کوئٹہ، فلائی جناح کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
کمشنر کوئٹہ محمد حمزہ شفقات نے بتایا کہ طیارہ شدید طوفان کے دوران چار بار لینڈنگ کی کوشش کرتا رہا جبکہ ایندھن بھی کم ہو رہا تھا، شکر ہے کہ چوتھی کوشش کامیاب رہی اور ممکنہ تباہی سے بچ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ خراب موسمی حالات کے باعث کوئٹہ ائیرپورٹ پر فلائی جناح کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا۔ ائیرپورٹ ذرائع کے مطابق طوفان کے باعث کوئٹہ میں فلائی جناح کا طیارہ معجزاتی طور پر حادثے سے بچ گیا۔ پائلٹ کی انتہائی مہارت نے طیارے کو طوفان میں سنبھال کر سینکڑوں جانیں بچالیں۔ جہاں شدید طوفان کے دوران نجی ائیرلائنز کے طیارے نے 4 بار لینڈنگ کی کوشش کی۔ ایندھن کم ہونے کے باوجود چوتھی کوشش میں کامیاب لینڈنگ کی گئی، جبکہ پی آئی اے کی ایک پرواز کو تیز ہواؤں کے باعث کراچی واپس موڑ دیا گیا۔ کمشنر کوئٹہ محمد حمزہ شفقات نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فلائی جناح کا طیارہ شدید گرد و غبار کے طوفان کے دوران چار بار لینڈنگ کی کوشش کرتا رہا جبکہ ایندھن بھی کم ہو رہا تھا، شکر ہے کہ چوتھی کوشش کامیاب رہی اور ممکنہ تباہی سے بچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مسافروں کے بے ہوش ہونے کی خبریں درست نہیں ہیں، سب محفوظ ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلائی جناح کا طیارہ لینڈنگ کی طوفان کے بچ گیا
پڑھیں:
خاموشی سے طوفان تک
جب دشمن نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کیا، جب نہتے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، عورتوں ، بچوں اور بزرگوں کا خون بہایا گیااور جب بھارت نے اپنی روایت کے مطابق مکاری اور چالاکی سے جنگی جنون کا مظاہرہ کیا تب پاکستان نے خاموش تماشائی بننے کے بجائے تاریخ کا وہ باب رقم کیا جو آنے والی نسلوں کے لیے فخر اور غیرت کی علامت بن چکا ہے۔ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی۔ہم نے بارہا عالمی برادری کے سامنے یہ بات رکھی کہ جنوبی ایشیا میں امن قائم رہنا چاہیے۔ ہماری قیادت نے بھارت کو ہر فورم پر باور کرایا کہ ہم ایک ذمہ دار ریاست ہیں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے،ہم ترقی چاہتے ہیں۔ ہم خطے کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن بھارت نے ہر بار ہماری پرخلوص کوششوں کو کمزوری جانا۔ اُس نے ہتھیاروں کی دھمکی دی، اس نے سفارتی جھوٹ بولے اور آخرکار بزدلی کی انتہا کر دی ۔ لیکن وہ یہ بھول گیا کہ پاکستان صرف زمین کا ٹکڑا نہیں، یہ ایک نظریہ ہے، یہ ایک جذبہ ہے، یہ قربانیوں سے بنی ہوئی ریاست ہے۔جب آرمی چیف نے یہ کہا کہ ’’تیرہ لاکھ بھارتی فوج ہمیں ہتھیاروں سے ڈرا نہیں سکتی‘‘ تو یہ محض ایک فقرہ نہیں تھا، یہ دشمن کو کھلا چیلنج تھا اور جب ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’’اگر بھارت نے جارحیت کی تو ہم تیار ہیں، آزماؤ نہیں‘‘ تو یہ الفاظ نہیں تھے، ایک عزم تھا، ایک وعدہ تھا کہ پاکستان اپنی سا لمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ دشمن نے حملہ کر کے وہی کیا جو ایک بزدل دشمن کرتا ہے، لیکن ہماری افواج نے جو جواب دیا وہ تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔ پاکستان کی سرزمین پر اگر کسی نے میلی آنکھ ڈالی تو وہ آنکھ ہمیشہ کے لیے بند کر دی جائے گی۔ ہم نے میدان جنگ میں بھی دشمن کو للکارااور سفارتی محاذ پر بھی۔ یہ ہمارا اخلاقی برتری کا ثبوت ہے کہ ہم نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی، لیکن دشمن اگر جنگ مسلط کرے گا تو ہم جواب بھی اپنی مرضی کے وقت اور اپنی مرضی کی جگہ پر دیں گے اور یہی ہوا۔ بھارت کو اپنے پاگل پن، اپنے جنگی جنون اور اپنی بوکھلاہٹ کا ایسا جواب ملا کہ وہ نہ صرف پچھتایا بلکہ عالمی سطح پر رسوابھی ہوا۔
