مفکرپاکستان شاعرمشرق ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی اہلیہ سرداربیگم کی برسی (کل) منائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2025ء)مفکر پاکستان شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی اہلیہ سردار بیگم کی برسی (کل)23 مئی کو منائی جائے گی۔ سردار بیگم جسٹس جاوید اقبال اور منیرہ اقبال کی والدہ تھیں اور علامہ اقبال کی تیسری زوجہ تھیں۔ علامہ اقبال کی پہلی شادی زمانہ طالبعلمی میں کریم بی بی کے ساتھ ہوئی، جن کا تعلق گجرات کے ایک اعلی خاندان سے تھا۔
یہ شادی 4 مئی 1893 کو ہوئی لیکن کامیاب ثابت نہ ہو سکی، اور 1913 میں علیحدگی ہو گئی۔(جاری ہے)
علامہ اقبال تا عمر ان کے اخراجات اور نان نفقہ کے ذمہ دار رہے۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی دوسری شادی 1910 میں مختار بیگم کے ساتھ ہوئی جو 1924 میں پہلے بچے کی پیدائش کے دوران انتقال کرگئیں، جس کے بعد علامہ محمد اقبال کی تیسری شادی سردار بیگم سے ہوئی تھی جو جسٹس جاوید اقبال اور منیرہ اقبال کی والدہ تھیں۔واضح رہے کہ سردار بیگم کی جمع پونجی سے جاوید منزل (موجودہ علامہ اقبال میوزیم) کی سات کنال زمین خریدی گئی تھی لیکن ان کو اس گھر میں صرف تین دن رہنا ہی نصیب ہوا۔ سردار بیگم کا انتقال 23 مئی 1935 کو ہوا اور ان کو لاہور میں بی بی پاک دامناں سے ملحقہ قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علامہ محمد اقبال کی علامہ اقبال سردار بیگم
پڑھیں:
لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان
—فائل فوٹواسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہیے، تقریباً ایک صدی میں معاملات طے نہیں پا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے، جب لوگوں کے پاس جمہوریت کے ثمرات نہیں ہوں گے تب ان کا جمہوریت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو جائے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے کی صورتحال میں اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے، پنجاب اسمبلی کی طرف سے متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے، ایک آئینی ترمیم کی جائے جس میں ایک نیا باب ڈالا جائے، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، سیاسی جماعت ایسا نہ کر سکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کر دی جائے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمے داری ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