سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے فائنل ہونے والے تین امیدوار ڈاکٹر فتح محمد مری،خلیل الرحمان کمباٹی اور  طارق رحیم سومرو۔

سندھ کی دوسری بڑی یونیورسٹی جامعہ سندھ (یونیورسٹی آف سندھ) کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے تین امیدواروں کے ناموں کا انتخاب کرلیا گیا ہے۔ 

ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد مری پہلے، موجودہ قائم مقام وائس چانسلر خلیل الرحمان کمباٹی دوسرے اور انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز کے ریکٹر طارق رحیم سومرو تیسرے نمبر پر ہیں۔

یہ تین نام کلیئرنس کے لیے انٹیلیجنس ایجنسیوں کو بھیجے جائیں گے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ ان تینوں امیدواروں کے انٹرویو کر کے کسی ایک نام کی منظوری دیں گے۔ 

جامعہ سندھ کے وائس چانسلر کے عہدے کےلیے انٹرویوز تین روز تک چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع کی سربراہی میں جاری رہے، جس میں تقریباً 60 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا جب کہ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے 70 سے زائد امیدواروں نے درخواست دی تھی۔

تلاش کمیٹی کے اراکین میں سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین صدیقی، سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ، سکریٹری کالجز شہاب قمر انصاری، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم اور نان پی ایچ ڈی رکن سہیل اکبر شاہ نے شرکت کی۔

یاد رہے کہ جامعہ سندھ کے وائس چانسلر ڈاکٹر کلہوڑو کی چار برس کی مدت رواں سال جنوری میں ختم ہو گئی تھی اور وزیر اعلیٰ سندھ نے انھیں دوسری مدت نہیں دی تھی۔

ڈاکٹر کلہوڑو کی عمر 62 برس سے زائد ہونے کی وجہ سے وہ دوباہ درخواست دینے کے اہل نہیں رہے تھے، جس کی وجہ سے جامعہ سندھ گزشتہ چار ماہ سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے۔ 

واضح رہے کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں وائس چانسلر کی عمر 62 برس ہے جب کہ باقی تینوں صوبوں، وفاق، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں عمر کی حد 65 برس مقرر ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے وائس چانسلر وائس چانسلر کے کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کوبند کرنا سازش ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ(نمائندہ جسارت) نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں بلوچی، براہوئی اور پشتو زبانوں کے شعبے بند کرنا ایک منظم سازش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے الزام عائد کیا کہ ان زبانوں کے شعبوں کی جگہ نئے ڈپارٹمنٹس متعارف کرائے جارہے ہیں، جو مقامی ثقافت و زبانوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کرے گی اور بلوچی، براہوئی اور پشتو ڈپارٹمنٹس کو بند نہیں ہونے دے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی بحران پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے مالی مشکلات کا شکار ہیں، اور جامعات کے ملازمین کو تین تین ماہ تک تنخواہیں نہیں دی جاتیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی شعبہ پہلے ہی زوال کا شکار ہے، اور اب مادری زبانوں کے خلاف اقدامات اس تباہی میں مزید اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کہا کہ سویڈن سمیت کئی ممالک میں بلوچی زبان سکھانے کے لیے باقاعدہ ڈپارٹمنٹس قائم ہیں،مگر بدقسمتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کے شعبے بند کیے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مائنز اینڈ منرلز بل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس بل پر ہمارے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔ اس حوالے سے جلد ہی نیشنل پارٹی اپنا لائحہ عمل تیار کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وائس چیئرمین نیوکراچی ٹاؤن شعیب بن ظہیر ٹریڈ لایسنس ڈپارٹمنٹ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • پشاور، آئی ایس او کی محرم الحرام پیغاماتی تشہیر
  • وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کی زیرصدارت پنجاب یونیورسٹی سینڈیکیٹ کا اجلاس
  • جھنگ، وائلڈ لائف پارک سے قیمتی 3 ہرن چوری کرلیے گئے
  • الیکٹرک وہیکل کو فروغ دینے کے لیے حکومت سرگرم، انشورنس ریٹس طلب کرلیے
  • بلوچستان: 4 جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے 1 ارب روپے سے زائد رقم جاری
  • امیر جمعیت علماء اسلام پنجاب مولانا سید محمود میاں انتقال گئے
  • بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کوبند کرنا سازش ہے
  • حیدرآباد ،پولیس کا نسٹیبل کے امیدواروں کا احتجاج
  • شرجیل میمن کی سندھ کے عوام کیلئے خوشخبری