آبی جارحیت: بھارت نے کشن گنگا سے دریائے نیلم کا پانی روک لیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بھارت کی آبی جارحیت میں شدت آ گئی ہے اور اس نے کشن گنگا ڈیم سے دریائے نیلم کا پانی روک کر ایک اور اشتعال انگیز اقدام کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق کشن گنگا ڈیم سے پانی روکے جانے کے باعث دریائے نیلم میں پانی کا بہاؤ معمول سے 40 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت نے عارضی طور پر کشن گنگا ڈیم سے پانی چھوڑا تھا، تاہم اب اس کا رخ دوبارہ موڑ لیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام پاکستان کو آبی وسائل سے محروم کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
مزید پڑھیں: عالمی برادری نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ پر بھارتی حملے کا نوٹس لے، پاکستان کا مطالبہ
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے دریائے چناب کا بہاؤ بیاس اور راوی سے ملانے کے منصوبے پر بھی کام تیز کردیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد پاکستان کے حصے کے پانی کو روک کر اسے معاشی و زرعی لحاظ سے نقصان پہنچانا ہے۔
واضح رہے کہ 23 اپریل 2025 کو بھارتی حکومت نے پہلگام حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی تھی اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ردعمل میں چین نے مہمند ڈیم کی تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی لا کر منصوبے کو تزویراتی اہمیت دے دی ہے۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے بغیر کسی ٹھوس شواہد کے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے سے انحراف شروع کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی جارحیت بھارت پہلگام دریائے نیلم سندھ طاس معاہدہ کشن گنگا ڈیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آبی جارحیت بھارت پہلگام دریائے نیلم سندھ طاس معاہدہ کشن گنگا ڈیم کشن گنگا ڈیم دریائے نیلم بھارت نے
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا، پاکستان نے پیشہ ورانہ مہارت، مثالی حوصلے سے اسے جواب دیا،وزیراعظم شہباز شریف
تاشقند(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04جولائی 2025)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا،پاکستان نے بھارت کو پیشہ ورانہ مہارت، مثالی حوصلے سے جواب دیا،بھارت کا پانی کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، کسی قیمت پر اس طرح کی جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے 17 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک فوج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔ کسی بھی صورت بھارت کو اس خطرناک راستے پر چلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ بھارت کا پاکستان پر حملہ خطے کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش تھی۔ پہلگام میں ایک بدقسمت واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمے داری کا مظاہر کیا۔(جاری ہے)
بھارتی اقدامات کا مقصدعلاقائی امن کو نقصان پہنچانا تھا۔ دنیا نے ہمارے عوام اوربہادر افواج کے پختہ عزم کامشاہدہ کیا۔ افواج پاکستان نے مثالی جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اشتعال انگیزی کاجواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد ای سی او ملکوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی پر مشکور ہیں۔بھارت نے پہلگام میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کے بعد پاکستان پر حملہ کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا۔بھارت کا پانی کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی ناقابل قبول ہے۔ پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے۔بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔ عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے مزیدکہا کہ پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت میں ہونے والی اموات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور برادر ملک ایران سے شہادتوں پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ بدامنی پیدا کرنے والی قوتیں اپنے مقاصد کیلئے خطے میں عدم استحکام چاہتی ہیں۔ ایران پر غیر قانونی اور غیر منطقی اسرائیلی حملے اس رجحان کا سب سے حالیہ مظاہرہ تھے۔ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیرونی جارحیت کے شعلے نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ پیدا کردیا تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم اور مزاحمتی نظام کی تجویز بھی پیش کی۔ ان کا کہناتھاکہ پائیدار نمو کیلئے موسمیاتی فنانسنگ کو فعال کرنا بہت اہم ہے۔ مزید برآں توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ بڑھتے ہوئے باہمی انحصار اور علم کی وسعت کا نیا دور شروع ہورہا ہے۔ علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کیلئے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیز ہے، ترقی کے عمل میں رکن ملکوں کے ساتھ اجتماعی کاوشوں میں شریک ہونے پر فخر ہے۔ پائیدار اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط مستقبل، بہت مناسب اور بروقت ہے، ای سی او رکن ملکوں کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات کا سامنا ہے۔ پگھلتے گلیشیئر، شدید گرمی، تباہ کن سیلاب و دیگر چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدر الہام علیوف کو مبارکباد دیتا ہوں، خانکندی کے خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال پر مشکور ہوں، ای سی او رکن ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے۔ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی پالیسی وضع کر لی ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے، عالمی منظر نامے میں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں، علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کیلئے ٹیکنالوجی کی ترقی ناگزیر ہے۔