں نے آئندہ مالی سال سرپلس کی یقین کرائی ہے ۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف وفد بجٹ پر مذاکرات کے لیے کل پاکستان پہنچ جائے گا، وفد وزارت خزانہ، پلاننگ کمیشن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اسٹیٹ بینک کے حکام سے بات کرے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں ا ئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
آئندہ مون سون کیلئے تیاری کی ہدایت، صوبوں سے ملکر منصوبہ سازی کی جائے: وزیراعظم
اسلام آباد (خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچاؤ کیلئے ابھی سے حفاظتی تیاریوں کی ہدایت کی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے قلیل المدتی منصوبے کی منظوری بھی دے دی۔ شہباز شریف نے آئندہ برس مون سون میں کسی بھی جانی و مالی نقصان سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزرات موسمیاتی تبدیلی، وزارت منصوبہ بندی اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مربوط منصوبہ سازی کریں۔ وزیراعظم کی زیر صدارت موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچاؤ کی حکومتی حکمت عملی پر جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم نے پانی کے بہتر انتظام کے حوالے سے قومی سطح پر منصوبہ سازی کیلئے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ پیش کردہ قلیل مدتی منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کیا جائے۔ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر جی ڈی پی کا خاطر خواہ حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور قیمتی و محدود وسائل ترقی کی بجائے موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان جس کا موسمیاتی تبدیلی میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے، موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کی لپیٹ میں ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم نے عالمی یوم برداشت کی مناسبت سے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ برداشت اور رواداری کے حوالے سے تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے۔ تحریک پاکستان میں ہر طبقے کے لوگ شامل تھے۔ قائداعظم نے ایسا پاکستان چاہا جس میں بردباری، رواداری اور برداشت ہو۔ قائداعظم کی انتھک محنت کے باعث پاکستان کا حصول ممکن ہوا۔ نبی اکرمؐ کا اسوہ حسنہ ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ ان کی تعلیمات برداشت، امن اور بھائی چارے پر مبنی ہیں۔ معاشرہ ایسے ہی آگے چل سکتا ہے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف کی جانب سے ٹرائی نیشن سیریز میں شریک ٹیموں کے اعزاز میں ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا۔ پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیموں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیموں کی ٹرائی نیشن سیریز قابل ستائش ہے، تمام کھلاڑی اپنے اپنے ملک کی بہترین نمائندگی کر رہے ہیں۔ سپورٹس مین سپرٹ اور باہمی احترام کی ایسی مثال قائم کریں جو نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہو۔ بین الاقوامی کرکٹ کا مسلسل انعقاد ملک کے مثبت تشخص اور امن و استحکام کا ثبوت ہے۔ ٹرائی نیشن سیریز سے کرکٹ کے شائقین کو اعلیٰ درجے کا کھیل دیکھنے کو ملے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک میں کرکٹ کے ذریعے دوستی اور باہمی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔ پاکستان آئندہ بھی دنیا بھر کی ٹیموں کی اسی طرح میزبانی کرتا رہے گا۔ ظہرانے میں مراد علی شاہ، محسن نقوی، عطاء اللہ تارڑ اور حنیف عباسی نے شرکت کی جبکہ سری لنکا اور زمبابوے کے ہائی کمشنرز بھی ظہرانے میں شریک ہوئے۔