نکاح خواں ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، سینیٹ میں بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
سینیٹر شیری رحمان : فوٹو سینیٹ فیس بک
سیینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمری کی شادی کی روک تھام کا بل منظور کرلیا، بل سینیٹر شیری رحمان نے پیش کیا۔
بل کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، جمیعت علماء اسلام ف نے بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
سینیٹ میں اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کرلیا گیا، جس میں کہا گیا کہ بچے کی تعریف 18 سال سے کم عمر لڑکا یا لڑکی ہے، نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں، نکاح خواں یقینی بنائے گا کہ فریقین کے پاس موجود نادرا شناختی کارڈ پر تاریخ پیدائش درج ہے۔
بل کے متن میں کہا گیا کہ خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے، 18 سال سے بڑی عمر کے مرد کو بچی سے شادی کرنے پر 3 سال تک قید با مشقت ہوگی، 18 سال سے قبل ساتھ رہنے کو بچے سے زیادتی تصور کیا جائے گا، کم عمر کو شادی پر مجبور کرنے والے کو 7 سال تک قید، 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
اگر کوئی شخص بچے کی شادی کے ارادے سے ٹریفکنگ کرے تو 7 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمر بچے کی شادی میں معاونت کرنے والے کو 3 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمری میں شادی کرنے یا روکنے میں ناکامی پر والدین، سرپرست کو 3 سال تک قید با مشقت، جرمانہ ہوگا، اگر عدالت کو کم عمر بچوں کی شادی کا علم ہو تو وہ اسے روکنے کےلیے حکم جاری کرے گی، اگر اطلاع دینے والا فریق اپنی شناخت چھپانا چاہے تو عدالت اسے تحفظ دے گی۔
کم عمر بچوں کی شادی کروانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا، عدالت ایسے کیس کی کارروائی 90 روز میں مکمل کرے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سال سے کم عمر جرمانہ ہوگا سال تک قید نکاح خواں جرمانہ ہو کی شادی
پڑھیں:
غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شہریوں کو ریلیف دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جن شہریوں کو غلط ٹریفک چالان موصول ہوئے ہیں، وہ سہولت مراکز پر جاکر تصدیق کے بعد اپنے چالان منسوخ یا معاف کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس شہری کی غلطی نہ ہو، اسے کسی بھی صورت جرمانہ نہیں کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کی برآمدگی اور اس جرم میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے مو ¿ثر اقدامات کر رہی ہے۔
آئی جی سندھ کی زیرِ صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم پر پہلا جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے نظام کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے، جسے شہریوں کی جانب سے مثبت ردِعمل حاصل ہو رہا ہے۔ اجلاس میں کراچی ٹریفک مینجمنٹ بورڈ کے قیام کو ضروری قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ فیس لیس ای چالان کے نظام کو دیگر اضلاع میں بھی مرحلہ وار متعارف کرایا جائے گا۔
افسران نے تجویز دی کہ جب تک سیف سٹی منصوبہ مکمل طور پر فعال نہیں ہوتا، اس دوران شہر کی اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے یہ نظام نافذ رکھا جائے۔ آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام کا مقصد شہریوں کو شفاف سہولت فراہم کرنا، ٹریفک حادثات میں کمی اور شہری نظم و ضبط کو یقینی بنانا ہے۔