پاکستان کو طاقت کے استعمال یا دھمکی سے مرعوب نہیں کیاجاسکتا،کورکمانڈرزکانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
راولپنڈی: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (چیف آف آرمی سٹاف) کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 270ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔
آئی ایس پی آرکے مطابق کانفرنس کا آغازپر آپریشن بنیانِ مرصوص اور بلوچستان کے علاقے خضدار میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ فورم نےخضدارمیں دہشت گردی کے وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کی، جس میں نہتے شہریوں، خصوصاً بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔شرکاء نے کہاکہ – یہ انسانیت اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
فورم نے مارکۂ حق کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے بھارت کی بلااشتعال جارحیت کے خلاف قوم کے دفاع میں اپنی جانیں قربان کیں۔ فورم نے عزم کا اعادہ کیا کہ شہداء کا مقدس لہو رائیگاں نہیں جائے گا اور عوام کی سلامتی و تحفظ ہمیشہ مسلح افواج کی اولین ترجیح رہے گی۔
فورم نے سیدعاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کی مبارکباد دی اور ان کی بصیرت افروز قیادت، غیر متزلزل عزم اور قومی دفاع میں دیرپا خدمات کو سراہا۔
فورم میں بالخصوص آپریشن “بنیانِ مرصوص” کی کامیاب تکمیل پر اندرونی و بیرونی سکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ فورم نے مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، ہم آہنگی، جرات اور قوم کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا، جس نے دشمن کی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
فورم نے ان پاکستانی صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے کردارکو بھی سراہا جنہوں نے بھارتی پروپیگنڈے، جعلی خبروں اور جنگی جنون کے خلاف ریاست کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر مؤثر طریقے سے زمینی حقائق عوام کے سامنے رکھے۔
فورم نے پاکستانی نوجوانوں کے جذبے اور وطن سے محبت کو سراہا جنہوں نے قومی بیانیے کو مضبوط کیا اور جذبۂ حب الوطنی کو جلا بخشی۔
فورم نے سیاسی قیادت کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے مارکۂ حق کے دوران بصیرت اور جرات کے ساتھ قوم کی رہنمائی کی۔
کانفرنس میں کہا گیا کہ تاریخ پاکستان کے بروقت اور مؤثر دفاعی اقدامات کو فخر سے یاد رکھے گی، جنہوں نے ایک سنگین خطرے کو چند گھنٹوں میں بے اثر کر دیا۔ پاکستان نے اس صورتحال میں ’’سٹریٹیجک ضبط وتحمل اورعملی حکمت کا مظاہرہ کیا، جو نہ صرف عسکری برتری بلکہ اخلاقی برتری کا بھی اظہار ہے۔
فورم نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ کسی کو بھی پاکستان کو طاقت کے استعمال یا دھمکی سے مرعوب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قوم اپنے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
فورم نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں سے لاحق خطرات پر تفصیل سے غور کیا۔ فورم نے اس حقیقت کی نشاندہی کی کہ پہلگام واقعہ کے بعد عسکری ناکامی کے پیشِ نظر بھارت، جو خود کو دہشتگردی کا شکار ظاہر کرتا ہے، درحقیقت دہشتگردی کا سرغنہ اور خطے میں عدم استحکام کا مرکز بن چکا ہے۔ بھارت نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے خفیہ ذرائع اور غیر ریاستی عناصر کے استعمال میں اضافہ کر دیا ہے۔
فورم نے عزم کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بیرونی مدد سے چلنے والی دہشتگردی کو برداشت نہیں کرے گا۔ مسلح افواج، انٹیلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی تعاون میں، ان تمام دہشتگرد گروہوں اور ان کے سہولت کاروں کا پوری قوت سے پیچھا کریں گی اور انہیں ختم کیا جائے گا، ان شاء اللہ۔
فورم نے لائن آف کنٹرول ، ورکنگ باؤنڈری اور مشرقی سرحد پر پاکستان بھارت حالیہ کشیدگی کے تناظر میں خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر بھی غور کیا ۔ فورم نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو خطے میں پائیدار امن کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہیں۔
فورم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور خطے میں امن و سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ فورم نے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی حقِ خودارادیت کی جائز جدوجہد کے لیے سفارتی، سیاسی، اخلاقی اور انسانی ہمدردی پر مبنی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے تمام افسران و جوانوں کے بلند حوصلے، عملی تیاری، اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی، نیز پاکستانی قوم کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے قومی کوششوں کو رہنمائی حاصل ہوئی ہے اور تمام کمانڈرز کو ہدایت کی کہ وہ ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریوں کو ہر وقت بلند رکھیں۔