پاکستان کی افواج نے جس بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا، وہ اس قوم کے لیے باعثِ فخر ہے۔ یہ صرف ایک فوجی جواب نہیں تھا بلکہ ایک پیغام تھا کہ پاکستان کی عوام اور افواج ایک پیج پر ہیں۔ دشمن نے ایک آزاد ریاست کے غیر مسلح شہریوں پر حملہ کر کے جو گھٹیا پن دکھایا، اس کا جواب اُسے اتنی شدت سے دیا گیا کہ وہ دن اور رات کا فرق بھول گیا۔ اب یہ بھارت کی مرضی تھی کہ اس نے محاذ آرائی کا راستہ چُنا، لیکن یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم اُسے کہاں اور کیسے لے کر جاتے ہیں۔جب دشمن نے بزدلی سے وار کیا تو ہماری خاموشی ایک لمحہ رہی، اُس کے بعد جو گرج اٹھی وہ پاکستان کے ہر سپاہی کے دل سے نکلی ہوئی للکار تھی۔ یہ للکار صرف بندوقوں کی گونج نہ تھی، یہ وہ ایمان افروز عزم تھا جو ہمارے ہر شہید کے خون سے ہمیں ورثے میں ملا ہے۔ دشمن یہ بھول بیٹھا تھا کہ ہم وہ قوم ہیں جو لاشوں پر آنسو بہانے کے بجائے عزم کے نئے چراغ جلاتی ہے۔ بھارت کا خیال تھا کہ وہ ہمیں خوفزدہ کر دے گا، ہماری کمر جھکا دے گا لیکن اُسے جواب ملا اُن آہنی ہاتھوں سے جو سرحدوں پر سیسہ پلائے کھڑے ہیں۔
ؔیہ سینے صورت فولاد ڈٹ جاتے ہیں میدان میں
خدا کہتا ہے خود بنیان مرصوص ان کو قرآن میں
ڈی جی آئی ایس پی آر کا ایک ایک لفظ دشمن کے لیے اعلانِ جنگ سے کم نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تیار ہیں، لیکن پہل ہم نہیں کریں گے اور جب دشمن نے اپنی اوقات سے تجاوز کیا تو ہم نے اُسے دکھایا کہ یہ سرزمین تمہارے ناپاک قدموں کے لیے نہیں بنی۔ ہم نے اُسے یاد دلایا کہ یہ وہی زمین ہے جہاں قائداعظمؒ نے فرمایا تھا کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ‘‘۔ہمارے فوجی جوان جب اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لڑتے ہیں تو وہ صرف جنگ نہیں لڑتے۔وہ اپنے وطن کی مٹی، اپنے پرچم اور اپنے شہیدوں کی قسم پوری کر رہے ہوتے ہیں۔ اس قوم کی بیٹیاں جب اپنے لختِ جگر کو وطن پر قربان کرنے کے لیے دعائیں دیتی ہیں تو دشمن کے ہتھیار اور اُس کے ناپاک عزائم خاک میں مل جاتے ہیں۔ یہ جذبہ، یہ حوصلہ، اور یہ غیرت کسی بھی دشمن کے خواب کو بھیانک حقیقت میں بدلنے کی طاقت رکھتی ہے۔بھارت کا یہ سمجھنا کہ وہ رات کی تاریکی میں وار کر کے بچ جائے گا، اُس کی سب سے بڑی بھول تھی۔پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ دفاع صرف توپ و تفنگ سے نہیں ہوتابلکہ اس کے پیچھے ایک پوری قوم کی دعائیں، ماں کی آنکھوں سے گرتے آنسو، شہیدوں کے لہو سے لکھی تاریخ اور حب الوطنی کے وہ جذبات ہوتے ہیں جو ہر سپاہی کو فولاد سے بھی سخت بنا دیتے ہیں۔ اس بار بھی دشمن کو وہی سبق ملا جو ماضی میں کئی بار پڑھایا جا چکا ہے۔ یاد رکھیں، یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے پاکستان کو آزمایا ہو۔ لیکن ہر بار اُسے شرمندگی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کارگل، سیاچن، بالاکوٹ، اور اب یہ حالیہ حملہ ،بھارت نے جب بھی آگے بڑھنے کی کوشش کی، اُس کی راہ میں افواجِ پاکستان کی آہنی دیوار کھڑی ہو گئی۔یہ وقت ہے کہ پوری پاکستانی قوم ایک آواز ہو جائے۔ ہم نے دیکھ لیا کہ ہماری افواج اپنی جانوں کی بازی لگا کر سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ اب ہماری باری ہے کہ ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ان کے مورال کو بلند رکھیں۔ ان پر اعتماد کریں اور اُن قوتوں کا مقابلہ کریں جو باہر سے نہیں بلکہ اندر سے ہمیں کمزور کرنے کی سازشیں کر رہی ہیں۔ ہمیں اپنے شہیدوں کی قربانیوں کا قرض ادا کرنا ہے ۔اُن ماؤں کی آنکھوں کا احترام کرنا ہے جنہوں نے بیٹے وطن پر قربان کیے اور ان بچوں کے خوابوں کو تعبیر دینی ہے جنہوں نے ایک آزاد، محفوظ اور خوشحال پاکستان کا خواب دیکھا۔یہ وقت ایک نئے عزم، نئی یکجہتی اور نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھنے کا ہے۔ دشمن کے لیے ہمارا پیغام ایک ہی ہے: تم نے وار کیا، ہم نے جواب دیا۔ لیکن یاد رکھو، اگر دوبارہ کبھی میلی آنکھ سے دیکھا تو یہ جواب اُس سے بھی سخت، اُس سے بھی بھرپور اور اُس سے بھی فیصلہ کن ہو گا۔پاکستان کی سا لمیت، خود مختاری اور عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ہم نہ پہلے جھکے تھے، نہ اب جھکیں گے۔ یہ وطن ہماری پہچان ہے، ہماری غیرت ہے اور ہماری آخری سانس تک اس کے دفاع کے لیے ہم تیار ہیں۔ پاکستان زندہ باد۔افواجِ پاکستان پائندہ باد