ڈالر کی پرواز جاری، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپیہ مزید کمزور
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کراچی:
مختلف عوامل کے باعث منگل کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ دباو میں رہا۔
آئی ایم ایف کے بعد نیشنل اکاؤنٹ کمیٹی کی جانب سے جی ڈی پی نمو حکومت کے مقررہ 3.6فیصد کے ہدف کی نسبت 2.68فیصد رہنے، معیشت میں سست روی، 290روپے فی ڈالر پر بجٹ سازی، نئے ٹیکسز عائد ہونے اور مہنگائی بڑھنے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ دباو میں رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر اگرچہ 04پیسے کی کمی سے 281روپے 72پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے، قرض ادائیگیوں کے دباو، برآمدات میں محدود اضافے کی نسبت درآمدات میں نمایاں اضافے کے علاوہ امپورٹس کی لاگت بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 15پیسے کے اضافے سے 281روپے 91پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 19پیسے کے اضافے سے 283 روپے 99پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر
پڑھیں:
ہفتہ وار کاروبار میں ریکارڈ تیزی:حصص کی مالیت میں 8 کھرب سے زائد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتے وہ تاریخ رقم ہو گئی جس کا خواب سرمایہ کار طویل عرصے سے دیکھ رہے تھے۔
ملکی معیشت میں بہتری کی خبروں، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافے، بجٹ کی منظوری اور عالمی سطح پر مثبت معاشی اشاریوں کے اثرات نے پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ کو نئی بلندیوں کی جانب دھکیل دیا۔
ہفتہ وار کاروبار کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس نے ایک نہیں بلکہ 7بڑی سطحیں عبور کیں، اور 131000 پوائنٹس سے بھی آگے نکل گیا، جو اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوا۔
اس تاریخی تیزی کی بنیاد ان چند مضبوط معاشی عوامل نے فراہم کی جن میں سب سے اہم واجب الادا قرضوں کا رول اوور ہونا، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر کا 14 ارب ڈالر سے بڑھ جانا اور تجارتی میدان میں امریکا کے ساتھ ممکنہ معاہدوں کی بازگشت شامل ہیں۔
اِن عناصر نے سرمایہ کاروں میں غیر معمولی اعتماد پیدا کیا، جس کا براہ راست اثر روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے کاروبار پر دکھائی دیا۔ 5 روزہ کاروباری ہفتے کے ہر دن انڈیکس میں اضافے کا رجحان رہا اور کاروبار کا اختتام تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہوا۔
کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتے کے اختتام پر 7570 پوائنٹس کے بڑے اضافے کے ساتھ 131949.07 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس نے بھی 2472.03 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ دکھایا اور 40387.76 پوائنٹس پر آ کر رکا۔
دیگر انڈیکسز کی کارکردگی بھی غیر معمولی رہی۔ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس 4389.44 پوائنٹس بڑھ کر 82069.26 پوائنٹس پر بند ہوا، جبکہ کے ایم آئی 30 انڈیکس 6504.04 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 191376.82 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
مارکیٹ کی مجموعی مالیت میں بھی زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا، حصص کی قیمتوں میں اضافے کے سبب صرف ایک ہفتے میں 8 کھرب 47 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا، جس کے بعد مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 159 کھرب 10 ارب 75 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی۔
سرمایہ کاروں کے لیے یہ ہفتہ منافع بخش ہی نہیں بلکہ تاریخ کا یادگار باب بن کر سامنے آیا، جہاں نہ صرف منافع میں اضافہ ہوا بلکہ مارکیٹ پر اعتماد بھی کئی گنا بڑھ گیا۔
اس غیر معمولی تیزی کی ایک اور بڑی وجہ سرکلر ڈیٹ میں کمی کے لیے حکومتی اقدامات کو بھی قرار دیا جا رہا ہے، جو توانائی کے شعبے میں بہتری کے اشارے فراہم کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو پاکستان اسٹاک ایکسچینج نہ صرف خطے کی دیگر مارکیٹوں کے مقابلے میں نمایاں برتری حاصل کر سکتی ہے بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی بڑھے گی۔ موجودہ صورت حال میں مارکیٹ کی سمت مثبت ہے اور اگر معاشی پالیسیوں میں تسلسل جاری رہا تو آئندہ چند ہفتوں میں انڈیکس کی 135000 یا اس سے بھی بلند سطحیں ممکن ہو سکتی ہیں۔