اختتامی خطاب میں آرمی چیف نے ملک کے داخلی استحکام اور سرحدوں کے دفاع میں پاک فوج کے کلیدی کردار کا اعادہ کیا اور کہا پاکستانی عوام ہماری سب سے بڑی طاقت ہیں۔ خواہ وہ بیرونی جارحیت ہو، دہشتگردی یا انتہا پسندی ، ہم ان کے اعتماد اور توقعات پر پورا اترنے کے لیے پرعزم ہیں ۔
کانفرنس کا اختتام فیلڈ مارشل کی طرف سے تمام عسکری اداروں اور دستوں کی عملی صلاحیت، تیاری اور غیر متزلزل حوصلے پر مکمل اعتماد کے اظہار کے ساتھ ہوا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا اعادہ کیا کو سراہا جنہوں نے کے ساتھ فورم نے اور ان کے لیے
پڑھیں:
بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
ریاض احمدچودھری
میرواعظ نے اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول سرینگر میں” منشیات سے پاک کشمیر کی تعمیر:طلباء اور معاشرے کا کردار ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 22 لاکھ کشمیری نوجوان جو 18سے 35سال کی عمرکے گروپ کا تقریبا ایک تہائی ہیں، بے روزگار ہیں۔ طبی اعداد و شمار اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 11% نوجوان ٹراماڈول اور ہیروئن جیسی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ آور اشیا کا استعمال اب محض تشویش کا باعث نہیں رہا بلکہ یہ ایک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکا ہے جو کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ جہاں اس کی روک تھام کے لئے ائمہ مساجد، علمائے کرام، سول سوسائٹی کے ارکان اور خاندانوں کی کوششیں اہم ہیں، وہیں بنیادی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سماجی تباہی کے باوجود ایک مربوط اور فوری پالیسی ردعمل کی عدم موجودگی سے سنگین حکومتی غفلت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے علاقے میں خاص طور پر سیاحت کے فروغ کی آڑ میں شراب کی آسان دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔حریت رہنما بھی اس معاملے پر آواز بلند کر چکے ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے وادی میں سرکاری سرپرستی میں بے دریغ منشیات پھیلائی جا رہی ہے۔یہ منشیات فوجی کیمپوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ڈھٹائی کے ساتھ منشیات کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد منشیات کے ذریعے کر رہا ہے۔
شورش اور سماج میں بے چینی کا نشے کی لت کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے شورش زدہ کشمیر میں نہ صرف ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن، تلاشی آپریشنز اور اپنے ہی گھر میں ان کی طرف سے بے عزت ہونے کا غم کشمیریوں بلکہ خاص طور پر نوجوان طبقے کو نشے کی طرف دھکیل رہا ہے۔باقی کسر بھارتی فوجی منشیات فراہم کر کے پوری کر دیتے ہیں۔وادی کشمیر میں آج اسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری ا?میدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔ چرس۔ ہیروئین۔ کوکین۔ بھنگ۔ براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
کشمیر کے بعض علاقوںمیں جان بوجھ کروہاں کی نوجواں نسل کوبربادکرنے کے لئے بھارتی فورسز منشیات کے پھیلائوکا حربہ استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوان نسل کومنشیات کی لت پڑے اوروہ اسی میں لگے رہیںانہیں اپنی اوراپنے قوم کی فکر دامن گیر نہ رہے اوروہ اس طرف دیکھنے یاسوچنے کے قابل نہ رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میںحالات کا جبر،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی اس کا باعث بن رہی ہے،جبکہ منشیات کے استعمال کی ایک اہم اور بنیادی وجہ دین سے دوری اورتعلیمات دین پرمشتمل نسخہ ہائے کیمیاسے اجتناب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے نقصانات اور وعیدوں سے بے خبری ہے۔ لیکن سب سے افسوس ناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال کے بارے میں ہم بعض افسوس ناک مخمصوں میں مبتلا ہیں۔کشمیر پولیس کاکہنا ہے کہ وادی کشمیر میں حریت مجاہدین کی جانب سے منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔جبکہ مجاہدین نے الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو ایک ”خاص مقصد سے” منشیات کا عادی بنانا چاہتی ہیں۔حالیہ دنوں میں پولیس نے منشیات اسمگلروں کے کئی گروہوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے تار مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں تک کی ہیں تاہم شمالی کشمیر کی ایک نامور کراٹے چیمپئن کا یہ الزام بھی تازہ ہے کہ پولس اور منشیات اسمگلروں کا ساز باز ہے۔ مذکورہ نے پولیس پر ان کے چھوٹے بھائی کو منشیات کا عادی بنانے والے مجرموں کو تحفظ دینے تک کا الزام لگایا ہے۔