Islam Times:
2025-09-18@12:21:46 GMT

باکو میں سازباز

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

باکو میں سازباز

اسلام ٹائمز: امریکی صدر کی جانب سے اچانک ہی شام پر عائد پابندیاں ختم کر دینے کے اعلان اور چند دن پہلے ریاض میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ہمراہ ابو محمد الجولانی سے ملاقات نے ھیئت تحریر الشام اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کی رفتار میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں اسرائیلی فوج کے اہم عہدیدار اود باسیوک نے باکو میں شام حکومت کے چند نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات میں ترکی کے چند حکومتی عہدیدار بھی موجود تھے۔ صیہونی رژیم کے چینل 12 کے مطابق شام کے نمائندوں نے ابو محمد الجولانی کا پیغام پہنچایا جس میں اسلامی مزاحمت سے مقابلہ کرنے اور ابراہیم معاہدے میں شامل ہونے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ملاقات میں الجولانی پر زور دیا تھا کہ وہ ابراہیم معاہدے میں شمولیت اختیار کر لے۔ تحریر: سید رضا حسینی
 
جب شام پر بشار اسد کے مخالفین برسراقتدار آئے تو اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے انہیں اپنا دشمن قرار دیا۔ لہذا ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں نگران حکومت تشکیل پانے کے چند دن بعد ہی اسرائیلی فوج 1973ء کی جنگ بندی کے نتیجے میں تشکیل پانے والی کنٹرول لائن عبور کر کے شام کے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل جنوب مغربی علاقے میں داخل ہو گئی اور صوبہ قنیطرہ اور ہرمون پہاڑیوں پر قبضہ جما لیا۔ صیہونی حکمرانوں نے اپنی شمال مشرقی سرحدوں پر ایک تکفیری فوج تشکیل پانے پر تشویش کا اظہار کیا اور اس کے بعد جرمانیا قصبے کے اردگرد ایک بفر زون تشکیل دینے کی کوشش کی۔ اس مقصد کے لیے اسرائیل نے شام کے دروزی طبقے سے تعلق رکھنے والی اقلیت کو استعمال کیا اور شام کے جنوبی علاقوں میں موجودہ نگران حکومت کی رٹ کمزور کرنے کی کوشش کی۔
 
شام میں سابق صدر بشار اسد کی حکومت کے خاتمے کے فوراً بعد ہی اسرائیل نے دمشق، طرطوس، لاذقیہ، حماہ، حمص، درعا، قنیطرہ، حلب اور حسکہ سمیت وسیع علاقوں کو شدید فضائی حملوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ ان حملوں میں شام آرمی کے ٹھکانے، تحقیقاتی مراکز اور فوجی ہوائی اڈے تباہ کر دیے گئے۔ دوسری طرف ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں دمشق کی نگران حکومت نے اسرائیل سے سازباز کرنے کا راستہ اختیار کیا۔ اس کا مقصد شام میں ھیئت تحریر الشام کی حکومت مضبوط بنانا تھا۔ شام کے نام نہاد صدر نے دو ہفتے پہلے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اعلان کیا تھا: "مختلف ثالث ممالک کے ذریعے اسرائیل سے بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد تناو میں کمی لانا ہے تاکہ صورتحال بے قابو ہونے سے روکی جا سکے۔" دمشق تل ابیب میں تعلقات معمول پر لانے کا منصوبہ دو راستوں سے آگے بڑھ رہا ہے۔
 
پہلا راستہ جو زیادہ سرکاری ہے ترکی حکام کے ساتھ مذاکرات پر مشتمل ہے جو باکو میں آذربائیجان حکومت کی زیر نگرانی انجام پا رہے ہیں۔ عبری سفارتی ذرائع نے گذشتہ ہفتے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ان مذاکرات میں اسرائیل کے حکومتی نمائندے بھی شامل ہیں۔ دوسرا راستہ جو کم سرکاری سطح کا ہے وہ متحدہ عرب امارات کے اعلی سطحی حکام کی جانب سے شروع ہوا ہے۔ یہ راستہ اسرائیل کے سابق سیکورٹی عہدیداروں سے بات چیت پر مشتمل ہے۔ یاد رہے آذربائیجان اور متحدہ عرب امارات اسرائیل سے وسیع سفارتی تعلقات استوار کر چکے ہیں۔ المانیتور سے وابستہ ذرائع نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ابو محمد الجولانی نے جیسے ہی متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا انہیں ابوظہبی میں ایک اعلی سطحی حکومتی عہدیدار کے بنگلے میں لے جایا گیا جہاں ان کی ملاقات ایک اسرائیلی وفد سے ہوئی۔
 
خفیہ ملاقات
امریکی صدر کی جانب سے اچانک ہی شام پر عائد پابندیاں ختم کر دینے کے اعلان اور چند دن پہلے ریاض میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ہمراہ ابو محمد الجولانی سے ملاقات نے ھیئت تحریر الشام اور غاصب صیہونی رژیم کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کی رفتار میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ گذشتہ چند دنوں میں اسرائیلی فوج کے اہم عہدیدار اود باسیوک نے باکو میں شام حکومت کے چند نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات میں ترکی کے چند حکومتی عہدیدار بھی موجود تھے۔ صیہونی رژیم کے چینل 12 کے مطابق شام کے نمائندوں نے ابو محمد الجولانی کا پیغام پہنچایا جس میں اسلامی مزاحمت سے مقابلہ کرنے اور ابراہیم معاہدے میں شامل ہونے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ملاقات میں الجولانی پر زور دیا تھا کہ وہ ابراہیم معاہدے میں شمولیت اختیار کر لے۔
 
