آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ بننے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
فائل فوٹو
آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں ہوا کاکم دباؤ بننے کاامکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کے سائیکلون وارننگ سینٹر کے مطابق ہواؤں کی گردش بھارت میں کرناٹک، گوا کے ساحلوں کے قریب موجود ہے، یہ سسٹم 36 گھنٹوں میں شدت اختیار کر کے ڈپریشن میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
محکمۂ موسمیات پاکستان کا سائیکلون وارننگ سینٹر اس نظام کو مانیٹر کر رہا ہے۔
24 مئی تک سندھ کے بالائی و وسطی اضلاع میں دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت معمول سے 4 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ زائد رہنے کا امکان ہے
موسمیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق ہوا کے کم دباؤ کو اگر سازگار موسمی حالات ملے تو یہ ممکنہ طور پر ڈیپ ڈپریشن کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔
اس سسٹم کے سمندری طوفان بننے کا امکان 60 سے 70 فیصد ہے، ہوا کے کم دباؤ کے باعث 25 مئی سے یکم جون کے دوران سندھ بھر میں گرمی کی لہر متوقع ہے جبکہ کراچی میں بھی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
سمندری ہوائیں معطل ہونے سے کراچی میں بھی گرمی کی لہر اثرانداز ہوگی۔
اگر بحیرہ عرب میں ممکنہ طور پر متوقع سمندری طوفان تشکیل پاتا ہے تو اسکا نام شکتی رکھا جائے گا، یہ سری لنکا کا تجویز کردہ نام ہے، جس کے معنی طاقتور کے ہیں آئندہ آنے والے دنوں میں سسٹم کے ٹریک کے حوالے پیشگوئی کی جاسکے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔
بین الاقوا می میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم یروشلم کو ناپاک ہاتھوں سے پامال نہیں ہونے دیں گے، چاہے ہٹلر کے مداحوں کی نفرت کبھی ختم نہ ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترک قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے صدیوں تک اسلام کا پرچم بلند رکھا اور یروشلم کو چار سو برس تک عزت و وقار کے ساتھ سنبھالا، جہاں مسلم حکمرانی میں عیسائیوں اور یہودیوں کے حقوق بھی محفوظ رہے۔
ایردوان نے کہا کہ ترکیہ کی جدوجہد یروشلم کو امن، سلامتی اور ہم آہنگی کا شہر بنانے کے لیے جاری ہے اور یہ سلسلہ کسی وقفے یا پسپائی کے بغیر آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے جس کی سرحدیں 1967 کی بنیاد پر ہوں اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ یروشلم مکہ اور مدینہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روحانی مرکز ہے، کوئی بھی ہمیں غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینے سے روک نہیں سکتا جو اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ترک صدر کاکہنا تھا کہ ترکیہ آج بھی اور کل بھی ان قوتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا جو خطے کو خون میں نہلانے اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں،انقرہ شام سے یمن، لبنان سے قطر تک اسرائیلی جارحیت کا شکار عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “جو لوگ معصوم بچوں کے خون کے عوض ظلم و نسل کشی کے ذریعے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ بالآخر اپنے ہی بہائے ہوئے خون میں ڈوب جائیں گے۔
ایردوان نے کہا کہ خطہ روزانہ نئے بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے لیکن ترکیہ ان چیلنجز کو اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر عزم کے ساتھ سنبھال رہا ہے،ترکیہ بلقان سے وسطی ایشیا، افریقہ سے لاطینی امریکا اور یورپ سے ایشیا پیسفک تک استحکام، تعاون اور بھائی چارے کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کو ترکیہ کے عالمی کردار کی ایک جدید علامت قرار دیا اور کہا کہ یہ کمپلیکس ملکی سفارت کاری کی یادداشت، حال اور مستقبل کو ایک چھت کے نیچے لے آئے گا اور انقرہ کی نمایاں عمارتوں میں شمار ہوگا۔