چین سی پیک ٹو شروع کرنے کو تیار، افغانستان کو ساتھ ملاکر دہشتگردی ختم کریں گے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
چین سی پیک ٹو شروع کرنے کو تیار، افغانستان کو ساتھ ملاکر دہشتگردی ختم کریں گے، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، چین نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کی، پاکستان، چین اور افغانستان کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ خطے سے دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، چین کے ساتھ سی پیک ٹو شروع کرنے کی بھی بات ہوئی ہے، چین اس حکومت کے ساتھ سی پیک ٹو کو شروع کرنے کے لیے تیار ہے، چین نے مسئلہ کشمیر پر بھی پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں اپنے دورہ چین کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ چینی ہم منصب کی دعوت پر چین کا خصوصی دورہ کیا، منگل کو چینی وفود سے اہم ملاقاتیں کیں، بدھ کے روز پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کی سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی، سہ فریقی اجلاس میں افغان مہاجرین، علاقائی صورتحال اور تجارت پر بات کی،19 اپریل کو دورہ کابل کے دوران کیے گئے معاہدوں پر پاکستان میں عملدرآمد ہوچکا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے اوپر بڑا الزام ہے کہ ہم فیصلے کرتے ہیں مگر عملدرآمد میں تاخیر ہوجاتی ہے، کابل میں افغان وزیر خارجہ امیر متقی کے ساتھ جو معاہدے کئے اس پر عمل درآمد کرایا، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 21 مئی 1951 میں پاکستان چین دوستی کا آغاز ہوا، پاک چین دوستی کو دنیا بڑی قدر سے دیکھتی ہے، پاک چائنہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا اگلا سیشن اسلام آباد میں ہوگا، چینی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی، چینی وزیر خارجہ نے جلد پاکستان آنے کی حامی بھرلی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا، 23 اپریل سے 10 مئی تک تقریباً 60 ممالک کے ساتھ رابطے میں رہا، ہمسایہ ممالک کا بیانہ بننے نہیں دیا، ان کا جھوٹ دنیا پر آشکار کیا، ہمسایہ ملک نے ایف 16 طیارے گرانے کا جھوٹا پروپیگینڈا کیا، ہم نے بھارت کو کہا کہ ہم آپ کی طرح ڈرپوک نہیں، ہم جب حملہ کریں گے تو بتاکر کریں گے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا بیانہ پلوامہ کے بعد بنا تھا مگر اس بار ہم نے ناکام بنا دیا، پہلگام واقعے پر ہم نے آزاد تحقیقات کی آفر کی، 18-2017 میں پاکستان میں دہشت گردی ختم ہوچکی تھی، ہمارے اندرونی معاملات کی وجہ سے دہشت گردی واپس آگئی، وزیر خارجہ نے سابق ڈی جی آئی فیض حمید کے دورہ کابل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک اہم شخصیت کابل چائے پینے گئی تھی، ہماری پوری کوشش ہے کہ دہشت گردی ختم ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سہ فریقی اجلاس میں اتفاق کیا کہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، چین اس حکومت کے ساتھ سی پیک ٹو کو شروع کرنے کے لیے تیار ہے، آئی ایم ایف بیل آؤٹ پر چین کی سپورٹ کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی پہلی حکومت میں پاک افغان ریل ٹرانزٹ پر کام کیا گیا تھا، پاک افغان ٹرانزٹ میں ہم نے ازبکستان کو بھی شامل کیا تھا، پاک افغان ٹرانزٹ پر چین کے ساتھ بات ہوئی اور وہ اس میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، پاکستان، ازبکستان اور افغانستان میں ریل ٹرانزٹ پروجیکٹ فائنلائز ہو جائے گا، ون بیلٹ روڈ منصوبے کو بھی افغانستان تک لے جانے کی بات ہوگئی، پشاور ٹو کابل ہائی وے پروجیکٹ پر بھی بات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر چین پشاور سے کابل تک ہائی وے پروجیکٹ کو بناتا ہے تو سینٹرل ایشیا کو رسائی آسان ہوگی، اس صورت میں گوادر پورٹ مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، کل جو خضدار میں ہوا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، ان شا اللہ جلد ہی دہشت گردوں کا خطے سے صفایا ہوگا، ان دہشت گردوں کے دن اب گنے جاچکے ہیں۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسیوں کو نہیں بدل سکتے، چین میں سفارتی تعلقات سمیت تجارت اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی، ہم نے کہہ دیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی میں استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان مہاجرین کو ہم ون ڈاکیومنٹ پر لیکر آرہے ہیں، افغان مہاجرین کو پاکستان آنے کے لیے ایک سال کا ملٹی پل ویزا دیا جائے گا، جس کی فیس 100 ڈالر ہوگی۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ چین کے پاکستان میں گہرے مفادات ہیں، چین بھی چاہتا ہے کہ پاکستان سمیت خطے سے دہشت گردی ختم ہو، پاکستان، چین اور افغانستان نے بھی اتفاق کیا کہ تینوں ملکوں نے دہشتگردی کو پنپنے نہیں دینا، خواہ وہ کوئی سا بھی گروپ ہو، تینوں ملکوں میں دہشتگردی کیخلاف سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈٖار نے کہا کہ چین ایشین انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ بینک کی طرز پر اہم ایک بہت بڑا اقدام کرنے جارہا ہے، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار میڈی ایشن بنائی جارہی ہے، جس کا مرکز ہانگ کانگ میں ہوگا، 30 مئی کو دستاویزات پر دستخط ہونے جارہے ہیں، تاہم ہم نے یہ تاریخ ایک دو دن آگے بڑھانے کا کہا ہے، جو تاریخ طے ہوگی، اس پر خطے کے لیے یہ اہم اقدام اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک ٹو کو افغانستان توسیع دی جائے گی، کراچی-حیدرآباد اور سکھر تک موٹروے بنائی جائے گی، پھر پشاور سے کابل تک ایک ہائی وے بنے گی، اس طرح تجارتی