اقتصادی بقا کی شرط اسرائیلی تسلط قبول کرنا
ابومحمد الجولانی رژیم شدید اقتصادی مسائل سے روبرو ہے۔ شام زرمبادلہ کے ذخائر میں شدید کمی، مستحکم مالی ذرائع تک رسائی نہ ہونا اور بجٹ کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہے۔ تنخواہ نہ دے پانے کے باعث بڑے پیمانے پر سرکاری ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے جن میں زیادہ تعداد علوی شہریوں کی ہے۔ اسی وجہ سے گذشتہ چند ماہ میں لاذقیہ اور طرطوس میں شدید ہنگامے بھی ہوئے ہیں۔ لذا شام کی نئی حکومت اسرائیل سے تعلقات معمول پر لا کر اقتصادی مشکلات حل کرنے کی امید لگائے بیٹھی ہے۔ امریکہ کے مالی اداروں جیسے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے تعاون کی بنیادی شرط ڈونلڈ ٹرمپ کو خوش کرنا ہے جبکہ ٹرمپ شام سے چاہتا ہے کہ وہ اسرائیل سے تعلقات معمول پر لے آئے۔ یوں شام کی نئی حکومت کے سامنے ایک ہی راستہ ہے اور وہ اسرائیلی تسلط اور بالادستی قبول کر لینے پر مشتمل ہے۔
 
دمشق کی کرنسی امارات اور جرمنی میں چھپے گی
ھیئت تحریر الشام کی جانب سے اسرائیل سے تعاون کرنے کے فیصلے اور وائٹ ہاوس کی جانب سے شام پر ابو محمد الجولانی کا تسلط مان لینے کا اشارہ دینے کے بعد شام کے دو اہم ذریعوں نے رویٹرز کو بتایا ہے کہ نئی کرنسی چھاپنے کے لیے شام کے حکام متحدہ عرب امرات کی "اومولات" کمپنی سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ اسی طرح جرمنی کی ایک سرکاری کمپنی نے بھی شام کے لیے نئے نوٹ چھاپنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ شام کے حکمرانوں نے دعوی کیا ہے کہ عام شہری موجودہ کرنسی لیرہ جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ شام کی نئی حکومت اور متحدہ عرب امارات مین تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ حال ہی میں امارات کی کمپنی ڈی پی ورلڈ اور شام حکومت کے درمیان 800 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ ہوا ہے جس کا مقصد طرطوس بندرگاہ میں توسیع ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ابراہیم معاہدے میں ابو محمد الجولانی ھیئت تحریر الشام متحدہ عرب امارات تعلقات معمول پر صیہونی رژیم کے ملاقات میں اسرائیل سے کی جانب سے سے ملاقات حکومت کے باکو میں شام کی کر دیا کے چند شام کے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدلعزیز سے ملاقات

سٹی 42 : وزیرِاعظم پاکستان شبہاز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے درمیان دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی۔ 

وزیرِاعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیرِاعظم، شاہی عالی جاہ شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے دوحہ میں ہونے والے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔ یہ اجلاس 15 ستمبر 2025 کو قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

انتہائی پُرعزم اور خوشگوار ماحول میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔ وزیرِاعظم پاکستان نے اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دانستہ کوشش ہے تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا جا سکے۔

وزیرِاعظم نے امتِ مسلمہ کو یکجا کرنے میں شہزادہ محمد بن سلمان کی جرات مندانہ اور بصیرت افروز قیادت کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر وزیرِاعظم نے یقین دلایا کہ پاکستان مکمل طور پر سعودی عرب کے ساتھ سفارتی سطح پر کھڑا ہے، بالخصوص اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں، جہاں پاکستان اس وقت غیر مستقل رکن ہے، نیز دیگر تمام کثیر الجہتی فورمز بشمول او آئی سی میں بھی۔

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ  

وزیرِاعظم نے کہا کہ دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد اس بات کا واضح پیغام ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل کی غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ جارحیت کے خلاف ایک آواز میں بول رہے ہیں، جو خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

وزیرِاعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو ایک بار پھر دہرایا اور سعودی عرب کی طرف سے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔

لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ وزیرِاعظم پاکستان کے آئندہ سرکاری دورۂ ریاض کے منتظر ہیں، جو اس ہفتے متوقع ہے۔ یہ دورہ دونوں ممالک کو دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی امور پر جامع تبادلۂ خیال کا اہم موقع فراہم کرے گا۔

وزیرِاعظم نے خادمِ حرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لیے اپنے پُر خلوص احترام اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِاعظم پاکستان کی قیادت اور قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے پاکستان کی فعال سفارتی کاوشوں، بالخصوص سلامتی کونسل اور او آئی سی میں کردار کی تعریف کی۔

9 شہریوں کے قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات
  • شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
  • وزیراعظم کی   آج سعودی ولی عہدسے اہم ملاقات طے
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  • وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان انتہائی اہم ملاقات طے
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی قطر میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدلعزیز سے ملاقات
  • وزیرِاعظم کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال