سینیٹر شیری رحمان : فوٹو سینیٹ فیس بک

سیینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمری کی شادی کی روک تھام کا بل منظور کرلیا، بل سینیٹر شیری رحمان نے پیش کیا۔

بل کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، جمیعت علماء اسلام ف نے بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ میں اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کرلیا گیا، جس میں کہا گیا کہ بچے کی تعریف 18 سال سے کم عمر لڑکا یا لڑکی ہے، نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں، نکاح خواں یقینی بنائے گا کہ فریقین کے پاس موجود نادرا شناختی کارڈ پر تاریخ پیدائش درج ہے۔

بل کے متن میں کہا گیا کہ خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے، 18 سال سے بڑی عمر کے مرد کو بچی سے شادی کرنے پر 3 سال تک قید با مشقت ہوگی، 18 سال سے قبل ساتھ رہنے کو بچے سے زیادتی تصور کیا جائے گا، کم عمر کو شادی پر مجبور کرنے والے کو 7 سال تک قید، 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

اگر کوئی شخص بچے کی شادی کے ارادے سے ٹریفکنگ کرے تو 7 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمر بچے کی شادی میں معاونت کرنے والے کو 3 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمری میں شادی کرنے یا روکنے میں ناکامی پر والدین، سرپرست کو 3 سال تک قید با مشقت، جرمانہ ہوگا، اگر عدالت کو کم عمر بچوں کی شادی کا علم ہو تو وہ اسے روکنے کےلیے حکم جاری کرے گی، اگر اطلاع دینے والا فریق اپنی شناخت چھپانا چاہے تو عدالت اسے تحفظ دے گی۔

کم عمر بچوں کی شادی کروانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا، عدالت ایسے کیس کی کارروائی 90 روز میں مکمل کرے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سال سے کم عمر جرمانہ ہوگا سال تک قید نکاح خواں جرمانہ ہو کی شادی

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی؛ ایوان نمائندگان نے بھی متنازع بل منظور کرلیا

امریکی ایوانِ نمائندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کا پہلا بڑا قانون منظور کرلیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وسیع تر داخلی پالیسی سے متعلق قانونی بل سینیٹ سے پہلے ہی صرف ایک ووٹ کے فرق سے منظور ہوچکا ہے۔

اب اس بل پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط ہونا باقی ہیں جس کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔

اس بل میں ٹیکسوں میں کمی، پینٹاگون (وزارت دفاع) اور بارڈر سیکیورٹی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ اور فلاحی طبی پروگراموں میں دہائیوں کی سب سے بڑی کٹوتیاں کرنا شامل ہیں۔

یہ بل ٹرمپ کے انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں خصوصاً امیگریشن، دفاع اور ٹیکس اصلاحات کی عکاس ہے۔

ریپبلکن پارٹی میں اس بل پر سخت اختلافات پائے جاتے تھے۔ اس لیے دو حکومتی ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیئے۔

سخت گیر نظریات رکھنے والے ارکان نے اس بل سے ملک کے اربوں ڈالر کے خسارے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اسی طرح اعتدال پسند ارکان نے طبی سہولیات کے لیے دی جانے والی سبسڈیز میں تاریخی کٹوتیوں پر اعتراض کیا تھا۔

تاہم اسپیکر مائیک جانسن اور سینیٹ لیڈر جان تھون نے پارٹی کے تقریباً تمام ارکان کو ٹرمپ کی حمایت میں ووٹ دینے پر آمادہ کر لیا۔

یہ بل ٹرمپ کے لیے ایک سیاسی فتح ہے جو نہ صرف ان کی قیادت کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے لیے واضح ایجنڈا بھی فراہم کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئی نہ آیا
  • کے پی اسمبلی سے سینیٹ کی نشستوں پرانتخابات میں پی ٹی آئی کو 3 نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے
  • پاکستان کا پانی روکنا جنگ کے مترادف ہوگا، وزیراعظم
  • الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • جڈیجا پر بی سی سی آئی کا قانون توڑنے کے باوجود جرمانہ کیوں نہیں؟
  • ٹرمپ کا ٹیکس بل کانگریس سے منظور، امریکی مالیاتی پالیسی میں بڑی تبدیلی
  • منفرد بک شاپ جہاں ہر کتاب 50 فیصد رعایت پر ملتی ہے
  • کورم کا مسئلہ کیوں نہیں ہوگا؟
  • صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی؛ ایوان نمائندگان نے بھی متنازع بل منظور کرلیا
  • شوہر نے دوسری شادی کی لیکن پھر لوٹ آئے؛ سینیئر اداکارہ نے ’صبر آزما‘ داستان سنادی