راہداری کو ازبکستان کے ذریعے وسطی ایشیا تک رسائی حاصل ہوجائے گی، اور گوادر پورٹ صحیح معنوں میں فعال ہوجائے گی، خطے میں دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعاون اور روابط بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کوئی عالمی سطح کی تنظیم اگر ناکام ہوئی ہے تو وہ سارک ہے، یہ صرف ایک ملک کی وجہ سے ناکام ہوئی، بھارت کی ہٹ دھرمی اور اجارہ داری کی کوشش کی وجہ سے اس ادارے کو ناکامی کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر سارک ممالک کو بھی ہم روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹو (آر بی آئی) سے جوڑ دیں تو ایک مضبوط بلاک بن سکتا ہے، یہ مسنگ لنک اگر جڑ گیا، کراچی سے پشاور تک ہم ریلوے لائن اپ گریڈ کر دیں، اور سینٹرل ایشیا کو گوادر پورٹ کے ذریعے پوری دنیا کیساتھ تجارت کے لیے جوڑ دیں تو پاکستان سمیت پورا خطہ ترقی کی نئی منازل طے کر سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجی ایچ کیو حملہ کیس؛ پولیس اہل کاروں اور مجسٹریٹ کے بیانات کے بعد سماعت ملتوی بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو آزادیٔ کشمیر پر 6 دریا پاکستان کے ہونگے، ترجمان پاک فوج مخصوص نشستوں کا کیس: سنی اتحاد کونسل کا اعتراض مسترد، 11 رکنی آئینی بنچ برقرار سینیٹ اجلاس: خضدار حملہ ناقابل برداشت، بھارتی پراکیسز باز آ جائیں، اسحاق ڈار بجٹ مذاکرات جاری؛ عوام کو ریلیف دینے کیلیے متبادل پلان آئی ایم ایف کو پیش سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال؛ اسٹاک مارکیٹ میں 717 پوائنٹس کی تیزی واشنگٹن میں فائرنگ سے خاتون سمیت اسرائیلی سفارتخانے کے 2 اہلکار ہلاک، ایک مشتبہ شخص گرفتارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اور افغانستان نے کہا کہ چین ق ڈار نے کہا پاکستان کے پاکستان کی اسحاق ڈار نے کے لیے کہا کہ ہم سی پیک ٹو چین اور جائے گی جائے گا کے ساتھ کریں گے چین نے چین کے
پڑھیں:
طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرانی نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ اسی دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سعودی وزیر دفاع سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے مختلف مماملک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مختلف ممالک کیساتھ دو طرفہ امور اور سرمایہ کاری پر گفتگو کی۔ ترجمان نے پاک افغان تنازعہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی دیگر تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا ہے۔ افغان حکام نے ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے۔ استنبول مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ افغان سرحد فی الحال بند رہے گی۔ سیز فائر برقرار ہے۔ امید ہے افغانستان سے جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے۔ میرا مطالبہ ہے افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی بند ہو۔ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ سیز فائر جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے اس کی عملی صورت سامنے آئے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر دو ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں۔ ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند ہونے تک ہمارے ان کے ساتھ تعلقات کبھی معمول پر نہیں آسکتے۔ خیبر پی کے کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لاء کے تحت نہیں چل سکتا۔ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔ افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضمانتوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے۔ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے بیانات ملک کی سلامتی کے منافی ہیں۔ یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے۔ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لاء نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا مودی سیاسی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ مودی کوئی رنگ بازی کر کے سیاسی کیپٹل بنانا چاہتا ہے۔ بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ہے کہ پہلی بار افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے۔ پہلی بار افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکنزم بنایا جائے گا یہ ایک عبوری انتظام ہے اور پاکستان کی کامیابی ہے۔ مزید مذاکرات 6 نومبر کو ہوں گے۔ ثالثوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس بلیک اینڈ وائٹ شواہد ہیں۔ پاکستان کا اصولی مؤقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے۔ شواہد ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ ہیں۔
کابل (آئی این پی) افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاہے کہ استنبول مذاکرات کے بعد دونوں فریق دوبارہ ملاقاتیں کریں گے اور باقی مسائل پر غور و خوض کیا جائے گا۔ ’’ایکس‘‘ پر جاری پیغام میں کہا امارت اسلامی افغانستان ان مذاکرات کی سہولت کاری اور ثالثی پر ترک جمہوریہ اور ریاست قطر کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہے۔ امارت اسلامی افغانستان ابتدا ہی سے ڈپلومیسی اور مفاہمت پر یقین رکھا ہے۔ لہٰذا ایک جامع اور پیشہ ور ٹیم تشکیل دے کر مخلصانہ اور سنجیدہ انداز میں مذاکرات کا آغاز کیا اور مکمل تعاون اور صبر کے ساتھ اس عمل کو جاری رکھا۔امارت اسلامی افغانستان دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی مثبت تعلقات چاہتی ہے اور باہمی احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت اور کسی کے لیے خطرہ نہ بننے کے اصولوں پر مبنی تعلقات کی پابند ہے۔