سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس پر جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا جبکہ صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 میں ترمیم اور چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ترمیمی بل بھی منظور کرلیا گیا۔

سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال خان کی صدارت میں شروع ہوا جس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے چائلڈ میرج بل پیش کیا گیا۔

شیری رحمان نے کہا کہ سولہ سولہ سال کی عمر میں بچیاں ماں بن جاتی ہیں، کم عمری میں شادی کے بعد بچیاں دوران زچگی فوت ہوجاتی ہیں، یہ بل 2013ء میں سینیٹ نے متفقہ طور منظور کیا ہوا ہے۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ اسلامی نظام سے متصادم بل ہے اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔

سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین کی رضامندی کے بغیر آپ بچوں کو اپنی مرضی کی اجازت دے دیں گے تو یہ یورپی معاشرہ بن جائے گا، اسلامی معاشرے میں اگر والدین سے آپ ایک حق لیں گے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا، جے یوآئی اس بل کی مخالفت کرے گی اور واک آؤٹ کرے گی، اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

شبلی فراز کا بیرون ملک دوروں کیلئے پارلیمنٹیرینز کے وفود میں اپوزیشن کو شامل نہ کرنے کا شکوہ

سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ یہ بل پہلے سندھ اسمبلی میں پیش ہوا یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہوچکا ہے، یہ لوگ دیہاتوں میں جاتے ہی نہیں، وہاں چھوٹی چھوتی بچیوں کی شادی کردی جاتی ہے، ہمارے معاشرے میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے معاملات بڑے گھمبیر ہیں اس پر سینیٹر عطا الرحمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جے یو آئی کا کوئی ممبر نہیں ہے۔

سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل میں جانا چاہیے۔

سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ سوائے پاکستان کے دنیا کا کوئی ایک مسلم ملک دکھا دیں جہاں شادی کی عمر 18سال سے کم ہو۔

سینیٹر ایمل خان نے کہا کہ ہم جس بحث میں گھس رہے ہیں ہم یورپ اور دین میں انٹر فیئرنس کررہے ہیں، شادی کے لیے طے شدہ وقت سن بلوغت ہے، آپ وہاں قانون لائیں جہاں گن پوائنٹ پر شادیاں ہورہی ہیں، ہمیں مغرب کی تقلید نہیں کرنی چاہیے، اللہ کا دیا ہوا قانون سب سے بہتر ہے، بچی، بچی کے والدین کی مرضی ضروری ہے۔ سینیٹر زرقہ تیمور سہروردی نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور بطور مسلم سوچنا چاہیے۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ یہ بل کیوں متنازع بنانا چاہتے ہیں؟ نکاح، طلاق وغیرہ کے قوانین بنانا ہمارا اختیار ہی نہیں، ایک آئینی ادارہ موجودہ ہے تو ہم کیوں اس پر قانون سازی کرتے ہیں؟ اسلامی نظریاتی کونسل کے بغیر اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ہم اس کی سخت مذمت کریں گے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مولانا بتائیں اسلام میں کہاں لکھا ہوا ہے بلوغت کی عمر کیا ہے؟ ملکی قانون کہتا ہے 18 سال سے کم عمر بچہ ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ چائلڈ میرج ایک گناہ ہے مصر میں کم عمری کی شادیوں کی ممانعت ہے۔

مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ حضرت عائشہؓ کی شادی نوسال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات کے مطابق بارہ سال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات میں لکھا ہے 14سال کی عمرمیں شادی ہوئی۔

سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ یہ دینی نہیں ایک معاشرتی مسئلہ ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی مثال دی گئی ہے لیکن اس وقت سعودی عرب میں بھی شادی کی عمر18سال ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ریاست کا حق ہوتا بلوغت کی عمر کا تعین کرنا، سندھ میں یہ قانون گیارہ سال سے رائج ہے، وفاقی شریعت کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ میں مبارک باد پیش کرنا چاہتی ہوں سینیٹر شیری رحمان کو، میری اپنی شادی 13سال کی عمر میں ہوئی، میں ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی، ہرسسرال میرے سسرال جیسے نہیں ہوتے، آج کل 9، 10 سال کی عمر میں بچی بالغ ہورہی ہے تو کیا ہم اس عمرمیں بچیوں کی شادی کردیں؟

بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے چائلڈ میرج روکنے کے بل پر ایوان میں رائے شماری کی جس پر جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا، ارکان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل رحمان نے کہا کہ سال کی عمر میں نے کہا کہ یہ کی شادی

پڑھیں:

سینیٹ کو سیاسی محاذ آرائی کا میدان نہیں بننے دینگے ‘سیدال خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-22

 

اسلام آباد(آن لائن)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے کہا ہے کہ سینیٹ کو سیاسی محاذ آرائی، انتشار اور کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی کا میدان نہیں بننے دیں گے،چیئرمین سینیٹ کی جاری کردہ رولنگ پر مکمل عمل درآمد کے لیے تمام پارلیمانی لیڈرز کو باضابطہ خطوط جاری کر دیے گئے ہیں۔ایک بیان میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان ناصر نے کہا کہ سینیٹ ملک کا واحد ایوان ہے جہاں چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہے، اس ایوان کی حرمت، قواعد و ضوابط اور آئینی دائرہ کار کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی جاری کردہ رولنگ پر مکمل عمل درآمد کے لیے تمام پارلیمانی لیڈرز کو باضابطہ خطوط جاری کر دیے گئے ہیں،  ریکویسٹڈ ریسیونگ بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ رولنگ کی کاپی لیڈر آف دی ہاؤس، وزارتِ قانون اور چیف ویپ کو بھی ارسال کی گئی ہے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے۔ ایوان میں ہر رکن کو جمہوری اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے گفتگو کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ  سینیٹ کے فلور پر قومی ہیروز خواہ وہ عسکری ہوں، سیاسی، عدلیہ سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی بھی شعبے کے نمائندہ ہوں ‘کے حوالے سے منفی یا توہین آمیز گفتگو کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سیدال خان نے کہا کہ سینیٹ کو سیاسی محاذ آرائی، انتشار اور کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی کا میدان نہیں بننے دیں گے، کیونکہ موجودہ علاقائی و عالمی حالات میں پاکستان کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔پاکستان عسکری، معاشی اور سیاسی محاذوں پر بہت اہم مرحلے سے گزر رہا ہے، اور میڈیا سمیت وہ تمام افراد اور ادارے جو مشکل حالات میں ملک کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں، حقیقی قومی ہیروز ہیں اور احترام کے مستحق ہیں۔

 

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • میکسیکو میں ویپ فروخت کرنے پر 8 سال قید، سخت قانون منظور
  • برادر اسلامی ملک  ترکیہ کے تعاون سے ہری پور میں 41 اجتماعی شادیوں کا اہتمام
  • سینیٹ کو ہنگامہ آرائی کا میدان نہیں بننے دیں گے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
  • جتھے لانا یا لشکر کشی کرانا، یہ سینیٹ میں نہیں ہوسکتا: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
  • فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دینے جارہے ہیں: سینیٹر فیصل واوڈا
  • سینیٹ کو سیاسی محاذ آرائی کا میدان نہیں بننے دینگے ‘سیدال خان
  • آسٹریا: یورپی ملک میں کم عمر طالبات کے ہیڈاسکارف پر پابندی کا قانون منظور
  • اسرائیل کی شرکت کے بعد آئس لینڈ بھی احتجاجاً یوروویژن مقابلوں سے دستبردار
  • ابھی تو شروعات ہے… آگے آگے دیکھو ہوتا ہے کیا! 9 مئی والوں کیلئے پیغام واضح:سینیٹر فیصل واڈا
  • عمر خالد کی اپنی بہن کی شادی میں شرکت کیلئے عبوری ضمانت منظور